خاتون ٹرک ڈرائیور شمیم اختر کے حالات و خیالات

میم اختر وہ خاتون ہے جس نے مردوں کے معاشرے میں رہتے ہوئے نہ صرف یہ بات غلط ثابت کردی کہ خاتون اچھی ڈرائیور نہیں بن سکتی بلکہ پروفیشنل ڈرائیونگ کے امتحان میں بیٹھے گیارہ مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا- بارہ افراد میں شمیم اختر واحد خاتون ڈرائیور تھی جس نے ایچ ٹی وی کا لائسنس حاصل کرلیا جبکہ اس کے ساتھ ٹسٹ دینے والے گیارہ مرد اسی امتحان میں فیل ہوگئے-
کچھ لوگ اتنے سادہ اور کمزور نظر آتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ یہ لوگ نہ صرف اپنی زندگی تبدیل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں بلکہ دوسروں کیلئے بھی ایک آئیڈیل اور رہنما کی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں- پاکستان کی پہلی ٹرک ڈرائیور باجی شمیم اختر بھی ایک ایسی ہی شخصیت ہیں جنہیں دیکھ کر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ چوڑیاں پہننے والے ہاتھ اتنے مضبوط بھی ہوسکتے ہیں کہ ٹرک ڈرائیونگ بھی کرسکتے ہیں -ہمارے ہاں ایک بات مشہور ہے کہ خواتین اچھی ڈرائیو نہیں ہوسکتی کیونکہ جب ایکسیڈینٹ ہوتا ہے تو حواس باختہ ہوکر چیخ مارتی ہیں لیکن گوجرانوالہ کی خاتون شمیم اختر واحد خاتون ہے جو نہ صرف ٹرک چلاتی ہیں بلکہ جب کوئی غلط گاڑی چلاتا ہے تو وہ اسے مکا بھی دکھا دیتی ہیں- شمیم اختر وہ خاتون ہے جس نے مردوں کے معاشرے میں رہتے ہوئے نہ صرف یہ بات غلط ثابت کردی کہ خاتون اچھی ڈرائیور نہیں بن سکتی بلکہ پروفیشنل ڈرائیونگ کے امتحان میں بیٹھے گیارہ مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا- بارہ افراد میں شمیم اختر واحد خاتون ڈرائیور تھی جس نے ایچ ٹی وی کا لائسنس حاصل کرلیا جبکہ اس کے ساتھ ٹسٹ دینے والے گیارہ مرد اسی امتحان میں فیل ہوگئے-

سادہ سی طبیعت کی مالک شمیم اختر نے آج سے کچھ عرصہ قبل سوچابھی نہیں تھا کہ وہ مردوں کے معاشرے میں کام کیلئے نکلے گی-کیونکہ اس کی کل کائنات چار بیٹیاں اور ایک بیٹے کی پرورش تھی- میاں کام پرچلا جاتا اورشمیم اختر گھر میں بیٹھی رہتی-لیکن زندگی کے امتحان نے اسے ایک ایسے دوراہے پر کھڑاکردیا کہ اسے دو فیصلے کرنے تھے جن میں ایک فیصلہ اپنے بیٹیوں اور بیٹوں کو مارکیٹ میں بھیج کر چائلڈ لیبر کیلئے مجبور کرنا تھا تاکہ وہ گھر میں آرام سے رہے اور اس کے کم عمر بچے اس کیلئے کمائی کرسکیں اور زندگی کی گاڑی چلتی رہے-جبکہ دوسرا راستہ اسے اپنے بچوں کی پیٹ بھرنے کیلئےْ خود میدان میں اترنا تھا اور یہ سب سے مشکل فیصلہ تھا کیونکہ اسے خود کچھ ہنر نہیں آتا لیکن اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر اس نے یہی مشکل فیصلہ کیا کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ اس کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں اسی بناء پر شمیم اختر نے ایک مقامی این جی او میں سلائی کڑھا ئی کی ٹریننگ حاصل کی- جس میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی اور پھر اسی غیر سرکاری ادارے میں سات سال تک دوسری خواتین کو تربیت دیتی رہی اور زندگی کا پہیہ چلاتی رہی-

شمیم اختر کے ایک ہنر کے بعد دوسرے ہنر سیکھنے کا سلسلہ جاری رہا اور ڈرائیونگ سیکھی ایل ٹی وی کا لائسنس حاصل کیا اور بعد میں ایچ ٹی وی کا لائسنس بھی حاصل کیا اور اپنے بیج میں وہ واحد خاتون تھی جس میں گیارہ دیگر افراد ٹیسٹ دیتے ہوئے فیل ہوگئے لیکن شمیم اختر نے پروفیشنل ڈرائیونگ کا لائسنس حاصل کیا- اور پھر جب ٹرک ڈرائیور بننے کیلئے ٹرک اڈے پر پہنچی تو ٹرک کا مالک اس کی ڈرائیونگ کی مہارت دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ " آج مجھے اپنے آپ پر شرم آرہی ہے" کہ یہ خاتون اس طرح بھی ڈرائیونگ کرسکتی ہیں-حالانکہ ٹرک کا مالک ہوتے ہوئے مجھے اچھی ڈرائیونگ آنی چاہئیے- اور پھر یہی مہارت اس کی زندگی کے پہیے کو چلانے میں مدد گار بن گئی اور آج شمیم اختر پاکستان کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور کا اعزاز لئے اینٹوں کے بھٹے سے بھرے ٹرک لیکر آتی ہیں- پنجابی زبان میں بات کرتے ہوئے زبان کا تلفظ ٹھیک ادا کرنے والی جب پٹھانوں سے اردو میں بات کرتی ہیں تو مونث کے بجائے مذکر کا صیغہ استعمال کرتی ہیں- کیونکہ بقول شمیم اختر کے ٹرک اڈوں میں کام کرنے والے بیشترپٹھان مونث کو مذکر اور مذکر کو مونت بولتے ہیں اس لئے ان کی سمجھ کیلئے انہی کی زبان میں بات کرناپڑتی ہے-

ٹرک ڈرائیوروں کی عادات کے بالکل متضادکڑک چائے سے دور رہنے والی شمیم اختر جو اپنے علاقے میں باجی شمیم اختر کہلائی جاتی ہیں -ٹرک اڈے میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرنے والی شمیم اختر اتنی مضبوط عورت ہیں کہ ٹرک کے پاور سٹیئرنگ سے لیکر ٹرک کے پنکچرٹائر لگانے کاکام بھی اپنے کنڈیکٹروں کیساتھ کام کرتے ہوئے یکساں طور پر مصروف رہتی ہیں-پولیس والوں کو بھائی کہہ کر پکارنے والی پاکستان کی پہلی خاتون ڈرائیور کے بقول اس نے ڈرائیونگ مردوں سے سیکھی اور اب بالکل مردوں والے انداز میں ڈرائیونگ کرتی ہیں اور اگر کبھی کوئی غلط ڈرائیونگ کرے تو پھر بالکل مردوں کے اندا ز میں " مکا"بنا کردوران ڈرائیونگ مردوں کو اشارہ بھی کردیتی ہیں-تاکہ دوسرے یہ بھی نہ سوچیں کہ خاتون ہے جواب نہیں دے سکتی-تین وقت ڈٹ کر کھانے والی خاتون ڈرائیور کے بقول کبھی کبھارلانگ ڈرائیو سے آنے کے بعد کندھے بہت زیادہ درد کرتے ہیں لیکن اس طرح درد کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونی دیتی-
-
کچھ عرصہ قبل زندگی کے امتحان سے میدان عمل میں اترنے والی شمیم اختر کی ہی ہمت کے بدولت آج اس کی تین بیٹیوں کی شادی ہو چکی ہیں ایک بیٹی آج بھی تعلیم حاصل کررہی ہیں معاشرے میں چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھنے والی شمیم اختر آج اپنے کم عمر بیٹے کے ساتھ میٹرک کا امتحان دے چکی ہیں-یہ الگ بات کہ پانچ پیپر میں فیل ہوئی ہے لیکن اپنی اس ناکامی کو بھی شمیم اختر بڑی خوشدلی سے بیان کرتی ہیں کہ کیا ہوا" صرف پانچ پیپر تو فیل ہوئے ہیں" لیکن میں ہمت تو نہیں ہاری- میں یہ پیپر بھی پاس کرونگی - یہی وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان کی پہلی ٹرک ڈرائیور خاتون اپنے سب سے کم عمر بیٹے کیساتھ پڑھتی ہیں جو خود بھی اس وقت میٹرک کا طالب علم ہے- یعنی ماں اور بیٹا ایک ساتھ ہی امتحان کی تیاری کرتے نظر آتے ہیں-

خواتین کی ڈرائیونگ پر بات کرنے والی شمیم اختر کے بقول ڈرائیونگ کیلئے دل اور ہمت ہونی چاہئیے اگر عورت ہمت کرے تو بہت کچھ کرسکتی ہے یہی کہنا ہے شمیم اختر کا ‘ زندگی کے سفر میں اپنی سادگی کی وجہ سے گھر والے کو کھونے والی شمیم اختر کے بقول زمانے نے مجھے بہت کچھ سکھا دیا اور اب میں تیز ہوگئی ہوں لیکن اس کی خواتین کیلئے یہی ایک نصیحت بھی ہے کہ بیوی کو شوہر کی طرف توجہ دینا چاہئیے- کیونکہ نظر انداز کرنے سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں اس لئے میاں بیوی دونوں کو زندگی کاسفر بہتر بنانے کیلئے ایک دوسرے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئیے-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 589 Articles with 424962 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More