تحریر:حارث علی ذوالفقار
والدین دنیا کی لاکھوں کروڑوں نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہیں۔اللّٰہ کا ہم
پر خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں ایسی نعمت سے نوازا۔ماں زندگی کی تاریک راتوں
میں روشنی کا مینار ہے اور باپ ٹھوکروں سے بچانے والا مضبوط سہارا ہے۔زندگی
ماں باپ کے بغیر بالکل ادھوری ہے۔دنیا میں اگر کامیابی چاہتے ہو تو ماں باپ
کی خدمت کرو۔والدین کے ہم پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر ساری زندگی بھی گزر
جائے تو اولاد کبھی ان کے حقوق ادا نہیں کرسکتی ،ہمارے والدین ہماری زندگی
کی خوشی،ہمارا سکھ اور سکون ہیں۔ایک آدمی نے اپنی والدہ کو کندھوں پر بیٹھا
کر طواف کروایا تھا تو اس نے نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سوال کیا:
"کیا میں نے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا؟"
تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نہیں بلکہ تو نے ابھی ایک رات جب ،جب اس نے تمہیں اپنی سوکھی جگہ لٹایا
اور خود گیلی جگہ لیٹی اس کا حق ادا نہیں کیا۔"
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ماں باپ کے حقوق ساری زندگی ادا نہیں ہوسکتے۔اگر
تم ستر سال تک خانہ کعبہ کا طواف کرکے اس کی نیکیاں اپنے والدین کو ہدیہ
کرتے ہو تب بھی تم ان کے ایک آنسو کے قطرے کا بوجھ ہلکا نہیں کرسکتے۔
ماں باپ کی خدمت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
"میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے سنا کہ وہاں کوئی شخص قرآن پاک کی تلاوت
کررہا ہے،جب میں نے دریافت کیا کہ قرآن پاک کی قرآت کون کررہا ہے؟ تو
فرشتوں نے بتایا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے صحابی حارثہ بن نعمان
ہیں۔حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اے میرے صحابیوں! دیکھ لو یہ نیکو کار کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔ اچھے سلوک کا
بدلہ حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللّٰہ عنہ کو ملا کیونکہ وہ سب سے زیادہ
بہترین سلوک اپنی ماں کے ساتھ کرتے تھے۔"
اس حدیث پر روشنی ڈالی جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ والدین کے ساتھ اچھے سلوک
کا بدلہ جنت میں اچھا ہی ملتا ہے۔
والدین کا سایہ دنیا کی ہر مشکل ہر بلا سے لڑتا ہے،اور ہمیں اپنے حفظ و
امان میں رکھتا ہے۔باپ سے عزت اور ماں سے آرام ملتا ہے۔ مفت میں صرف ماں
باپ کا پیار ملتا ہے،اس کے بعد دنیا کے ہر رشتے کے لیے کچھ نہ کچھ چکانا
پڑتا ہے۔جب تک والدین کا سایہ اولاد پر ہوتا ہے،تو اولاد اپنی زندگی
خوشحالی میں بسر کرتی ہے۔کیونکہ جب ماں چھوڑ کر جاتی ہے نا تو کوئی بے وجہ
دعائیں دینے والا نہیں ہوتا اور جب باپ چھوڑ کر جاتا ہے تو کوئی کمر پہ
تھپکی دینے والا نہیں ہوتا۔والدین کی نافرمانی کرنے والا زندگی میں کبھی
سکون نہیں پاتا۔دنیا کے ساتھ اس کی آخرت بھی برباد ہوجاتی ہے۔جب انسان اپنے
والدین کے لیے دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا رزق روک دیا جاتا ہے۔ ماں
باپ سے اونچی آواز میں بات کرتے ہو اور ان کو جھڑکتے ہو تو اس وقت آسمان پر
اللّٰہ تعالی اور اس کے فرشتے تمہیں لعنت بھیجتے ہیں اور آسمان اور زمین
کانپنے لگتی ہے اور توبہ استغفار کرتے ہیں۔ تمہاری نماز،زکوا?،روزہ،حج کس
کام کا جب تمہارے کس کام کے جب تمہارے والدین تم سے خوش ہی نہ ہوں۔
دکھ دے کر ماں کو کون سکون پاسکا ہے صاحب
یہی مرکز ہے سکون کا یہی سے راحت ملتی ہے
والدین ہمارے لیے جنت کا ذریعہ ہیں۔اگر ماں جنت ہے تو باپ جنت کا
دروازہ،اگر تم جنت میں جانا چاہتے ہو تو ماں باپ کو راضی کرلو،جو انسان
اپنی زندگی میں اپنے والدین کو پیار،خدمت اور اپنے سہارے سے راضی کر لے گا
تو اس کی آخرت سنور جائے گی۔افسوس تو وہ لوگ کریں جو اپنے والدین کو راضی
نہ کرسکیں اور جنت سے محروم رہ گئے۔
ماں باپ کبھی غلط نہیں ہوتے،کبھی ان سے اگر کوئی غلط فیصلہ ہوجائے تب بھی
ان کی نیت صاف ہوتی ہے۔ماں باپ کی دعاؤں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔ہر اولاد
کا فرض ہے کہ وہ اپنے والدین کے حق میں دعا کیا کریں۔
والدین کے لیے خوبصورت آسمانی دعا:
"اے میرے رب! ان پر رحم فرما جیسا کہ پالا انہوں نے مجھ کو چھوٹا سا۔"
(سورہ بنی اسرائیل: 24)
ہم سب کا فرض ہے کہ ہم بھی اپنے والدین کو راضی کریں اور ان کی خدمت سے
آخرت کو بچائے۔
ایک دعا ہے والدین کہ لیے
اے اللّٰہ!
ہم سب کے والدین کو ہمیشہ تندرست،لمبی عمر،لاکھوں خوشیاں نصیب فرما اور ہم
سب کو اپنے والدین کی عطاعت کرنے والا بنادیے….
(آمین یارب العالمین!!)
|