عملی منافق کی چار علامات

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ سے روایت ہے فرمایا نبی پاکﷺ نے کہ جس مسلمان میں چار خصلتیں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں ایک خصلت نفاق کی ہے، پہلی یہ کہ جب اس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو وہ اس میں خیانت کرے ، دوسری یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے،تیسری یہ کہ وعدہ خلافی کرے، اور چوتھی یہ کہ جب کسی سے جھگڑا کرے تو گالی نکالے (بخاری و مسلم)۔

اس حدیث شریف میں نفاق کی ان چارخصلتوں کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر وہ کسی مسلمان میں پائی جائیں گی تو وہ خالص منافق شمار ہو گا اور منافق کی دو قسمیں ہیں یعنی اعتقادی منافق اور عملی منافق۔

اعتقادی منافق وہ تھے جو آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں پائے جاتے تھے یعنی اندر سے کافر و مشرک تھے مگر بظاہر مسلمان بنے ہوئے تھے یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے اوائل اسلام سے ہی اسلام اور مسلمین کے خلاف پوری طرح زورآزمائی کی، ہر طرح کی ریشہ دوانیاں کیں او ر اسلام قبول کرنے والوں کو بے انتہا تکلیفیں پہنچائیں ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیااور ظلم و ستم سے باز نہ آئے، اور جب مکّہ فتح ہو گیا اورلوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے لگے تو انہیں یہ یقین ہو گیا کہ اب اس دین کو دنیا میں پھیلنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی تو انھوں نے باہم یہ فیصلہ کیا کہ اپنی جان و مال کو بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ بظاہر اسلام قبول کر لو ، مسلمانوں میں گھلے ملے رہو مگر اندر سے اپنے کفریہ و شرکیہ عقائد پر قائم رہو۔

لہٰذا وہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ جماعت سے نماز ادا کرتے،زکوٰۃ ادا کرتے،قرآن پاک کی تلاوت کرتے اور اسلام کے دیگر احکامات پر عمل بھی کرتے مگر اندر سے اپنے کفریہ عقائد پر قائم تھے۔علاّمہ اقبال مرحوم نے ایسے ہی لوگوں کے بارہ میں کہا تھا کہ........
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم آذاں لا ا لٰہ الاّ اللہ

اور دوسری قسم کے منافق یعنی عملی منافق وہ ہیں جو ہم مسلمانوں میں پائے جاتے ہیں یعنی ازروئے عقیدہ مسلمان تو ہیں الحمد للہ! مگر خلاف شرع کاموں سے باز نہیں آتے یعنی امانت میں خیا نت کرنا،بات بات پر جھوٹ بولنا اور اسے اپنی سمجھداری اور ہوشیاری سے تعبیر کرنا، اور وعدہ خلافی تو ایک عام سی بات ہے اور اس کے بارہ میں یہ مشہور ہے کہ..... وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا

یعنی جو وعدہ پورا ہو جائے اسے وعدہ ہی نہیں کہتے بلکہ دوسروں کو چکمہ دینے اور اپنا کام نکالنے کو ہی اپنی کاریگری سمجھا جاتا ہے حالانکہ اس بارہ میں فرمان الٰہی ہے کہ’’وعدہ کے بارہ میں روز قیامت سوال کیا جائے گا‘‘(القرآن) کہ وعدہ پورا کیا تھا یا نہیں؟

اسی طرح جھگڑا کرتے وقت گالی نکالنا بھی ایک عام سی بات ہے بلکہ جھگڑا کی ابتدا ہی گالی سے ہوتی ہے اور گالی نکالنا بعض لوگوں کا تکیہ کلام بھی ہے۔

بہر حال اس حدیث میں نفاق کی چار علامات کا ذکر ہے کہ جس مسلمان میں وہ پائی جائیں گی وہ خالص منافق ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نفاق کی جملہ خصلتوں سے بچنے اور خالص اپنی رضا والے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320939 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More