نیکی کمانے کا سب سے آسان طریقہ پارٹ٢

یہ خیال کہ ذکر کرتے ہوئے دھیان کہیں ہو اور دل و دماغ کہیں اور ہوں تو ایسے ذکر کا کوئی فاہدہ نہیں یہ دراصل شیطان کا دھوکہ ہے، اگر صرف زبان کو اللہ رب العزت کے ذکر کی توفیق ہو رہی ہے خواہ دل و دماغ کہیں اور مشغول ہوں یہ بھی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ زبان سے ذکر کرنا اللہ رب العزت کی طرف بڑھنے کا اور تعلق مع اللہ قائم کرنے کا پہلا زینہ ہے، اگر زبان سے ذکر نہیں ہے تو گویا پہلی سیڑھی ہی موجود نہیں ہے، انسان کا کام تو یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام کی رٹ لگالے رفتہ رفتہ اللہ تعالیٰ اسی کے ذریعے دل کو بھی متوجہ فرما دیں گے یا دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ذکر سے ذکر لسانی مراد ہے اور فکر سے مراد ذکر قلبی ہے یعنی جب انسان اللہ رب العزت کی قدرت اسکی عظمت اور اس کے جلال میں گم ہوتا ہے تو اسی کا نام ذکر قلبی ہے گویا کہ دل سے اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہے پھر اکثر لوگ یہ سوچتے ہیں کہ جب ذکر کرنا ہم پر فرض نہیں ہے، واجب نہیں ہے تو ہم ہر وقت ذکر میں کیوں مشغول رہیں؟ درحقیقت ذکر کرنا اور اللہ رب العزت کی حمد و یاد میں مشغول رہنا تو انسان کا اللہ تعالیٰ سے اپنی محبت کا اظہار کرنا ہے کیونکہ جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ ہر وقت اپنے محبوب کی یاد میں مشغول رہتا ہے، اسی کی تعریف کرتا رہتا ہے، اسے اپنے محبوب کی یاد دنیا و مافیھا سے غافل کردیتی ہے گویا جو انسان جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اتنا ہی زیادہ اللہ رب العزت کے قرب کو محسوس کرسکتا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ، میرا معاملہ بندے کے ساتھ اس کے یقین کے مطابق ہے اور میں اس کے بالکل ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے اور اگر وہ اپنے دل میں مجھے اس طرح یاد کرے کہ کسی اور کو اسکی خبر نہ ہو تو میں بھی اس کو اسی طرح یاد کروں گا اور اگر وہ مجھے دوسرے لوگوں کے سامنے یاد کرے تو میں ان سے بہتر بندوں کی جماعت میں اس کا ذکر کروں گا (یعنی فرشتوں کی جماعت کے سامنے)، صحیح مسلم، صحیح بخاری۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ذکر کرنا ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر وقت ہر حال میں ذکر اللہ میں مصروف رہتے تھےاور ذکر اللہ کی فضیلت بھی اس قدر ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جن گھروں میں اللہ رب العزت کا ذکر ہوتا ہے ان کو آسمان والے ایسا چمکدار دیکھتے ہیں جیسے زمین والے ستاروں کو چمکدار دیکھتے ہیں۔ درحقیقت ذکر اللہ صرف تسبیح و تحلیل اور زبانی ذکر پر منحصر نہیں بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں کیا جائے وہ بھی ذکر اللہ میں داخل ہے بشرط کہ نیت اطاعت کی ہو، دکھاوے کی نہ ہو اسی طرح تمام دنیاوی کام ذکر اللہ میں شامل ہیں اگر ان میں شرعی حدود کی پابندی کا دھیان رہے جہاں تک جائز ہے کیا جائے اور جس حد پر پہنچ کر ممنوع ہے اس کو چھوڑ دیا جائے۔
نہ دنیا سے نہ دولت سے نہ گھر آباد کرنے سے
تسلی دل کو ہوتی ہے خدا کو یاد کرنے سے
Noor
About the Author: Noor Read More Articles by Noor: 14 Articles with 25493 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.