انسان کے جسم میں سب سے زیادہ طاقتور چیز
انسانی ذہن ہے اور ہم بطور انسان اس طاقتور شے کو قابو کرنا چاہتے ہیں ذہن
ایک وقت میں دس جگہ لگا ہوتاہے دماغ جو سوچتا ہے وہ ہی ہمیں نظر آتا ہے یہ
سب دما غ کا کھیل ہے کامیابی اور ناکامی ،امید اور نامیدی ہر جگہ موجود ہے
ہمیں صرف دماغ کی سمت کو بدلنا ہے لوگ زندگی بھر محنت کرتے ہیں ریس جیتنے
کی ،زندگی کی ریس ،کام کی ریس، پڑھائی کی ریس، کھیل کی ریس، کاروبار کی ریس
اگر کوئی انسان اپنے ذہن کو روکنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ کامیاب ہو سکتا
ہے ، انسان اور جانور میں صرف ایک فرق ہے انسان کر سکتا ہے جبکہ جانور نہیں
کر سکتا انسان کے پاس ایک اور چیز ہے اور وہ ہے آگاہی ، انسانوں میں جو فرق
ہے وہ صرف وصرف آگاہی کا ہے جس کی آگاہی جتنی زیادہ بڑھتی ہے وہ اتنا ہی
کامیابی کے قریب چلا جاتاہے اگر انسان اپنے ذہن کو ایک کام پر مرکوز کر لے
یعنی ایک کام کو مستقل مزاجی سے کریں تو یہ اس کی کامیابی کی پہلی سیڑھی
ہوگی ،آگاہی کی مثال روشنی کی ہے جو ہمیشہ پھیلتی چلی جاتی ہے ، آگاہی سے
ہی انسان زندگی کی نئی روشنی پاتا ہے دنیا کی حدوں کو پار کرتا ہے آگہی اور
مثبت سوچ آپ کو وہاں لے جاسکتی ہے جہاں کوئی حد نہیں اور یہ ہو سکتا ہے تو
صرف اپنے ذہن کو قابو کرنے سے یہ ایک ایسا راستہ ہے جس پر چل کر آپ کو
یقینی کامیابی ملے گی اگر آپ کے اندر لڑنے کا جزبہ ہے کچھ کر دکھانے کا
جنون ہے تو جیت آپ کی ہی ہو گی مگر جو ڈر کر ہار کر خاموش ہو کر بیٹھ جائے
وہ انسان نہیں ،یہ آپ کی سوچ ہی ہے جو آپ کو زندہ رکھتی ہے اور کچھ کرنے
نہیں دیتی ایسی مایوسی والی سوچ کو اپنے اندر جگہ نہ دیں صرف وصرف ایک دن
کافی ہے ان منفی سوچوں سے باہر آنے کیلئے مایوسی کی دیوار کو توڑنے کیلئے،
چلیں مان لیتے ہیں ہزار راستے ہیں جو بند ہیں بے کار ہیں کہیں نہیں جاتے
مگر ایک وہ راستہ بھی تو ہے جس پر چل کر لوگ کامیاب ہو رہے ہیں کوئی تو وجہ
ہے جو وہ لوگ کامیاب ہیں اور آپ مایوسی کا شکار ہیں وہ وجہ ڈھونڈوجن سے لوگ
کامیاب ہو رہے ہیں کیا وہ راستہ آپ کیلئے نہیں ہو سکتا اگر کچھ کرنے کی
ٹھان لی ہے تو پھر پیچھے نہیں ہٹنا لگے رہیں کامیابی ضرور آپ کے قدم چومے
گی، جس کام کو بھی کرنے جا رہے ہیں جو بھی آپ کا ہدف ہے اس کو بڑے سے بڑا
سوچو چھوٹا نہیں ۔کیوں کہ خواہش جتنی بڑی ہو گی اس کا ثمر بھی اتنا بڑا ہی
ملے گا، اس دنیا میں جو پیسہ ہے وہ انسانوں کیلئے ہی ہے کوئی اپنے ساتھ قبر
میں لے کر نہیں جائے گا اور نہ ہی جانوروں کیلئے ہے ،یہ پیسہ آپ کو ہی ملنا
ہے اگر آپ کوشش کریں گے تو یہ آپ کو ہی ملنا ہے اور اتنا ملے گا جتنا آپ نے
خواب میں بھی نہیں سوچاہوگابس اس کیلئے آپ کو کھلاڑی بننے کی ضرورت ہے اور
کھلاڑی میدان میں ہی پہچانا جاتا ہے میدان سے ہی اس کی پہچان بنتی ہے یہ
زندگی ایک میدان ہے اس میں آپ اتر چکے ہیں اور اس کھیل میں آپ کو کوئی آؤٹ
نہیں کر سکتا کیونکہ ادھر آؤ ٹ ہو نے کا مقصدزندگی سے ہار جانا ہے جب تک
سانس ہے یہ کھیل جاری ہے آپ کو اپنے آپ کو منواناہے اور ڈٹے رہنا ہے خواں
حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ جو زندگی کی بازی ہارے گا وہ ہی میدان سے
باہر جائے گا ورنہ آپ کو اسی میدان میں رہنا ہے،میدان میں ہمیشہ کامیابی
نہیں ملاکرتی لیکن جیت کی لگن میں جو طاقت اور قوت صرف ہوتی ہے کھلاڑی اس
پر مطمئین رہتااور اس کا دل اس بات پر خوشی محسوس کرتا ہے کہ اس نے محنت کی
اور اسے اس کا پھل ضرور ملے گا،ایک دفعہ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پاس ایک شخص
آیااُس نے پو چھا کے مجھے کیسے معلوم ہو گاکہ کون سا کام اچھا اور کون سا
کام بُرا ہے تو حضر ت ابو بکر صدیق ؓ نے فر مایا جو کام کر نے سے تمہا رے
دل پر بوجھ آئے اور تمہیں سکون نہ ملے وہ بُرا کام ہے اور جس کو کر کے دل
پر بوجھ نہ ہو اور سکون ملے وہ اچھا کام ہے ،ماہرنفسیا ت کے مطا بق جو کام
آپ کو طا قت دے توا نا ئی دے وہ اچھا کام ہے جس کو کر نے کے بعد آپ کو تھکن
ہو اکتا ہٹ ہو وہ آپ کا کام نہیں ،جب انسان اپنے آپ سے کئے ہو ئے وعدے پو
رے نہیں کر سکتا تو کسی اورسے کئے ہوئے وعدے کیسے پو رے کر ے گا زند گی میں
آگے بڑھنے کے لئے سب سے ضرو ری چیزیہ ہے کہ آپ سب سے پہلے اپنی قدر جا نیں
جو انسان خوداپنی نظر وں میں اٹھ گیا وہ دنیا کی نظروں میں اپنے آپ ہی اٹھ
جا ئے گا ہر انسان اپنے اندر لیڈرجیسی قابلیت اور خود اعتمادی پیداکر ے، اس
کام کو کر نے میں چا ہے جتنا بھی درد کیوں نہ ہومیں اس درد کو سہنے کو تیار
ہو ں اگر اس دنیا میں کو ئی بھی کام ہے جو آپ دل سے کر رہے ہیں یا کر نا
چاہتے ہیں اوراس کام کو دنیا میں کوئی ایک انسان ہے جو وہ کام کر رہا ہے تو
آپ بھی کر سکتے ہیں، کیونکہ اس کام کو کر نے والا شخص آپ جیسا ہی انسان ہے
،جس انسان کی خواہش جتنی بڑی ہے اس کی کا میابی بھی اتنی بڑی ہو گی ۔انسان
اگر چا ہے بھی تو کھیل سے آؤٹ نہیں ہو سکتا جب تک کہ میدان چھوڑکر بھا گ
نہیں جاتا اندر سے صر ف ایک چیز لانی ہے جو کچھ کر نا ہے وہ مر تے دم تک کر
نا ہے کر تے رہنا ہے جب تک سانس ہے جس دن آپ کے اندر سے آواز آجائے گی کہ
آپ نے کچھ کرنا ہے تو پھر یہ خود بخود سب کچھ آسان ہو جائے گا اور جب اندر
سے آواز آجائے تو کون روکے گا آپ کو ؟؟؟اب بھی وقت ہے کچھ کر دکھا نے کا۔آپ
کا پو را مستقبل اگر ایک فیصلے پر منحصر ہو تو اس وقت آپ کیا فیصلہ کرینگے؟؟؟
اگر فیصلہ غلط ہو گیا تو پھنس گئے اور اگر فیصلہ صحیح نکلاتو زندگی بدل گئی
، ایک طرف وہ مقصدہے جسے آپ حاصل کر نا چا ہتے ہیں اور دوسری طر ف ہے وہ
عوامل جو آپ کے مقصدمیں حائل رکاوٹیں ہیں جوآپ سے اپنا من پسندکا م کر وانا
چاہتے ہیں ،اگرآپ میں یہ ہی ہمت نہیں کہ میں اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ
خود لے سکوں توآپ آگے بڑھنے کا خواب نہ دیکھیں ۔اگر آپ کے مقاصد میں آپ کے
والدین بھی آرہے ہیں تو ان کے اس اقدام کوبالائے طاق رکھ کر اپنے مقصد کو
حاصل کرنے کے لئے جہد مسلسل شروع کر دیں،اس ضمن میں اگر آپ کو ان کی مار
بھی کھا نا پڑے تواس سے دریغ نہ کریں ،کیونکہ ایک آپ کی وہ منزل ہے جسے آپ
حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور دوسری طرف گھر والے پیچھے پڑے ہیں کہ آپ کیڈٹ
کالج جاؤ مگر آپ فیشن ڈیزائننگ کر نا چاہتے ہیں تو کر و وہ جو آپ کر نا
چاہتے ہیں بننا چاہتے ہیں تو کیا ہو ا اگر تھوڑی مار کھا نی پڑی ۔۔سمجھو اس
کھیل کو اور زور لگاؤ اپنی خواہش کی طرف اور رابطے کرو جن سے آپ سمجھتے ہو
کہ یہ آپ کی صحیح رہنمائی کر سکتے ہیں مگر اس کے بعد جو نتیجہ آئے گا اسے
آپ نے خود ہی سامنا کرنا ہے ، اگر ہارنے کے بعد آپ کے اند ر ہمت ہے کہ میں
دوبارہ کر لو نگا اور اس سے اچھا کرونگا تو یاد رکھو ! بار بار فیل ہو نے
کہ بعد جو رزلٹ آتا ہے وہ انتہائی طاقت کا حامل ہوتا ہے اور دیر پا ہو تا
ہے بات ہے صرف ہمت اور خواہش کی جو سب سے بڑی شے ہے جب تک خواہش ہی نہیں ہو
گی تو آپ کیا کر ے گے ؟ سوچے اور جانیں کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں اور پھر
اس کو کرنے میں لگ جائے دیکھنا کامیابی آپ کا مقدر ہو گی مگر ایک شرط ہے
ہمت نہیں ہارنا اور یہ کہتے رہنا ہے ۔۔مجھے کچھ کرنا ہے ۔۔مجھے کچھ کرنا ہے
۔۔مجھے کچھ کرنا ہے ۔۔مجھے کچھ کرنا ہے ۔۔ |