بھارت کو بچیوں کی پیدائش کے حوالے سے دنیا کا مہلک ترین
ملک قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس ملک میں لڑکیوں کی پیدائش کو ناپسندیدگی کی
نگاہ سے دیکھا جاتا ہے- یہی وجہ ہے بھارت میں اکثر پیدائش سے قبل ہی جنس کا
تعین ہونے پر ماں کے پیٹ میں ہی لڑکیوں کی زندگی کا خاتمہ کردیا جاتا ہے-
لیکن ایک ہندوستانی ڈاکٹر نے عوام کی اس قاتلانہ سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے
ایک منفرد مہم کا آغاز کر رکھا ہے جو لڑکیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے-
|
|
بھارتی ڈاکٹر گنیش رکھ اپنے ہاسپٹل میں پیدا ہونے والی بچیوں کے والدین سے
کسی قسم کے کوئی چارجز وصول نہیں کرتے اور اب تک ان کے اسپتال میں 432
لڑکیوں کی پیدائش ہوچکی ہے جن کے کوئی فیس یا بل وصول نہیں کیے گئے-
ڈاکٹر گنیش نے جب 4 سال قبل پونا میں اپنے ‘Medicare Hospital’ کا آغاز کیا
تو اس وقت انہیں غیرمعمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا- ڈاکٹر گنیش نے نوٹس
کیا ان کے اسپتال میں اگر بچی کی پیدائش ہو تو ماں سمیت تمام رشتے دار
انتہائی ناگواری کا اظہار کرتے- یہاں تک کہ اکثر رشتے دار تو بچی کو دیکھے
بغیر ہی گھر کو لوٹ جاتے جبکہ اگر لڑکا پیدا ہو تو سب کی خوشی دیکھنے سے
تعلق رکھتی-
یہ افسوسناک صورتحال دیکھ کر ڈاکٹر گنیش فوری طور پر ایک مشکل ترین فیصلہ
کیا کہ آئندہ ان کا اسپتال کسی لڑکی کی پیدائش پر فیس اور دیگر اخراجات کی
مد میں والدین سے ایک پائی بھی وصول نہیں کرے گا- 4 سال قبل بنائے جانے
والے اس اصول پر ڈاکٹر گنیش آج بھی کاربند ہیں-
|
|
اسپتال کا 35 رکنی اسٹاف بھی ڈاکٹر گنیش کا اس مہم میں بھرپور ساتھ دے رہا
ہے- دلچسپ بات یہ ہے جب اسپتال جب بھی کسی لڑکی پیدائش ہوتی ہے تو اسپتال
کی جانب سے مٹھائی بھی تقسیم کی جاتی ہے-
اگرچہ آدھی سے زیادہ فری ڈلیوری کے ساتھ اسپتال کے اخراجات نکالنا بھی مشکل
کام ہے لیکن ڈاکٹر گنیش ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے او پی ڈی میں زیادہ
سے زیادہ مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں تاکہ ان کی یہ مہم جاری رکھی جاسکے-
|