دیارِ غیر سے سرشار ہوئی اہل وطن کی وفا کے لیے

میرے ہاتھ میں قلم ہے میرے ذہن میں اْجالا
مجھے کیا دبا سکے گا کوئی ظلمتوں کا پالا
مجھے فکرِ امنِ عالم،تجھے اپنی ذات کا غم
تو غروب ہورہا ہے میں طلوع ہونے والا
ہر انسان کو زندگی میں بڑی چھوٹی ہر طرح کی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔بہادر انسان وہی ہے جو ان مشکل حالات میں بھی ثابت قدم رہے،ہمت،حوصلہ اور صبر سے کام لے۔"کبھی کبھی ہم اتنے پریشان ہوتے ہیں کوئی راستہ ،کوئی منزل نظر نہیں آتی۔پھر اچانک سب اللّٰہ پاک کی طرف سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ایک امید روشنی بن کر ہمیں وہ خوشی دیتی ہے جو ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔"
فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر

جب کوئی انسان اپنے احساسات اور جذبات کو اپنی زبان سے ادا نہیں کرسکتا تو اس شخص کو ایک ایسا راستہ چْننا چاہیے جو اس کے احساسات کو الفاظ میں ڈھال کر تمام لوگوں تک پہنچائے ،یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب آپ حق کے راستے پر چلتے ہوں۔ وہ راستہ "قلم" ہے، جو آپ کو حق اور سچ کی آواز اٹھانے پر اکساتا ہے،آپ کو طاقت ور بناتا ہے۔بری اور منفی سوچوں سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

ایک عام انسان کو معاشرے کا با عزت انسان بنا دیتی ہے، یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے اندر قوتِ ارادی مضبوط ہو،دل میں اللّٰہ پاک اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی محبت ہو،جذبہِ حب الوطنی ہو اور کچھ کر گزرنے کی لگن ہو تب ہی آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اردے جن کے پختہ ہوں،نظر جن کی خدا پر ہو
طلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے

سب کام باحکم ربی ہوتا ہے ہر چیز اپنے وقت پر ہر حال میں ہوکر رہتی ہے،صرف ایک "کن" کا انتظار ہوتا ہے، یہ اس وقت ممکن ہوتا ہے جب آپ دل سے چاہتے ہیں کہ اللّٰہ پاک ہمیں وہ چیز عطا کرے جس میں خیر ہو،فلاح ہو اور اصلاح بھی ہو۔ ایک انسان ناکام ہوتا ہے تب ہی اس کو کامیابی کا علم ہوتا ہے،کامیاب انسان ناکامی برداشت نہیں کرپاتا۔اللّٰہ پاک کبھی کبھی کچھ لوگوں کو وسیلہ بنا کر بھیج دیتے ہیں، جو آپ کی زندگی آپ کی زندگی میں خوشیوں کی سوغات لے کر آتے ہیں،اندھیرے میں روشنی کی کِرن بن کر اور ناامیدی کے کالے بادل کو ہٹاکر امید کی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں بن کر اپنا دستِ شفقت آپ کے اوپر رکھتے ہیں۔"کبھی کبھی زندگی میں کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جن سے آپ کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا، وہ لوگ آپ کے لیے بہت خاص ہوتے ہیں۔وہ لوگ آپ کو کبھی کمزور نہیں پڑنے دیتے،ہمت اور حوصلہ دیتے ہیں اور وہ آپ کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ایسے لوگ بہت کم ہی کسی کو ملتے ہیں۔"
ہوئی ہے جب سے مخالف ہوا زمانے کی
مجھے بھی ضد سی ہوئی ہے دیا جلانے کی

ہم خود کو کتنا معتبر سمجھتے ہیں،کیونکہ جب آپ کی زندگی میں کوئی مسیحا آتا ہے تو وہ آخری سانس تک آپ کا ساتھ نبھاتا ہے،آپ کو کبھی گرنے نہیں دیتا اور ایسے لوگ بہت ہی خاص ہوتے ہیں اور نصیب والوں کو ہی ملتے ہیں۔ " اہلِ قلم کا قلم اس کی شناخت ہوتا ہے اور جب یہ قلم اٹھتا ہے تو تلوار کی طاقت کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے"دیارِ غیر کی لڑکی کو ان لوگوں نے ایک نیا راستہ دکھایا جن سے اس کا کوئی رشتہ نہیں لیکن پھر بھی وہ لوگ اس کے لیے سب سے معتبر ہیں،کیونکہ اس لڑکی کا ان سب سے دل کا اور انسانیت کا رشتہ ہے،سب اسے پیار دیتے ہیں اور دعاؤں کا انمول تحفہ اسے دیتے ہیں۔دیارِ غیر میں وہ بات نہیں ہوتی جو اپنے وطن میں ہوتی ہے،پر ہر کسی کو کچھ نہیں ملتا پر کسی کسی کو کچھ نہ کچھ ضرور ملتا ہے۔دیارِ غیر میں اپنے نہیں ہوتے،اپنا سب کچھ قربان کرکے ہم دیارِ غیر میں بستے ہیں۔کوئی خوشی ہو یا غم،کوئی تہوار ہو یا کوئی کامیابی آپ کو سب اکیلے ہی منانی پڑتی ہے۔اس وقت آپ کے دل پر کیا گزرتی ہے اس کے بارے میں اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔دیارِ غیر میں رہنے والوں کے اندر اپنے وطن سے زیادہ لگاؤ ہوتا ہے کیونکہ انسان کی فطرت میں ہے کہ جب کوئی چیز آپ کے پاس ہوتی ہے تو اس وقت آپ اس کی قدر نہیں کرتے اور جب آپ سے وہ چیز دور ہوجاتی ہے تو آپ خود ہی اس کے قریب ہوجاتے ہیں پھر آپ کے اندر اس کو پانے کی چاہت اور تمنا بیدار ہوجاتی ہے۔یہی اصل حب الوطنی ہے۔قلم کی روشنی میں، ایک ایسا ادبی گروپ ہے جو دیارِ غیر میں ہم پاکستانیوں کو بھی قلم کی روشنی سیرا کررہے ہیں۔ہم ادبی گروپ قلم کی روشنی میں کی بانی محترمہ رفعت خان صاحبہ کے بہت مشکور و ممنون ہیں۔انہوں نے میلوں دور بیٹھے ہم وطنوں کو ادبی سفر میں اپنے ساتھ ساتھ رکھا ہوا ہے۔اللّٰہ پاک سے دعا ہے کہ رفعت خان صاحبہ کو اس دنیا اور آخرت دونوں میں بلند درجات نصیب ہو اور آپ کو نیکی اور بھلائی کی توفیق ملتی رہے۔اللّٰہ پاک قلم کی روشنی میں کا نام مزید بلند فرمائے۔آمین
میں ایک عام سی لڑکی ہوں
میں کل کیا تھی یہ میں بھول گئی ہوں
میں جو آج ہوں یہ مجھے یاد رکھنا ہے،
میرا قلم میری شناخت ہے
میری تحریر میری آواز ہے
جھوٹ سے مجھے نفرت ہے
سچائی سے مجھے پیار ہے
میں اسلام کی بیٹی ہوں
راہِ حق میری منزل ہے
شر کو مٹانا ہے
خیر کو پھیلانا ہے
ہر برائی کو ہرانا ہے
شاہین میرا اپنا ہے
تعلیم کو بڑھانا ہے
مایوسی کچھ نہیں ہے
امید ،روشنی اور کرن ہی سب کچھ ہیں
ہر اچھائی کی میں دوست ہوں
ہر برائی کی میں دشمن ہوں
Yasra Amin
About the Author: Yasra Amin Read More Articles by Yasra Amin: 32 Articles with 29590 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.