جس طرح سال 2015ء گزرا ہم سب جانتے
ہیں کہ اس سال نے نہ جانے ہم کو کتنے دکھ دئیے اس سال نے ہم سے ہمارا سب
کچھ چھین لیا۔اس سال نے ہمارے حکمر انوں کو تو ایک جگہ متحد کر دیا مگر
کرپشن، لوڈشیڈنگ،بے روزگاری،دہشت گردی جیسے عذاب میں ہم کو مبتلا کردیا۔ اس
سال نے ہم سے بہت سے ہمارے بھائی چھین لیے۔بہت سی بیٹیاں اور بہنیں ہم سے
جد ا ہو گئیں۔ ان کی امن کے لئے یہ قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔اس
سال نے جہاں پاکستان کو بہت سی خوشیاں دیں ۔وہاں ہم سے بہت کچھ چھین بھی
لیا ۔ دہشت گردی کے ناسور سے ہماری پاک فوج جس طرح ہمت اور دلیری سے مقابلہ
کر رہی ہے ۔ہم تمام پاکستانی ان کو ان کی جرات اور دلیری پر سلام پیش کرتے
ہیں اور دہشت گرد ی کا مقابلہ کرتے ہوئے جو ہمارے بھائی شہید ہو گئے ان کو
خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ان کی اس قربانی کو ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد
رکھا جائے گا۔ اسی سال ساری دنیا کے مسلمانوں اور پاکستانیوں کو رولا دینے
والا سانحہ پشاور آرمی سکول رونما ہوا۔اس نے پورے پاکستان کو رولا دیا۔
پاکستان کے دشمنوں نے ہمارے معصوم بچوں پر وار کر کے ثابت کردیا کہ وہ امن
کو تباہ کرنے کے لئے کس حد تک جا سکتے ہیں ۔ دہشت گردوں کا کوئی ایمان اور
مذہب نہیں ہوتاپتہ نہیں وہ کہاں کی پیداوار ہیں ۔ اس سانحہ نے پورے پاکستان
کی عوام اور سیاست دانوں کو ایک جگہ متحد کر دیا ۔ جس سے دہشت گردی کے خلاف
سب نے مل کر عہد کیا ۔ کہ ہم سب مل کر اس ناسور کا مقابلہ کریں گے ۔
آرمی چیف راحیل شریف اور پاک فوج کے نوجوانوں نے ہمت اور دلیری سے اس کا
مقابلہ کیا ۔جس سے بلوچستان سے دہشت گردی کے ناسور کا صفایا کر دیاگیا۔وزیر
ستان سے اٹھنے والی ہر بری نظر کر ہمیشہ کے لئے بند کر دیاگیا۔ہمارے ملک کا
امن دشمنوں سے ہضم نہیں ہو سکا ۔ ہمارے ملک کے حالات بہت ہی اچھے تھے ۔ اور
ہر طرف خوشی ہی خوشی تھی ۔جنرل پرویز مشرف کی ایک غلطی کی سزا اب پورے
پاکستان کو مل رہی ہے۔ہم پاکستانی دوسرے مسلم ممالک کا ساتھ دینے کے لئے
ناجانے کیا کچھ کر جاتے ہیں ۔اور دوسرے اسلامی ممالک کے امن کے لئے سب سے
آگے ہوتے ہیں ۔مگر جب پاکستان کے امن کے ساتھ کوئی کھیلتا ہے تو سب کے سب
خاموش ہو جاتے ہیں ۔جیسے پاکستان کو کوئی جانتا ہی نہیں ۔اگر دہشت گردی کے
خلاف پاکستان افغانستان میں امریکہ کا ساتھ نہ دیتا تو آج ہم کو یہ حالات
نہ دیکھنے پڑتے ۔امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کی یہ ایک چال تھی۔ جو ہمارے
جنرل کو سمجھ نہ آئی اور وہ اس جال میں پھس گئے ۔امریکہ اور اس کے اتحادی
کبھی بھی نہیں چاہئیں گے کہ پاکستان میں امن پیدا ہو ۔یہ سب پاکستان کا امن
تباہ کرنے میں ہر روز نئی سازش بنا رہے ہوتے ہیں۔ان سب نے پاکستان کا امن
تو تباہ کر دیا مگر اب جب ہماری فوج نے اس پر کنٹرول کر نا شروع کر دیا ہے
تو پھر بھی یہ اپنی غلط سازشوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ہمارا سب سے بڑا حریف
بھارت ۔جو کبھی بھی ہمارا دوست نہیں بن سکتا ۔پاکستان کا سب سے بڑا دشمن
بھارت جس نے پاکستان کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا ۔ بھارت میں اگر کوئی مچھر
بھی مر جائے تو اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے ۔بھارت نے پاکستان
کے امن کو تباہ کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے اور بھارت کی ’’را ‘‘ کو
پاکستان کا امن تباہ کرنے کے علاوہ اور کوئی دوسر ا کام ہی نہیں ۔ اس کے
ناسور ہر وقت پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی کھیل کھیل رہے ہوتے ہیں
ہے۔پاکستان کے امن کو تباہ کرنے میں بھارت کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔مگر اس سال
ہمارے حکمرانوں اور سیاستد انوں نے بہت کچھ کھویا اور بہت کچھ سیکھا ۔اگر
ہمارے ملک سے افغانیو ں کا صفایا کر دیا جائے تو کچھ حد تک مزید ہمارے ملک
میں امن پیدا ہو سکتا ہے ۔اب افغانی ہمارے ملک میں اس حد تک پھیل چکے ہیں
کہ اب وہ پاکستان کے مالک بنے بیٹھے ہیں ۔افغانستان نے پاکستان کا امن تباہ
کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔دشمنوں نے جب بھی ہم پر وار کیا ۔ تو
افغانستان کی طرف سے بری نظر ہماری طرف اٹھی۔جس نے ہمارے ملک کے معصوم بچوں
کو بھی نہ چھوڑا۔یہ ظالم جتنا بھی ظلم کر لیں ہم پاکستانیوں کو ہرا نہیں
سکتے ۔وہ دن ضرور آئے گا جس دن یہ خود ہی لوٹ جائیں گے ۔اور پاکستان دنیا
کے نقشہ پر تاقیامت رہے گا۔
سال 2015ء کا اختتام ہو گیا ۔اس سال نے ہم کو نہ جانے کتنے دکھ دیئے۔2016ء
ایک نئے سال کی امید لیے ہماری زندگیوں میں آیا۔ہم نے ابھی نئے سال میں قدم
ہی رکھے تھے کہ دشمنان پاکستان نے جنوری 2016ء کو ایک خون کی ہولی کھیل دی
اور باچا یونیورسٹی چارسدہ کو لہولہان کر دیا۔ ہم نے تو ابھی نئے سال کی
خوشیاں بھی ایک دوسرے سے نہیں بانٹی تھیں کہ ایک اور صدمہ ہم کو سوگوار کر
گیا۔اب ہم میں ہمت نہیں کہ اب کچھ ایسا ہو ۔ آئے نئے سال اب ہم کو دکھ نہ
دینا ۔ہم اب آپ سے امن اور خوشیوں کی امید کرتے ہیں۔
اب 2016ء کے بقیہ مہینوں سے ہم پاکستانی یہ امید کرتے ہیں کہ یہ چند ماہ
ہماری زندگیوں کو محفوظ رکھیں ۔یہ سال ہمارے لیے خوشیاں اور کامرانیاں پیدا
کر ے ۔ہمارے حکمران غریب عوام اور نوجوانوں کے مستقبل کے بارے میں سوچیں ۔
وسائل کو یکساں تقسیم کریں ۔ہمارے تمام حکمران اور سیاستدان ملک کے
پائیدارامن کے لئے مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں ۔ تاکہ ہمارے ملک میں امن
پیدا ہو سکے۔ہمارے ملک سے برائی کا جڑ سے خاتمہ ہو سکے۔ ہمارے ملک سے دہشت
گردی کا مکمل صفایا ہو سکے۔ہمارے ملک کے تما م مسائل پر قابو پایا جا سکے
بے روزگاری ،لوڈشیڈنگ جیسے ناسور کا خاتمہ ہو سکے ۔ہمارا ملک پھر سے امن کا
گہوارہ بن سکے ۔ہمارے ملک میں دوبارہ روشنیاں ہی روشنیاں لوٹ آئیں ۔ہمارے
ملک کے تمام ادارے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں،ہمارا ملک دنیا کا سب سے
اچھا ملک بن سکے ۔ ۔ہمارے ملک کے نوجو انوں کو وسائل مل سکیں ۔ہمارے ملک کا
ہر نوجوان پاکستان کی عزت کے لئے اپنا کردار ادا کر سکے۔بس اس امید کے ساتھ
کہ ہمارے ملک سے ہر اس بری چیز کا خاتمہ ہو جائے۔ جو پاکستان کے مستقبل کے
لئے خطرہ ہیں اﷲ پاک ہمارے وطن عزیز پر اپنی رحمت فرمائے۔اﷲ پاک ہمارے ملک
کو تاقیامت آبا د رکھے ۔آندھی آئے یاطوفان ،دشمن کی بری نظر پڑے یا امن کا
گہوارہ ہو ۔تمہیں سلامت رہنا ہے قیامت تک ۔
سوہنی دھرتی اﷲ رکھے قدم قدم آباد تجھے۔’’پاکستان پائندہ باد ‘ |