دل کالا نہیں ہونا چاہیے جناب

یہ ایک فطری بات ہے کہ ہم جس ملک و ماحول میں پرورش پاتے ہیں تو ہمیں اپنے اردگرد کے لوگوں ساتھ ہی انسیت و محبت ہوتی ہے، ہمیں اپنے اردگرد کے چہرے ہی مانوس و اچھے لگتے ہیں، پھر جب کوئی اچانک سے اور شکل و رنگت کا درمیان میں آ جائے تو اسکو دل قبول نہیں کرتا ہے. چونکہ یہ سب احساسات فطری ہیں تبھی ہم میں مختلف اقوام ہیں انکا رہن سہن، کھانا پینا ایک جیسا اور محبت و شادی آپس میں ہی کرنے کا رواج ہے.
دنیا کے تمام انسانوں میں خوبصورتی کے لحاظ سے نین و نقش کے علاوہ جو بنیادی فرق نمایاں ہوتا، وہ ہے " رنگت " کا، جسکو ہمارا دل ، آنکھوں کے ذریعے دیکھ کر پھر چہرے کو پسند و نا پسند کرنے کا فیصلہ کرتا ہے. ہم انسانوں میں یہ فرق حقیقت میں بہت معنی رکھتا ہے تبھی تو ہمیں یہ تلقین کی گئی کہ " کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے" مطلب کہ دونوں کی برابر اہمیت ہے.

یہ ایک فطری بات ہے کہ ہم جس ملک و ماحول میں پرورش پاتے ہیں تو ہمیں اپنے اردگرد کے لوگوں ساتھ ہی انسیت و محبت ہوتی ہے، ہمیں اپنے اردگرد کے چہرے ہی مانوس و اچھے لگتے ہیں، پھر جب کوئی اچانک سے اور شکل و رنگت کا درمیان میں آ جائے تو اسکو دل قبول نہیں کرتا ہے. چونکہ یہ سب احساسات فطری ہیں تبھی ہم میں مختلف اقوام ہیں انکا رہن سہن، کھانا پینا ایک جیسا اور محبت و شادی آپس میں ہی کرنے کا رواج ہے. سفید رنگت والا کم یا زیادہ گورے رنگ والے کو پسند کرتا چاہے وہ کسی بھی ملک کا ہو ، اسی طرح کالی رنگت والا کم یا زیادہ کالے رنگ والے کو ہی بھاتا چاہے وہ بھی کسی ملک کا ہو. کالا اور گورا انسان چونکہ اپنی اپنی مختلف قسم کی خوبصورتی رکھتا ہے تبھی ان دونوں کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں ہے کہ حسن دونوں میں ہی ہوتا ہے.

تو دوستو، کسی کی رنگت اور چہرے کے نین و نقش دیکھ کر عزت و احترام کرنا بہت ہی معیوب بات ہے اور اسلام اسی فرق کو مٹاتا ہے.مذاق اڑانا، نا پسندیدگی کا اظھار کرنا، قدر نہ کرنا، امتیازی سلوک رکھنا وغیرہ یہ وہ تمام باتیں ہیں جن کو ہم نے ختم کرنا ہے. اگر آپ کسی کو اپنے الله کی تخلیق مان کر ملتے ہیں تو آپکی نظر میں حسن خود بخود ہی پیدا ہوتا ہے، تب آپ " یار یہ کیسا بندہ ہے" " کتنی عجیب شکل ہے" " توبہ ، اتنا کالا " وغیرہ کہنے سے ہمیشہ اجتناب ہی کرتے ہیں. منفی سوچ آنا، دل کو نہ بھانا، حسن اچھا نہ لگنا یہ سب فطری باتیں ہیں مگر اسکا اظھار و مذاق کرنا بلکل غیر فطری اور ہمارے قابو میں ہی ہے. کسی کا چہرہ نہیں بھا رہا تو پلیز خاموش رہیں بس اور کچھ بھی برا کہنے، مذاق اڑانے یا پیٹھ پیچھے غیبت سے مکمل پرہیز کریں.

آخر میں اتنا ہی کہ ہم انسانوں کا اندر سے خوبصورت ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے، بیرونی حسن تو کچھ سالوں میں ہی ڈھل جاتا ہے مگر اندرونی سیرت کا حسن بڑھتا جاتا ہے جس کی پرچھائیوں سے پھر باہر کا حسن بھی ماند نہیں پڑتا اور ڈھلنے کے باوجود پرنور و خوبصورت ہی رہتا ہے. میں نے تو یہی سیکھا و دیکھا ہے تھوڑی سے دنیا گھوم کے اور اگر آپ کا بھی یہی خیال ہے تو پھر اپنے آس پاس کے لوگوں کو بھی یہ بتا دیں کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں چہرے کا کالا ہونا ہرگز مسلہ نہیں مگر نہایت نا قابل برداشت بات یہ ہے جناب، کہ بندے کا دل کالا نہیں ہونا چاہیے بس ...
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 183044 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More