لغات واصطلاحات (٢)

لُغات واصطِلاحات

یہ سارے اچھے نام ہیں
سوال:عامر،وردہ، انابیہ،الوینہ،افراء،اروا،لائبہ اورارحم،یہ سب ہمارے خاندان کے مختلف بچوں کے نام ہیں،برائے کرم ان کا ترجمہ اور مطلب بتایئے گا۔ ظفر اقبال،ملیر کینٹ کراچی۔
جواب: (عامِر اور عِمرَان) کا معنی ہے پُررونق،مقیم،آباد،لمبی عمر والا،عامِر بابِ نَصَرَ سے اسم فاعل ہے،اسی سے عُمَرعمیراور مَعمر بھی آتے ہیں،عُمر،زندگی اورایج کو کہتے ہیں،عمارت اور تعمیر بھی اسی سے ہیں،مِعماراور عمّار:اسمِ مبالغہ، بہت زیادہ تعمیرکرنے والا،استعمار:نوآبادیات قائم کرنے والا ملک،عُمران: آبادی۔عامِرہ: آبادی، کالونی اور ہر لحاظ سے خوش وخرم عورت،عامر اور عامرہ یہ دونوں نام ویرانی کی ضد ہیں،اسی سے البیت المعمورہے،جواوپر آسمانوں میں بیت اللہ کی سیدھ میں فرشتوں کی عبادت گاہ ہے،معمور:آباد دنیا۔(وردہ) گلاب کا ایک پھول،اگر اس کے آخر میں ہ نہ ہو،صرف(وَرد) ہو،تو یہ اسمِ جمع ہے:گلاب کے بہت سے پھول۔ (انابیہ)شروع کے ہمزہ میں زیر سے، اس کا معنی کچھ نہ کچھ صحیح ہے،اللہ کی طرف رجوع کرنے والی،زبر سے (اَناَؓبَ)صیغۂ ماضی معروف مذکر،اس کی طرف نسبت سے بھی رجوع کرنے والی کا ترجمہ بنتا ہے، البتہ اس کا صحیح استعمال عُنّاب،چیری کا لال اور خوبصورت پھل ہے،نیز عُنّابیہ گوری رنگت والی،چیری کی طرف منسوب ہے۔ (الوینہ)مؤنث کے ناموں میں سے ایک نام ہے،اس کا کوئی خاص معنی نہیں ہے،لیکن کسی نام کا ترجمہ اگر غلط نہ ہو اور بطورِ نام استعمال ہوتاہومذکر یا مؤنث کے لئے،تو یہ بھی صحیح ناموں میں سے ہوتاہے،اسے (لَون) سے لینگے تو اس میں رنگ کے معنی ہیں اور اگر علوینہ کہیںگے،تو عُلُو یا علی سے مأخوذ سمجھیں گے ،توپھر اس میں بلندی کا معنی پایاجاتا ہے۔(افراء) یہ بھی عورتوں کے ناموں میں سےایک نام ہے،اسی طرح قابلِ استعمال ہے،البتہ زیادہ صحیح(افراح)ہے،جو فَرح کی جمع ہے،یعنی خوشیاں،اسی سے فارحہ بھی نام رکھاجاسکتاہے جس کا ترجمہ ہےخوش،نیزخوشیوں والی۔(اروا) اردو میں مؤنث کے لئے بطورِنام رکھنا صحیح ہے،عربی میں یہ مذکر کا نام ہے،پیاس بجھاہوا یا بہت زیادہ روایتیں بیان کرنے والاآدمی۔(لائبہ) یہاں چونکہ حرفِ عین کی ادائیگی ہم اعجمیوں پر بھاری ہوتی ہے،اس لئے ہم لوگ لائبہ کہتے ہیں،اصل میں لاعِبہ ہے،کھیلنے کودنے والی بچی۔ (ارحَم)بہت زیادہ مہربان،رحیم کی طرح ہے،اللہ تعالیٰ ہی بہت بڑا مہربان ہے،مگر ارحم اور رحیم کسی انسان کے نام اور صفت میں استعمال کئے جاسکتے ہیں،قرآن کریم نے آپﷺ کی صفات میں (بالمؤمنینَ رؤف رحیم/ اہل ایمان سے نرمی اور مہربانی کرنے والا۔سورۂ توبہ :128) جیسے مبارک الفاظ استعمال کئے ہیں، رحمان صرف باری تعالیٰ کے لئے استعمال ہوتاہے،رحمان انسان کے لئے بطورِنام رکھنا صحیح نہیں ہے۔

نام مختصر رکھیں
اور نسبت باپ دادا کی طرف کریں
سوال:میرا نام مختار احمد ثاقب ہے،جبکہ میرے والد محترم کاشبیر احمد ہمدرد ہے اور دادا کامحمد اسحاق ہے،نسبت ہماری انصاری ہے،ایک مفتی صاحب نے میری شادی کے موقع پر کہا کہ آپ نے بلاضرورت اتنا لمبا نام (مختار احمد ثاقب بن شبیر احمد ھمدرد بن محمد اسحاق لاھوری) رکھا ہے،اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس طرح نام رکھنا غلط ہے، اگلے دن میں ایک اورمولوی صاحب کے پاس گیا،اپنے نام کا معنیٰ پوچھنے کے لئے، تو انہوں نے بتایا،پتہ نہیں آپ کے نام میں مفتی جی کو کیاخرابی نظر آئی ہے،آپ کے پورے نام میں جتنے مفردات استعمال ہوئے ہیں،سب ترجمے کے لحاظ سے صحیح ہیں،سوائے ہمدرد(شریکِ درد/غم خوار) کے،معنی تو اس کا بھی صحیح ہے،لیکن یہ اعجمی لفظ ہے،آج روزنامۂ جنگ میں آپ کا کالم پڑھا، تو خیال ہوا کہ آپ کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش کروں،وضاحت فرماکر میری تشفِّی کیجئے۔ (مختار احمد ثاقب،لاھور)۔
جواب:ترجمہ ومعنی کے لحاظ سے یہ سارے نام درست ہیں،لیکن آپ کے نام میں غیر ضروری طوالت ہے،اتفاق سے یہی مشکل آپ کے والد اور دادا کے ناموں میں بھی ہے،ایک ایک آدمی کے تین تین نام رکھے گئے ہیں،دستاویزات میں اس سے مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں، اسی طرح اسفار میں بھی ،مثلاً،عرب دنیا میں اگر آپنے بتادیا کہ میرانام (مختار احمد ثاقب) ہے،تو وہ یہ سمجھیں گے کہ یہ آپ کا پورا نسب نامہ ہے،جیسے بارک حسین ابامہ کا مطلب ہے،بارک بن حسین بن ابامہ۔ گویا آپ مختار بن احمد بن ثاقب ہوئے،مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے،بلکہ جناب کے باپ اور دادا الگ سے تین تین نام لئے ہوئے ہیں،صرف اتنا کافی اور صحیح تھا(مختارشبیراسحاق)جس کا مطلب ہے مختار بن شبیر بن اسحاق،یہ لفظِ ’’بِن‘‘ یہاں لکھا اور پڑھا نہیں جاتا پرمعنوی اعتبارسے موجود رہتاہے،جیسے نواز شریف یعنی نواز بن شریف اور بعض مواقع پر ناموں میں لفظ بِن کی تصریح ہوتی ہے،جیسے عبداللہ بن مسعودؓ۔ نام مختصر رکھا کریں،انبیاءؑ اور صحابہ ؓ کے ناموں کی طرح ،جیسے محمد،ابراھیم،اسماعیل،عیسیٰ موسیٰ ،علی ،عثمان،عمر،صِدِّیق اور آگے باپ دادا کے نام لگایا کریں،نیز شہروں کی طرف نسبت بھی زیادۃ صحیح نہیں مثلاً،لاھوری،جالندھری،پشاوری،بلکہ قبیلے اور خاندان کی طرف اپنے بچوں کو منسوب کریں، جیسے، سومرو،میمن،لاکھانی،درانی،کاکڑ،قریشی ہاشمی۔آجکل پوری دنیا میں نام ثلاثی یعنی تین اسماء پر مشتمل استعمال ہوتے ہیں، اپنانام،باپ کانام،دادا کانام،البتہ عربوں میں رباعی یعنی قبیلے کو ساتھ میں ملاکر چار الفاظ ہوتےہیں،جیسے محمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،تین پربھی کہیں کہیں اکتفا ہوتا ہے۔ تو آپ کا نام مختار شبیر اسحاق انصاری ہے،مختصراً مختار شبیر بھی کہہ سکتے ہیں،باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے،حضرت زیدؓ کو لوگ آپ ﷺ کے پاس پرورش کی وجہ سے زید بن محمدﷺ کہتے تھے،قرآن کریم نے منع فرمایا،تو پھر مسلمان انہیں زید بن حارثہ کہنے لگے،حارثہ ان کے والد کانام تھا(سورۂ احزاب:5)۔
بس اڈے کا نام
سوال: ہمارے یہاں بس اڈے کانام (المکہ کوچز) ہے،کئی حضرات نے ہمیں بتایا یہ نام غلط ہے، کسی نے کوئی صحیح توجیہ نہیں کی، از راہِ کرم اس کی وضاحت کریں۔ موسیٰ خان،سہرب گوٹھ کراچی۔
جواب:مکہ اور مدینہ میں سے مکہ ہمیشہ بغیر (اَل) کے صرف مکہ ہی بولا اور لکھا جاتا ہے،ہاں مکے کی طرف نسبت کرنی ہو،تو (المکی) بولاجاتاہے،(مدینہ) بغیر (اَل) عربی میں کسی بھی شہر کو کہتے ہیں،البتہ (المدینۃ)مدینہ منورہ ہی کا نام ہے،جس کا پہلے (یثرِب) نام تھا،ہجرت کے بعد آپ ﷺ نے اس کا نام تبدیل فرماکر المدینہ رکھ دیا،اس کا دوسرا نام طَیبہ بھی ہے،اس تفصیل کے تناظرمیں مکہ کے نام پر کسی ادارے کانام رکھنا ہو، مثلاً مکہ کوچز تو بغیر الف لام کے رکھیں اور اگر مدینہ کے نام سے رکھناہو،تو المدینہ کوچزوغیرہ رکھا کریں،نیز مکہ یا مدینے کی طرف نسبت کرکے مرکبِ اضافی نام رکھناہو،جیسے معہد المدینہ یا شرکۃ مکہ تو شروع والے نام پر ہرگز الف لام نہ لگائیں،المدرسہ مکہ یا المدرسۃ المدینہ کے بجائے مدرسۃ مکہ اور مدرسۃ المدینہ کہا،لکھا،بولا اور پڑھا کریں۔
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877862 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More