اندھے قانون کی اندھی پولیس (قسط نمبر 5)

آ ر پی او گوجرانوالہ محمد طاہر کون ہیں کہاں سے ہیں اور کیسے آفیسر معلوم نہیں لیکن چند دن پہلے انہوں نے تھانہ علی پور چٹھہ کے ملاحظہ کے دوران پولیس افسران سے جو خطاب کیا ہے اس سے پولیس کی کارکردگی کا اندازہ لگا نا قطعی مشکل نہیں، اخبارات میں اس طرح سے چھپا ہے کہ ’’غیر قانونی حراست کسی صورت برداشت نہیں ہوگی،جرائم کی شرح کو کم کرنے کے لئے اشتہاریوں اور عدالتی مفروروں کو گرفتار اور سنگین مقدمات کی تفتیش سات یوم کے اندر مکمل کی جائے،اختیارات سے تجاوز کرنے اور شہریوں کے ساتھ ناشائستہ رویہ رکھنے والے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی،، پولیس سربراہ کا یہ بیان جرائم کے قلع قمع کرنے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ایک عزم کا اظہار بھی ہے۔اس خطاب سے جہاں یہ ظاہر ہے کہ آر پی او پولیس کی کارکردگی کے بارے میں متفکر ہیں وہیں ایک اعلیٰ پولیس آفیسر کے یہ الفاظ پولیس کی من مانیوں ،غیر قانونی طرز عمل عوام الناس کے ساتھ غیرشائستہ رویے کی نشاندہی بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ پولیس افسران کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے کی جانب اشارہ دیتے ہوئے واضح تنبیہ بھی کر رہے ہیں جسے سرکاری زبان میں شائد وارننگ بھی کہا جاتا ہوگا۔اب ہم جیسے ’’اغیار‘‘ کو تو دفع پرے کریں آپ خود دیکھیں کہ آر پی او گوجرانوالہ پولیس کے بارے میں کیا زبردست معلومات ،رائے اور پلان رکھتے ہیں ،یہی وہ راستہ ہے جو اعتراف کا راستہ ہے ،معاملات کو درست پیمانے میں پرکھنے کا،اصلاح کا،درستگی اورشائستگی کا جوآپ ہی کے ایک آفیسر آپ کو دکھا ،بتا اور سمجھارہے ہیں اب اس سے کوئی کیا مطلب نکالتا ہے،اسکو کتنی سمجھ ہے اور اسکی بصیرت کی حد کیا ہے اور پھر اسکے بعد وہ خود کو کتنا بدلتا ہے یہ اسکی مرضی اور قسمت کیونکہ تبدیلی کے لئے رب کائنات نے تو ایک ہی ا صول وضح فرما دیا ہے کہ ’’بے شک اﷲ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا،یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں‘‘(سورہ الرعد11)

تو پھر پولیس بھی اس وقت تک نہیں بدلے گی جب تک پولیس والے اپنی چال ڈھال ،اپنا رویہ،اپنی گفتگو اور قانون سے خود کو ماورا سمجھنا ترک نہیں کرینگے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھانے میں آنے والی عورت کو ماں بہن جیسی عزت نہیں دینگے،۔۔۔۔۔۔۔چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے سے پہلے دل میں سوچنے لگیں گے ،۔۔۔۔۔۔مال لے کے لوگوں پر جھوٹے مقدمات درج نہیں کریں گے،۔۔۔۔۔سائلوں کی عزت نفس مجروح کرنے کی جرات نہیں کرینگے ،جھوٹی شناخت پریڈیں،جھوٹی تفتیشیں ،جھوٹی کارروائیاں ترک کر کے اپنے فرائض کو نبھانے اور پولیس کی نوکری کو ایک فرض اور مقصدسمجھ کر اپنی یونیفارم کی اچھی پہچان بنائیں گے مگر اس وقت جب یہ سطور لکھی جا رہی ہیں ، ہمارے ’’پولیس زدہ معاشرے‘‘ میں پولیس خوف دہشت کی علامت ،رشوت ستانی میں لتھڑی اور مجرموں کی ’’نانی‘‘بنی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ مفادات اور خوف کی وجہ سے کھل کے بات نہیں کرتے ۔۔۔ اس لئے پولیس بھی تنقید کی عادی نہیں رہی ۔۔۔۔۔لیکن وہ خاک نشین جنہیں پولیس سے کوئی جھوٹی ایف آئی آر درج کروانی ہے نہ وہ کسی تھانے میں ’’ٹاؤٹ ‘‘ کی آسامی کے امیدوارہیں۔۔۔خار کو گلاب کیسے لکھیں ۔۔؟ نہ ہی ان میں بندے کو خدا لکھنے کا حوصلہ ہے ۔۔۔۔۔، (جاری ہے)
Faisal Farooq
About the Author: Faisal Farooq Read More Articles by Faisal Farooq: 107 Articles with 76343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.