انسان اور شیطان کی ازلی دشمنی
(Syed Haseen Abbas Madani, Karachi)
آج ہم مسلمان رونا رو رہے ہیں کے دشمن نے
یہ کر دیا وہ کردیا ۔ امریکہ ہماری کمر میں چھرا گھونپ رہا ہے ہندوستان
افغانستان سے ہماری تباہی کا سامان پیدا کر رہا ہے ۔ میرے بھائیوں قرآن
میں دیکھو اللہ تعالٰی نے جب حضرت آدمؑ کو بنایا تھا شیطان اسی وقت سے
ناراض ہے اور اس نے اللہ سے قیامت تک کی مہلت مانگی ہے اور اس وقت بھی اس
نے یہ کہاتھا کہ جو تیرے خالص بندے ہونگے انکا میں کچھ نہیں بگاڑ سکتا تو
ثابت ہوگیا کہ اگر ہم شیطان سے شکست کھا رہے ہیں تو ہم یقیناََ اللہ کے
مخلص بندوں میں سے نہیں ہیں۔ اور شیطان نے اس دنیا کو اسقدر پرکشش اور
خوبصورت کر کے دیکھایا ہے کہ ہم اس چمک میں اللہ کی اطاعت اور فرما برداری
بھول کر شیطان کے چکر میں آگئے ہیں۔ اللہ نے انبیا بھیجے اور اپنے بندوں
کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کی دوسری طرف شیطان بھی اپنے پیروکار بڑھاتا
رہا ہے پہلے نافرمانوں پر عذاب آیا شیطان نے انہیں اسقدر بہکادیا تھا کہ
وہ اللہ کے عذاب سے ڈرنے کے بجائے عذاب مانگا کرتے تھے اس وقت بھی فرعون کے
جادو گروں (سائنسدانوں) کا مقابلہ حضرت موسیؑ سے تھا اور یہ فتح حضرت موسیؑ
کو ایمان کی مضبوطی سے ملی ورنہ وہ اژدھا چھوڑ کر خوف زدہ بھی ہو سکتے تھے
جیسے ہمارا آج کا حال ہے کہ دنیا کی بہترین نیو کلیئر طاقت ہونے کے باوجود
شیطان سے خوف زدہ ہیں۔ اور اللہ کے بجائے شیطان بزرگ (بڑاشیطان) کی پرستش
میں لگے ہیں اسی سے ڈالر مانگتے ہیں اور صبح شام اسی کی تعریف کرتے ہیں۔
حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے میزائلوں کا ہدف اتنا سچا ہوتا ہے کہ
دنیا میں اس کی مثال نہیں ہے ہم ایمان کے باوجود بے ایمان ہیں اور نارتھ
کوریا مقابلہ پر ڈٹا ہے آج کے دور میں امریکہ انڈیا کے حکمران شیطان کے
پیرو کاروں میں سے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف جو ترکیب سمجھ میں آتی ہے
کرتے رہتے ہیں اللہ محفوظ رکھے کہیں داعش کی شکل میں تو کہں طالبان کے
کاسٹیوم میں (لباس میں)۔ دنیا میں اتنی ہوشیاری اور چالاکی کا دور ہے اگر
دشمن متقی پرہیزگار افراد کے بھیس میں ڈاڑھی جبّہ اور بگڑی کی شکل میں قاتل
اور جرائم پیشہ کوافراد کو ہم پر بھیج دیتا ہے تو ساری امت اس حلیہ والوں
کے دشمن ہوجاتی ہے اور ہماری اس بے وقوفی پر وہ خوب خوب ہنستے اور خوش ہوتے
ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ریمنڈ ڈیوس کی پیداوار ہیں کیونکہ ہم اللہ
کے لئے مخلص نہیں ہیں لہذا ہم یقین کر لیتے ہیں کہ مسلمان بچوں اور
مسلمانوں کی قتل و غارت گری کوئی مسلمان ہی کر سکتا ہے اگر چے یہ کلیہ بڑا
واضح ہے کہ مسلمان اسقدر گھنائونے جرم کو نہیں کرسکتا مگر اس ڈرامے پر
ہماری عقل خبط ہو جاتی ہے بہت سے مسلمان ہونے پر شرمندہ ہیں بہت سوں کے
خیال میں نعوذو بااللہ اسلام تلوار سے پھیلا ہے۔ بھائی اللہ کو مانو اس کا
کلام نہ پڑھوگے تو اسی طرح دوست اور دشمن کی شناخت میں غلطی کرو گے مومن کی
فراست کا کوئی بدل نہیں ہے مگر ہم تو مشکل سے مسلمان بن پاتے ہیں مومن ہونا
تو دور کی بات ہے لہذا کامیابی کے بجائے ذلت ہمارا مقدر ہے ۔ ہمارا ملک
روپے پیسے سے اب دیوالیہ کیا جارہا ہے اخلاق اور ایمان کے اعتبار سے ہم
پہلے ہی دیوالیہ ہیں مجرم کو سزا دیتے ہوئے ہمارے ہاتھ کانپتے ہیں اور اس
کی پذیرائی اور خوبی بیان کرنے پر شرم نہیں آتی جھوٹ کا اس قدر بول بالا
ہے کہ اللہ کے لعنت ہی ان پر اپنا غضب توڑے ۔ میڈیا مکمل طور پر شیطان کی
طرف ہے مگر ایمان والے بھی پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہیں شاید اسی راستے پر
کسی کی رہنمائی کر سکیں کچھ لوگ طارق جمیل صاحب کے پیچھے پڑے ہیں کہ وہ
خارجی ہے اس کو خارجی کہیں میرے بھائی اگر ہم اسلام میں داخلی ہوتے تو
خارجی خودی ہی زور نہ پکڑتے ہم تو اس پھیر میں ہیں کہ بس یہی زندگی ہے
دونوں ہاتھ سے مال لوٹو پاکستان نعوذبااللہ غیر محفوظ ہے لہذا مائی باپ
امریکہ کی طرف پھوٹو ۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں جانے دے رہے ہیں ان کی شکل
میں شیطان بھی بھیس بدل کربہروپیا بنا ہوا ہے اور ہم اس کے خواہش کے مطابق
اسلام ، برادری سسٹم (نظام) ، لباس ، اور تہذیب کو بدنام کرنےپر تلے ہوئے
ہیں شیطان کے پجاری امریکہ کو ہم خود پوج رہے ہیں۔ اور اسلام کے دعوے دار
ہیں حکمران چوری اور کریپشن سے رکنے کا نام نہیں لیتے سزا اور جزا کا نظام
معطل ہے بھلا ہماری مغفرت کیسے ہوگی کاش ہم قرآن پڑھیں اور یہ سمجھیں کہ
اصل ماجرہ کیا ہے۔ آج یہ طے کیا جا چکا ہے کہ پاکستان کو کمزور کردیا جائے
امریکہ اور اسلام دشمنوں کی خاطر اسے صفِ ہستی سے مٹا دیا جائے اس کا فائد
ہ اٹھاتے ہوئے ہمارے طاقتور لوگ مال بٹور کر بھاگے جا رہے ہیں ۔ اسقدر ڈھیٹ
ہیں کہ آخری وقت میں بھی پیٹرول پر چالیس کے بجائے پانچ روپے کم کرنے کی
خبر سنائی ہے ان کے خیال میں نعوذوبااللہ پاکستان کوتو دیوالیہ ہوجانا ہے
تو ہم کیوں نقصان اٹھائیں میڈیا نے اسلام کو جس قدر بدنام کیا ہے اور ماڈرن
لوگ اس کے مخالف ہو گئے ہیں۔
شیطان کو روزِ اول سے مہلت ملی ہوئی ہے اور اللہ رب العزت نے فخر سے کہا
تھا کہ جو میرے مخلص بندے ہونگے تو انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا لیکن آج ہم
اللہ کی طرف جانے کے بجائے شیطان کی طرف بھاگ رہے ہیں اور اپنے شعور میں اس
راستے کو محفوظ سمجھ رہے ہیں ہم ناموں کی بھول بھلائیوں میں اپنے ہی قاتل
ہوگئے ہیں اور ایمانی عقل کا فقدان ہے۔ روزانہ پکڑ دھکڑ ہوتی ہے مگر سزا کا
نام نہیں ہے۔ جھوٹ کی بلند و بالا دیواریں ہر روز ایک نئی جے ، آئی،
ٹی،(جوائیٹ انوسٹیگیشن ٹیم ) کو جنم دیتی ہے لہذا انصاف نا پید ہے اسی لیے
تباہی ہماری منتظر ہے ہمیں توبہ کی ضرورت ہے اور اپنے دین کو قرآن و حدیث
کی روشنی میں سمجھنے کی ورنہ مسلم اتحاد ہوہی نہیں سکتا۔ |
|