بسم اﷲ الرحمن الرحیم
نوجوان کسی بھی معاشرے کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔جوانی میں عزم جواں ہوتے
ہیں اور انسان ہر کٹھن کا عزم مصمم سے دفاع کرنے کے قابل ہوتا ہے۔عموماً
معاشروں کی ترقی اور انہیں ترقی یافتہ اقوام کی صفوں میں لاکھڑا کرنے میں
نوجوان طبقہ اہم کردار کا حامل ہوتا ہے۔جس معاشرے کے نوجوان اپنی قدرو
منزلت کو پہچان لیں اوراپنے کردار کے ذریعے معاشرہ کو سدھارنے کی ٹھان لیں
تو وہ معاشرہ بہت جلدکامیابی و کامرانی کے زینے عبور کر لیتا ہے۔مگر شرط یہ
ہے کی نوجوان اپنی جوانی کھپا دیں۔اپنے خون پسینہ سے معاشرے کو مہکانے کا
عزم مصمم کرلیں۔اپنے شب و روز کی جہد مسلسل سے ہر سو گل و لالہ بکھیر
دیں۔اگر کسی قوم کی آنے والی نسلوں کو پستی و غلامی کی اتھاہ گہرائیوں میں
دھکیلنا ہو تواس قوم کے نوجوانوں پر اپنے شکنجے کس لیئے جائیں اور انہیں
لہوو لعب میں اس قدر مشغول کردیا جائے کہ انہیں گزرتے شب و روز میں ڈھلتی
جوانی کا احساس تک نہ ہو۔وہ وقت کوگزرتا دیکھ کر بھی اپنے مقصدِ حیات سے
غافل رہیں ،توآئندہ آنے والی نسلیں اپنا مقصد حیات کھو بیٹھتی ہیں اور وہ
اپنے گلے میں غلا می کے طوق ڈالنے کے لیے سرجھکائے نظرآتی ہیں۔
اس وقت نوجوانان پاکستان ذاتی افکار و کردار کی جانب تو توجہ مرکوز کیے
ہوئے ہیں مگراس وطن عزیز کی شادابی و آبادی سے غافل نظر آتے ہیں۔اس میں
قصور وار صرف یہ نوجوان ہی نہیں بلکہ وہ بھی برابر کے شامل ہیں جنہوں نے
اپنی جوانیاں تو غفلت میں گزار دیں اور آئندہ آنے والی نسلوں کی اصلاح کا
بھی کوئی سامان نہ کیا۔حق تو یہ بنتا تھا کہ وطن عزیز کے نوجوانوں کے لیے
تعلیم و تربیت کے راستے آسان بنائے جاتے اور اغیار کی سازشوں سے انہیں
باخبر کیا جاتا۔ مگرصد افسوس!انہیں خود اس چنگل میں پھنسا کروطن عزیز کے
ساتھ دھوکہ کیا جارہاہے۔اس لیے اس غفلت سے نکلنا ہوگا اور ملک و قوم کی
ترقی کی راہ کو اپنانا ہوگی ناکہ بربادی کے راستے پر چلنا ہوگا۔اسی طرح وہی
نوجوان قوموں کے ماتھے کا جھومر بنتے ہیں جن کی جوانیاں غیرت مندانہ طرق پر
استوار ہوتی ہیں۔جن کا کردار قابل رشک ہوتا ہے۔جن کے شب وروز،شام وسحر، دین
ووطن کی آبیاری کے لیے بسر ہوتے ہیں۔جن کی نگاہیں اٹھنے سے معاشرے کی رت ہی
بدل جائے۔جو قدم بڑھائیں تو کامیابی کے زینے عبور کرتے جائیں۔جو نگاہیں
جھکائیں تو حیا کے پردے بھی شرما جائیں۔
ہے وہی جوان قبیلے کی آنکھ کا تارا
کردار ہے جس کا بے داغ ضرب ہے کاری
اس وقت نوجوانوں کی اکثریت کو گمراہی کی راہ پر گا مزن کرنے کے لیے مغربی
افکار و اطوار کو عام کیا جارہاہے۔بے حیائی کے راستے آسان کیے جارہے
ہیں۔حیاء کی چادروں کو تارتار کیا جارہاہے۔ویلنٹائن ڈے کے نام سے امت مسلمہ
کے نوجوانوں کی غیرت کا مادہ ختم کیا جارہاہے۔اس کام میں ناصرف غیر ملکی
NGO,sبلکہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا ادارے بھی
کسی طرح کم نہیں۔اس وقت کچھ علاقوں میں اس خبیث تہوار پر پابندی کا لگنا
خوش آئند ہے مگرضرورت اس امر کی ہے کہ یہ پابندی حکومتی سطح پر لگنی
چاہیے۔تاکہ نوجوان نسل کو اس وبا سے نکالا جاسکے،جس کے بھنور میں وہ دھنستی
و گھستی چلی جارہی ہے۔نوجوانوں کو جوانی کی قدرومنزلت سے آگاہی مہم کا
سرکاری سطح پر آغازہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں عمدہ معاشرہ تشکیل پاسکے اور
نوجوان طبقہ اپنی ذمہ داری کو پہچانیں اوراخلاقی اقدار کی پاسداری کریں۔جس
معاشرہ سے مغربی دنیا بیزار ہوچکی ہے اب وہ امت مسلمہ کے قیمتی نوجوانوں کو
اس میں دھکیلنا چاہتی ہے۔اس لیے اس کام کے لیے معاشرے میں ہراس ذرائع پر
آواز بلند ہونا چاہیے جس کی پہنچ نوجوانوں تک ہے۔مغربی معاشرہ اپنے کیے
ہوئے کا خمیازہ مسلمانوں کے ذریعے بھگتنا چاہتا ہے۔ان نوجوانوں کی زندگیاں
داؤ پر لگا کر ان کو تباہی و بربادی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتا ہے۔اس لیے
اس میں نوجوانوں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ اپنی قدرو منزلت خود
پہچانیں اور اس دھوکے سے نکل کر ملک و قوم کی ترقی میں شامل ہوں۔زندگی کے
ان قیمتی لمحات کو اس طرح ضائع مت کریں اور معاشرہ کی غیرت کا جنازہ مت
نکالیں۔کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:’’جو لوگ یہ پسند کرتے ہیں کہ
مومنوں کے معاشرے میں بے حیائی عام ہوجائے،تو ان کے لیے دنیا وا ٓخرت میں
دردناک عذاب ہے۔‘‘ یاد رکھیں یہ لطف وسرور جواس دنیا میں آپ کو حقیقی مقصد
سے غافل کرچکا ہے،یہ عارضی اور ناپائیدار ہے۔اگراس حالت میں آپ جہان فانی
سے رخصت ہوگئے تو ذلت و رسوائی آپ کا مقدر بن جائے گی۔اس لیے دل میں خشیت
الٰہی کو سما لیں اورآنکھوں میں حیا کو سجا لیں،اسی میں کامیابی وکامرانی
کا راز مضمر ہے۔اگراس حقیقت کو جانتے بوجھتے بھی فراموش کرتے رہے تو اﷲ کے
دربار میں آپ بڑ ے مجرم ہوں گے۔اس جوانی کے بارے میں روزِ قیامت سوال ہوگا
کہ اسے کن کا موں میں صرف کیا۔ایک قطرے کی خاطر سارے سمندر سے ہاتھ دھو
لینا بے وقوفی ہے۔یہ خسارے کا سودہ ہے۔بلکہ اپنی جوانی میں جہد مسلسل کے
ساتھ امت مسلمہ کے معاشرے کو مہکا جائیں جس پر آنے والی نسلیں بھی فخر
کریں۔ |