آج 14 فروری کو غیر مسلم قومیں ویلنٹا ئن
ڈے اور پا کستان کی مختلف طلبہ نتظیمیں و مذ ہبی جماعتیں یوم حیا ء منا رہی
ہیں آ ج سے 1400 سال قبل رسول اﷲ ﷺ نے اﷲ کے عطا کر دہ علم کی روشنی میں جو
پیشنگو ئیا ں کی تھی گزرتے وقت کے سا تھ وہ پوری ہو تی نظر آ رہی ہیں آ نے
والے فتنوں سے منسوب کئی احا دیث سے ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ایک وقت
ایسا بھی آئے گا کہ میری امت کے گروہ اﷲ کے دشمنوں کی پیروی کر تے ہوئے
انکے مذہبی تہواروں اور رسم و رواج کو اپنا لیں گے ۔
آج ہم تا ریخ اُٹھا کر دیکھیں تو ہمیں کئی ایسے فننہ نظر آئے گے جس کی بنی
کریم ﷺ نے نشا ندہی اپنی احا دیث مبارکہ میں کر دی ان میں ایک بے ہو دہ
تہوار و یلنٹا ئن ڈے ہے جس نے مسلما ن نسل کو بڑی چا لا کی سے اپنے جا ل
میں پھنسا یا ہو ا ہیں مگر آج ایک سا ز ش کے تحت اس کو نہ صرف اجا گر کر کے
بلکہ مسلمان نو جوان مرد و خوا تین اس کا شکار بنے آج پا کستان کے ہرنو
جوان کی رگوں میں کفار کا ایجاد کر دہ نہوار کو منا نے کا جنو نی زہر سرا
ئیت کر چکا ہیں کفار کے نہواروں کی بنیاد شرک و بد عت سے ہو تی ہیں یوں ہی
مسلمانوں کو غیر مذہب کے رسم و رواج اپنا نے سے منع کیا گیا ہے لیکن کفار
نے ایک منصوبے کے تحت و یلنٹائن ڈبے کو محبت کا دن قرار دے کر نو جوان نسل
کو یہ پیغام دیا ہے کہ اس دن خوب محبت با نٹو جو دل چا ہے کرو لیکن اس دن
کے علا وہ چا ہے آپس میں لڑ تے رہو ظلم کی تما م حد یں عبور کر تے رہو جبکہ
پیارا دینی اسلام ہم سب کو بھائی چارہ کا سبق دیتا ہیں ہر قوم کی ثقا فت و
تہذیب ہو تی ہیں یوں ہی مسلمان کی اپنی ایک ثقا فت ہیں ایک تہذیب ہیں لییکن
آج کا مسلمان اپنی ثقافت تہذیب کو بھو ل کر دشمن کی ثقافت و تہذیب کو فو
قیت دے رہا ہیں۔ مگر افسوس کی با ت یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے بہت سے کلمہ
پڑ ھنے والے دائرہ دین میں رہ کر بھی دشمن کی آزاد یوں اور ما حو ل کے
بیگاڑکی وجہ سے بے عملی کا شکار ہو جا تے ہے تہواروں کے معا ملے میں خوشی
منا نے اور اس کے اظہار کے طریقوں کو اپنا کر گنا ہ کا ارتکا ب کر بیٹھے
ہیں لمحہ فکر یہ ہے کہ آ ج کا نو جوان غیر مسلم ثقا فت سے اتنا متا ثر ہو
چکا ہیں کہ ان کی ہر چیز اچھی لگتی ہیں غیر مسلم مما لک کی اسٹیمپ دیکھ کر
اشیا ء خرید تے ہیں انہیں کے ہو ٹلوں میں کھانا پسند کر تے انہیں جیسے لبا
س پہنتے ہیں غیر مسلم کلچر کی ہر وہ چیز جو جا ئز ہو یا نا جا ئز حلا ل ہو
یا حرام کو اپنے کلچر کا حصہ بنا نے کی کو شش میں لگے رہتے ہیں اگر کسی حد
تک کا میا ب ہو جا ئے تو خو شی سے پھو لے نہیں سما تے اور یوں ہی انہیں ان
کا کم عقل ذہن دین اسلام کی نا فر ما نی کے راستے کی طر ف کھینچتا چلا جا
تا ہیں اسی بنا پر اسلام دشمن قوتیں کفر و شرک میں مبتلا قومیں وقتا فو قتا
یہ تجر بہ کر تی رہتی ہیں کہ کتنے مسلمان مذہب کے لحا ظ سے پابند اور کتنے
ہماری آواز پر لبیک کہنے کے لئے بے چین بیھٹے ہیں۔الغر ض رب ذوالجلا ل اور
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ جس کا سب مسلمان کلمہ پڑ ھتے ہیں ان کے فرمین
میں دینی زندگی گزرانے کا طریقہ اور حدیں بیان کر دی گئی ہیں مسلمان اپنے
احکام شریعت اور اسلامی قونین کا مکمل طور پر پا بند ہو تا ہے اسلام میں
کفا ر کی ثقا فت و تہذیب سے مشا بہت کر نے سے سختی سے رو کا گیا ہیں ۔ غیر
محرم مرد و عورت کے با ہمی آزادانہ ملا پ کی سختی سے مما نعت کی گئی ہیں۔
کیو نکہ یہ فتنہ کو پیدا کر نے والا عمل ہے لہذا ایک مسلمان اور غیر مسلم
کے درمیان بنیا دی فرق یہی ہے کہ مسلمان اپنی احکام و شریعت اور اسلامی
قوانین کی مکمل طور پر پا بندی کر تا ہے اور غیر مسلم ان دونوں با توں سے
محروم ما در پور آازا رہتا ہیں ــــــ شیطان کے جا ل میں جکڑ لے یہ نو جون
لڑ کے لڑ کیاں اس تہوار کو منا تے ہو ئے اسلا می عقا ئد اور اپنی شنا خت کو
مکمل طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں اور یہ بھول جا تے ہیے کہ وہ بحیثیت
مسلمان رسو ل کریم ﷺ کے امتی ہیں اور ایسے بے ہو دہ تہوار منا نا دین اسلام
کے نزدیک قطعا جا ئز نہیں ویلنٹا ئن ڈ ے ہر سا ل ما ہ فروری کی 14 تاریخ کو
محبت کے دن سے منسو ب کر کے منا یا جا تا ہیں اس تہوار کے متعلق کئی روایا
ت ہیں ان تو اریخ تو یہ با ت تو با ا لکل ظا ہر ہے کہ اس تہوار کا تعلق
عیسا ئیت سے ہے -
سینٹ ویلنٹائن ایک عیسائی راہب تھا اس سے بھی ویلنٹائن ڈے کے حوالے سئے کچھ
باتیں جڑی ہے بک آف نالج لکھتی ہے کہ ویلنتائن ڈے کے بارے میں یقین کیا
جاتا ہے کہ اس کا آغا ز ایک رومی تہوار لو پر کا لیا کی صورت میں ہوا رومی
مرد اس تہوار کے مو قع پر اپنی دوستوں کے نام اپنی قمیضوں کی آستینوں پر
لگا کر چلتے بس اوقا ت اس تہوار پر تحا ئف کا تبا دلہ بھی کیا جا نے لگا
بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ویلنٹا ئن کے نام سے منا یا جا نے لگا تو اس کی
بعض روایا ت کو بر قرار رکھا گیا اسے ہر اس فرد کیلئے اہم سمجھا جانے لگا
جو کسی رفیق حیا ت کی تلا ش میں تھا۔ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹا ئن نا م
کا ایک پا دری تھا جو ایک را ہبہ کی محبت کے جال میں جکڑاہوا تھا چونکہ
عیسا ئیوں کے قوانین کے مطا بق راہبوں اور را ہبات کا ملا پ ممنوع تھا اس
لئے ایک دن پادری و یلنٹا ئن نے اپنی معشو قہ کی تشقی کیلئے را ہبہ کو مخا
طب ہو کر بتا یا کہ اسے خواب میں بئا یا گیا ہے کہ 14 فروری ایک ایسا دن ہے
جس میں راہب یا را ہبہ آ پس میں ملا پ بھی کر لیں تو یہ گنا ہ نہیں سمجھا
جا ئے گا راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں تمام حدیں پا ر کر تے چل گز ر
ے کلیسا کی روایات کی دھجیاں اُڑا نے پر ان کے سا تھ وہی حشر ہو ا جو عمو
ما ہوا کر تا تھا یعنی انہیں قتل کر دیا گیا بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹا
ئن کے اس قتل کو محبت کے در جے پر فا ئز کر تے ہو ئے ان کی یا د میں یہ دن
منا نا شروع کر دیا۔قدیم رومی اپنے مشرکانہ عقا ئد کے اعتبار سے خدائی محبت
کی محفلیں جما تے تھے اس کا آغا ز تقریبا 1700 سال قبل رومیوں کے دور میں
ہو ا جب کہ اس وقت رومیوں میں بت پر ستی عام تھی اور رومیوں نے پو پ ویلنٹا
ئن کو بت پر ستی چھو ڑ کر عیسا ئیت اختیا ر کر نے کے جرم میں سزائے مو ت دی
تھی لیکن جب خود رومیوں نے عیسا ئیت کو قبول کیا تو انہوں نے پو پ ویلنٹا
ئن ڈے کی مو ت کے دن کو یوم شہید محبت کہہ کر اپنی عید بنا ڈا لی تیسری
روایت کے تحت 14 فروری کا دن رومی دیوی یو نو (جوکہ یو نا نی دیوی دیو تا
ؤں کی ملکہ اور عورتوں کی و شا دی بیا ہ کی دیوی ہے ) کا مقدس دن ما نا جا
تا ہے۔یہ دن ایک طرف عیسا ئیوں کی عید تو ہے مگر دوسری طرف عوام کے لئے عشق
و محبت کے نام پے فحا شی و عر نیت کو فروغ دے رہے ہیں آج ہماری بد قسمتی
اور غلط تر بیت کی وجہ سے یہ تہوار کم و پیش ہر مسلم ملک میں اپنے پنجے گا
ڑھ چکا ہیں اور مسلم امت کی نو جوان نسل نے کھلے دل سے نہ صرف اسے قبول کیا
بلکہ وہ یہود و نصاریٰ سے زیا دہ گر مجو شی کے سا تھ اسے منا نے کا اہتما م
کر تے ہیں۔ اسلام نے ہمیں ہر اس کام سے رو کا ہے جس میں کفار سے مشا بہت
پیدا ہو تی ہو جیسا کہ نبیﷺ کا فر مان ہے جو شخص جس قوم کی مشا بہت اختیا ر
کر لے وہ انہی میں سے ہیں ( ابو داؤد) اﷲ تعا لی قرآن مجید کی سور ۃ اسرا ء
کی آیت نمبر 32 میں فر ما تے ہیں۔
ترجمہ:۔ خبر دار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیو نکہ وہ بے حیا ئی اور بہت
ہی بری راہ ہے اس آیت میں زنا کے قریب نہ جا ؤ کا مطلب زنا کے اسبا ب سے
بچو یہاں یہ بھی جا ن لے ویلنٹا ئن ڈے کا مطلب اجنبی مر د و عورت کا
آزادانہ ملا پ تسلیم کر نا ہے قرآن مجید کے مطا بق شیطان ہمیں فحا شی کا
حکم دیتا ہے ( البقرہ) یہی فحا شی شیطان کا نقش قدم ہے -
یہ حقیقت ہے کہ ویلنٹا ئن ڈے جیسی بیہو دگی کو پا کستان میں متعارف کر انے
ولا ہمارا یہی میڈ یا ہے ویسے تو آ ج بھی پا کستان کے 99 فیصد مسلمان ایسی
بے شر می اور بے غیر تی کو بر داشت کر نے کے لئے تیار نہیں لیکن ہمارا میڈ
یا اس دن کو ایسے منا تا ہیں جیسے اس کا اپنا رواج ہو بے غیر تی اور فحا شی
کو اچھا ئی کا نام دینا اور مسلم نو جوانوں کو اس کا درس دینا میڈ یا کے
لئے کننا آسان کام ہتے ویلنٹا ئن کے نام پر کبھی اسے محبت با نٹنے کا نام
دے کر پر وان چڑ ھا تا ہے جبکہ ایسا کر نے میں ان کو ئی قبا حت نظر آتی ہے
نہ انہیں یہ غیر اسلامی اور بیہودہ لگتا ہے وجہ صرف اور صرف عوام کی تو جہ
حا صل کر کے پیسے کما نا ہے چا ہے وہ عزت سے ملے یا عزت بیچ کر ملے اتنی
دھوم سے تو کبھی عید بھی نہیں منا ئی جتنی محنت اس دن کو منا نے کے لئے کی
جا تی ہیں مسلم معا شر ے میں غیر اسلامی تہوار کی مقبو لیت کی ذمو داری
جہاں تک میڈ یا پر عا ئد ہو تی ہے وہاں سٹیٹلا ئٹ چینل ، انٹر نیٹ اور ان
کے والدین بھی بر ابر کے ذمہ دارہ ہو تے ہیں اگر والدین اپنی اولا د کی
صحیح تر بیت کر لے اور انہیں دشمن کے حملوں سے آگا ہ کر تے رہیں اور ان میں
دین کا صحیح شعور پیدا کریں تو پھر یہ ممکن ہی نہیں رے گا کہ دشمنا ن اسلام
ان کے خلا ف کوئی سا زش کر سکیں پا کستان میں ویلنٹا ئن ڈے کا تصور نو ے کی
دہا ئی کے آخر میں ریڈ یو اور ٹی وی کی خصوصی نشریا ت کی وجہ سے مقبول ہو ا
جبکہ مو جودہ حالات میں تو ہر مسلم نو جوان اس شکنجے میں جکڑا جا چکاہے ۔
ہر چھو ٹے بڑے شہر میں پھو ل کارڈ اور دیگر چیزوں کے خصو صی سٹا ل لگا ئے
جا تے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ان پر کوئی پا بندی نہیں لگا ئی گئی لیکن
گزشتہ دنوں سو شل میڈ یا کے ذریعے اسلام آبا دمیں ویلنٹا ئن ڈے منا نے پر
پا بندی لگا نے کا اعلان کے با رے معلو م ہوا جس کی تصدیق معروف کالم نگار
انصار عبا سی صا حب نے اپنے کالم میں کر دی تھی خبر میں یہ بھی بتا یا گیا
ہے کہ 14 فروری کے روز کسی بھی تقریب کے لئے اجازت نا مہ نہیں جا ری کیا جا
ئے گا اس روز میو زک شو ز پر بھی مکمل پا بندی عا ئد ہو گی اسلام آباد
انتظا میہ کا یہ فیصلہ خو ش آئند ہے صو بائی حکو متوں اور خصو صا بڑے شہروں
کی انتظا میہ کو چا ہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کر تے ہوئے اس بیہودہ
تہوار کا خاتمہ کر ے آخر میں تمام مسلمان بھا ئی بہنوں سے قرآن کی ایک آیت
کی روشنی میں اس سے کنارہ کشی اختیار کر نے کی سصیحت کر تا ہوں اور جو نہ
ما نے اسے اﷲ کی سخت ویعید بھی بتہلا دیتا ہوں اﷲ تعاس لیٰ کا فر مان ہے
تر جمہ:۔ یقینا جو لو گ چا ہتے ہیں کہ ایمان والوں کے گر وہ میں فحش و بے
حیا ئی پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں سخت عذاب کے مستحق ہے
( النور 19 ) |