جناب جسٹس امیر عالم خانؒ ایک عظیم وکیل ایک عظیم جج

لاہور ہائی کورٹ بار کے کراچی ہال میں ایک ایسے شخص کی یاد میں باتوں سے دلوں کو گرمایا جارہا تھا جو کہ اپنے خالق ِ حقیقی کے حضور پیش ہوچکا تھا اور اِس دنیا سے اپنی ابدی زندگی کی طرف لوٹ چکا تھا ۔مرزا سرور علی بیگ نے کہا تھا کہ اِس طرح جی کہ بعد مرنے کے کوئی یاد تو گاہ گاہ کرئے۔یقینی طور پر جسٹس امیر عالم خان ایسی شخصیت تھے جنہوں نے اپنے پیشے وکالت کا پاس رکھا اور اپنے شعبہ کے لوگوں کے لیے ایک ایسا معیار قائم کیا کہ دیانت امانت کے وہ عملی نمونہ تھے۔ جناب جسٹس امیر عالم خان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں وکلاء فرٹینیٹی کے ممبران کی کثیر تعدا موجود تھی۔ سٹیج پر جسٹس نزیر بھنڈاری، صدر لاہور ہائی کورٹ بار پیر مسود چشتی،حامد خان، جسٹس ملک سعید الحسن،اعظم نزیر تارڑ،شفقت چوہان،عرفان عارف شیخ، احمد اویس رانا اعجاز خان و دیگر موجود تھے۔اِس موقع پر اعظم نزیر تارڑ نے جناب جسٹس امیر عالم خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب نہایت ہی اعلیٰ کردار کے حامل عظیم انسان تھے۔ خان صاحب نے ساری زندگی انتہائی دیانتداری سے اپنے پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں وقف کی۔جناب حامد خان نے مرحوم کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی طویل رفاقت کو اپنے لیے ایک عظیم سعادت قرار دیا۔حامد خان صاحب نے کہا کہ جسٹس امیر عالم خان کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہی ہے کہ ہم وکلاء اپنے پیشے سے مخلص بنیں اور دیانت داری سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں۔احمد اویس نے اپنی تقریر میں خان صاحب کو انتہائی دلنشین انداز میں غالب ،اقبال اور فیض احمد کی زبان میں حدیہ تبریک پیش کیا۔اِس موقع پر جناب پیر مسعود چشتی نے کہا کہ خان صاحب بطور جج اور بطور وکیل دونوں محاذوں پر ہم وکلاء کے لیے قابلِ تقلید ہیں۔جناب خان صاحب کی عزت و توقیر کا یہ عالم کہ فرشتے بھی فخر محسوس کر رہے ہوں گے اﷲ پاک کے انتہائی اچھے بندئے کی یاد میں خلقَ خدا محو کلام ہے۔انسانی جبلت کا یہ بھی انداز ہے کہ جب کوئی شخص اِس جہان سے اپنے اصل کی طرف لوٹ جاتا ہے تو پھر اُس بچھڑنے والے کی ایک ایک ادا یاد آتی ہے۔ مجھے اتنے بڑئے انسان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں ایک شے نے بہت متاثر کیا کہ ہر کوئی اُن کی پیشہ ورانہ اور بے داغ زندگی کو نشان راہ کہہ رہا تھا۔ جناب جسٹس (ر) عبدالرحمان انصاری نے بھی قران پاک کی آیات کی روشنی میں جناب امیر عالم خانؒ کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اﷲ پاک کو اپنے بندئے سے بے پناہ محبت ہے خالق کی جانب سے اپنے بندئے کی روح سے ملاقات لیے یہ موت ایک تحفہ قرار دی گئی ہے۔حضرت اقبالؒ نے بھی شام زندگی کو صبح دوامِ زندگی قرار دیا ہے۔بندہ مومن کا مرنا ایسا ہی ہے کہ جیسے ایک مقام سے دوسرئے مقام ہجرت کر جانا۔ جناب امیر عالم خانؒ کو اﷲ پاک نے جن دنیاوی رفعتوں سے بہرہ مند کیے رکھا اور جس طرح وہ اپنے ہم پیشہ وکلاء اور ججز میں انتہائی تکریم کے لائق تھے اُن کی عالم برزخ کی جانب روانگی کے بعد بھی اُن کو ہر چھوٹے بڑئے کی جانب سے بھر پور خراجِ تحسین پیش کیا جانا یقینی طور پر اﷲ کی بارگاہ میں بھی اِس امر کی قبولیت ہوگی کہ اُس کے بندئے کے حوالے سے خلقِ خدا کیا جذبات رکھتی ہے۔جناب امیر عالم صاحب کے ایک جونیئر سہیل مرشد سے بھی میری علیک سلیک ہے وہ بھی اپنے سنیئر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ریفرنس میں موجود تھے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے اِس ریفرنس نے یہ بات ثابت کردی کہ سچائی ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور انسانی جذبوں کی حدت کو ایک زمانہ محسوس کرتا ہے اور اُس کا معترف ہوتا ہے۔حضرت اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ یہ غازی یہ تیری پراسرار بندئے جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی۔ دو نیم اُن کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ اُن کی ہیبت سے رائی۔ دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب شے ہے یہ لذتِ آشنائی ۔جناب امیر عالم خان کو دیانت شرافت اور محنت کی لذت سے آشنائی تھی اور وہ اپنے ہم پیشہ وکلاء کے لیے ایک عظیم رہنماء تھے۔اُن کے مزاج کی شگفتگی نے ہمیشہ سائلین کو پھولوں کی خوشبووں جیسی فرحت سے نوازا۔جناب امیر عالم روشن راہوں کے مسافر ہوگئے اور خالق کے حضور پیش ہوگئے اﷲ پاک اُن کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اور ہم وکلاء کو اُس اساس کو اپنانے کی ہمت عطا فرمائے جس کے داعی جناب جسٹس امیر عالم خان تھے۔
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 390902 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More