پتنگ بازی۔بسنت میلہ
(Zulqarnain Hundal, Gujranwala)
بسنت میلہ ایک موسمی میلہ ہے جو عرصہ دراز
سے پنجاب بھر اور دوسرے علاقوں میں منایا جاتا رہا اسے بھارتی بسنت پنچمی
بھی کہتے ہیں یہ تہوار ۔میلہ جنوری۔فروری میں موسم بہار کے آغاز پر منایا
جاتا۔بسنت میلہ پاکستان میں لاہور کراچی اور دوسرے شہروں میں منایا جاتا
رہا چند عرصہ پہلے کیمکل ڈور کے خطرات کے باعث بسنت میلے پر پابندی عائد کی
گئی کیونکہ کیمکلز ڈور وں کی وجہ سے بہت سے جانی نقصانات بھی ہوئے اور بہت
سے ایسے واقعات بھی سامنے آتے رہے۔انیسویں صدی میں تاریخی مہاراجہ رنجھیت
سنگھ نے بسنت میلہ کا آغاز کیا۔اور عرصہ دراز سے ہندوستان کے لوگ بسنت کو
ایک تہوار کی طرح مناتے رہے اور اسکے لئے باقائدہ تیاریاں بھی کی جاتیں لوگ
میٹھے میٹھے کھانے پکاتے پیلے رنگوں کے کپڑے پہنتے اور گھروں کو سجھاتے
ہندؤں اور سکھوں میں بسنت کو بڑی اہمیت دی گئی اور اسے بہت خوش اسلوبی سے
مناتے چونکہ مسلمان سکھ ہندو اکٹھے رہتے تھے اسی لیے انکی بہت سی عادات
ملتی جلتی تھیں اسی لئے کچھ مسلمان بھی بسنت کے بڑے شوقین تھے اور ہیں۔وہ
پرانے وقت وہ پر فضا کھیت اور وہ خوش اخلاق و ہمدرد لوگ ہر کھیل اور تہوار
کو اپنے رنگ میں رنگ دیتے مگر اب کے بار وقت بدل گیا ہے نہ وہ فضا نہ وہ
کھیت نہ وہ خالص پن نہ وہ خوش اخلاقی یہ وقت افراتفری کی گرفت میں ہے ہر
طرف افراتفری چھائی ہوئی ہے اور ہر بنی نوع انسان کو اس نے اپنی لپیٹ میں
لپیٹ رکھا ہے چھوڑئیے افراتفری کو اس پہ تو بات ہوتی رہے گی۔بات تو بسنت کی
ہے قارئین اس موجودہ افراتفری میں کیا بسنت کیا میلہ۔ اب یہ بسنت میلہ وہ
بسنت میلہ نہیں رہا ۔ اب یہ صرف پتنگ بازی ہی رہ گئی ہے۔ان کیمکلز نے ہماری
فصلوں زمینوں کو تباہ کرنے کے بعد ہماری زندگیوں میں تبدیلیاں شروع کردی
ہیں ۔اس طرح کمیکلز ڈوروں نے لوگوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
افسوس کہ انسان ظاہری طور پر تو ترقی کرتاجارہاہے۔مگر اسکا باطن افسردہ ہے۔
ایسے لگتا ہے جیسے انسان اپنی تخلیفات سے اپنوں کو ہی نقصان پہنچنے دیکھ کر
نفسیات کے گھیرے میں قید ہورہا ہے۔خیر چھوڑئیے اس فلسفے کو اور خبردار رہیے
پنجاب حکومت نے پتنگ بازوں کے خلاف سخت اقدامات شروع کر دیے ہیں گزشتہ روز
گوجرانوالہ میں بسنت کے بار ے میں سنا لوگ چھپ چھپا کر بسنت مناتے رہے مگر
جو پکڑے گئے پنجاب پولیس نے انکی خوب دھلائی کی اور حوالات کی ہوا بھی
کھلائی شہریوں کو ڈور پھرنے اور زخمی ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے تاہم
پابندی اور سختی کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا۔بہت سے دوستوں کی
خواہش تھی کے میں بسنت کی بحالی کے بارے میں لکھوں مگر مجھے بسنت و پتنگ
بازی میں کوئی دلچسپی نہیں اسی لئے ٹال مٹول س کام لیا اور اب زیادہ اصرار
پر لکھ رہا ہوں۔میرے خیال میں بسنت منانا اور اسکا حکم جاری کرنا بے وقوفی
ہے پنجاب حکومت نے سختی کر کے اچھا اقدام کیا بہت سے نقصانات پر قابو پایا
گیا میں ان کی کاوش کو سراہتا ہوں مگر ہم کب تک اس پر قابو پاتے رہیں گے
آخر کار ہمیں اسکا کوئی اور حل نکالنا ہی ہوگا بہت سے متوالے اور بسنت
دیوانے پاکستان میں موجود ہیں ہم ان کے ارمانوں کو ختم نہیں کر سکتے ۔ضرورت
اس امر کی ہے کہ حفاظتی اقدامات بڑھائے جائیں اور کیمکل اور دوسری نقصان دہ
ڈوروں پر پابندی لگائی جائے اور ایسی فیکٹریوں اور لوگوں کو حراست میں لیا
جائے جو نقصان دے ڈوریں بناتے اور انکو سپلائی کرتے ہیں بسنت منانے کے لئے
کچھ مخصوص مقامات کا انتظام کیا جانا چاہیے ایسے علاقوں میں بسنت میلہ کو
آرگینائز کیا جائے جہاں آبادی کم ہو اور ٹریفک کا رجحان کم ہو۔کائٹس ایسوسی
ایشنز اور حکومت کو مل کر بسنت میلہ کے معاملات کو طے کرنا چاہیے اور
نقصانات کو زہن میں رکھ کر ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں نقصانات سے
بچا جاسکے اور لمیٹیشنز پر امپلیمنٹ کروانا چاہیے اور اس کام میں کائٹس
ایسوسی ایشنز کو بھی حکومت کا ساتھ دینا ہو گا۔ |
|