اساتذہ کی بھرتی اور این ٹی ایس کی شرط
(Roshan Khattak, Peshawar)
نیشنل ٹیسٹنگ سروس (NTS) ایک غیر
سرکاری ادارہ ہے جس کا مقصد ایک شفاف طریقے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کو بر قرار
رکھنا ہے۔ یہ ادارہ 2007میں وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ ملک
میں نئی ملازمتیں زیادہ شفاف اور خالصتا میرٹ پر کی جائیں، یقینا یہ ایک
اچھا فیصلہ تھا ۔دراصل یہ امریکہ میں قائم ایک ادارہ جس کانام ایجو کیشنل
ٹیسٹنگ سروس ہے ، کی طرز پر بنایا گیا تھا جو امریکہ میں کئی سالوں سے
مختلف امتحانات لینے کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ ہمارے ہاں این ٹی ایس نے
ابتداء میں صرف نیشنل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ( NAT) اور گر یجویٹ اسیسمینٹ ٹیسٹ
(GAT) کی ذمہ داری سنبھا لی تھی مگر آج کل نیچے سے اوپر تک تقریبا تمام
بھرتیاں این ٹی ایس کی تو سط سے کی جارہی ہیں ۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہو ئی تو میرٹ کو یقینی
بنانے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری سکولوں میں تمام اساتذہ ڈرائینگ
ماسٹرزپی ٹی سی، سی ٹی وغیرہ کی بھرتی این ٹی ایس ٹیسٹ کے ذریعے ہی عمل میں
لائی جا ئینگی۔ی قینا اسے ایک اچھا اقدام ہی قرار دیا جا سکتا ہے مگر
perfectنہیں، اس میں اصلاح کی ضرورت ضرور ہے یہی وجہ ہے کہ ہمار ے قارئین
حضرات کی جب کو ئی نہیں سنتا تو وہ کسی کالم نگار کے کالم کو ہی اپنے دکھ
درد کا مداوا سمجھنے لگتے ہیں اور ہمیں ٹوٹ پھوٹی اردو میں خط لکھ کر مسئلہ
کو سرکار کے سامنے لانے کی استدعا کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خط ہمیں کو ہاٹ سے
محمد یا سین صاحب کا مو صول ہوا ہے، جو تھو ڑی بہت ردّ و بدل کے بعد اس
کالم میں اس لئے پیش کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک فرد کا نہیں ، ہزاروں افراد
کا مسئلہ ہے ۔ وہ لکھتے ہیں ، ’’ این ٹی ایس کے ذریعے اساتذاہ کی بھرتی کا
اقدام قابلِ تحسین ہے مگر اسے صرف ایک ہی اعلان شدہ ملازمت تک محدود رکھنا
بڑی زیادتی ہے ۔مثلا میں نے ڈرائینگ ماسٹر کی خالی جگہ کے لئے این ٹی ایس
کا امتحان تین مرتبہ دیا ہے ، تینوں مرتبہ سینکڑوں امیدواروں میں چوتھے،
پانچویں یا چھٹے نمبر پر آیا ہوں مگر خالی جگہ (vacancies) چونکہ تین تھیں،
نتیجتا میں رہ جاتا ہوں ، سال پورا نہیں ہو تا کہ دوبارہ اسی پوسٹ کے لئے
اشتہار آ ّجاتا ہے اور ہمیں ایک سال کے اندر اندر دوبارہ 900روپے جمع کرا
کر امتحان دینا پڑ جاتا ہے جبکہ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ایک این ٹی ایس
ٹیسٹ کو ایک سال تک Validہو نا چا ہئیے اور این ٹی ایس ٹسٹ میں پہلے دس
نمبروں والے امیدواروں کو Waiting Listپر رکھنا چا ہیے۔‘‘
قاری کے طویل خط کا خلاصہ میں نے پیش کر دیا ہے، مگر ساتھ ہی اس مسئلہ کا
تجزیہ اور اصل حقائق کا جائزہ بھی لیا ہے ۔پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ نوجوان
جو بے روزگار ہو تے ہیں ، وہ یقینا تنگ دست بھی ہو تے ہیں اور اپنے جیب خرچ
کے لئے بھی دوسروں کے محتاج ہو تے ہیں ۔بناء بر ایں وہ ہر ٹیسٹ کے لئے
بھاری فیس جمع کر وانے کے متحمل نہیں ہو سکتے ، بار بار فیس جمع کرنے اور
بار بار ٹیسٹ دے دے کر وہ نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں ، اور اکثر مایو سی کی
حالت میں معاشرے میں موجود شر پسند لوگوں کے نرغے میں آجاتے ہیں جس کی وجہ
سے ان کے تعلیم کا فا ئدے کی بجائے الٹا نقصان ہو تا ہے۔ہذا انصاف کی حکومت
سے انصاف کی توقع رکھتے ہو ئے گزارش کی جاتی ہے کہ بے روزگار افراد کے
پریشانی اور تنگ دستی کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے این ٹی ایس ٹیسٹ کی فیس کو کم
کیا جائے خواہ اس میں حکومت کو سبسیڈی ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ دوسری بات یہ
ہے کہ حکومت کو چا ہیے کہ ایک سال کے اندر ایک ہی قسم، ایک ہی محکمہ میں
اگرکسی پو سٹ کے لئے اشتہار دیا جائے تو اسی سال میں این ٹی ایس ٹیسٹ پاس
کرنے والے پہلے دس امیدواروں کو دوسری میرٹ لسٹ میں اپنے نمبر پر ایڈجسٹ
کیا جائے اس طرح نہ صرف یہ کہ میرٹ کا بول بالا ہو گا بلکہ ہماری نوجوان
تعلیم یافتہ نسل ما یو سی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے کے دلدل میں پھنسنے سے بھی
نجات حاصل کرے گی |
|