Happy Girls Day - ہیپی گرلز ڈے

خواتین کا دن منانے کا مقصد مردوں کی برائیاں کرنا نہیں خواتین کو گروم اور کانفیڈنٹ کرنا ہونا چاہئے

خود کو سمجھ دار بنائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قابل فخر بنائیں

ایک صاحب پاگل خانے کا معائنہ کرنے گئے۔ ایک کمرے میں ایک پاگل نظر آیا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور بال نوچ رہا تھا "لیلا، لیلا" پکار رہا تھا۔ صاحب نے پوچھا کہ اسکو کیا ہوا ہے؟ تو جواب ملا اسکو لیلا نہیں ملی اسی لئے ایسی حالت ہوئی۔ چند کمروں کے بعد جب ایک اور کمرے میں پہنچے تو بھی ایک شخص بال نوچتے ہوئے اور لیلا کو پکارتے ہوئے ملا۔ پوچھنے پر پتہ چلا یہ وہ شخص ہے جس کو کہ لیلا مل گئی تھی۔

ہائے رے بچاری لڑکیوں کے ساتھ بہت سے ہونے والوں ظلموں میں ایک ظلم یہ بھی ہے کہ ہر جگہ پر ہی برائے خواتین ملتا ہے کہیں پر بھی برائے لڑکیاں نہیں ملتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پارلر برائے خواتین، کالج برائے خواتین، فلاں فلاں انسٹیٹیوٹ برائے خواتین۔ اچھی خاصی پینتیس پینتیس سال کی لڑکیوں کے لئے بھی ہر جگہ خواتین ہی لکھتے ہیں عالمی دن تک بھی برائے خواتین۔

لو بھلا حد ہی ہو گئی۔ دن تک کا نام تو برائے لڑکیاں رکھا جاسکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پر اسی لئے پھر میں نے دن کا نام اپنے آرٹیکل کے لئے برائے لڑکیاں رکھ دیا۔

چولہا پھٹنا آگ لگنا ونی کرنا حبس بے جا میں رکھنا مار پیٹ کرنا انتقام کا نشانہ خواتین کو بنانا مزدوری کم دینا اس طرح کی دیگر بہت سی چیزیں ہیں جو کہ خواتین کے ساتھ روا رکھی جاتی ہیں۔ ۔ بے شک انکو ختم کرنے کے لئے بھی مل کر کام کرنا ہے۔ گورنمنٹ کے ادارے اور طاقت رکھنے والے لوگ یہ کر سکتے ہیں۔ آپ میرے جیسے عام لوگ تو صرف اتنا ہی کر سکتے ہیں جتنا کہ اختیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر دن شاید انہی چیزوں کا قلع قمع کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔

مگر مجھے عادت ہے الٹا سوچنے کی اسی لئے میں نے سیدھے کے بجائے الٹا کام کرنا ہے سو میں خواتین اوہ سوری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکیوں کے ساتھ جو کچھ سیدھا ہے اس پر بات کروں گی۔

عورت کا گھر کون سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تقریر تو پتہ نہیں کب سے چلی آرہی ہے اور کب تک چلتی رہے گی۔ باپ کے گھر پیدا ہونے کے باوجود سب کو ہی پتہ ہوتا ہے کہ یہ گھر پرایا اور بہت ہی پراایا ہے۔ مگر شوہر کے گھر جا کر پتہ چلتا ہے کہ اسکا گھر تو مزید پرایا ہے۔ بیٹے کا گھر ہو یا بھائی کا گھر ہو ان میں تو اکثر ہی زمین تنگ ہی ہوتی ہے خاص طور پر انکی اپنی ہی بین یا ماں کے لئے۔

اللہ نے انسان کو بنایا اسکی فطرت کے بارے میں پتہ ہے اسی لئے اللہ نے عورت کو تحفظ دینے کے لئے اسے باپ بھائی شوہر کے گھر عطا فرمائے تاکہ وہ محفوظ رہے۔ اگر عورت اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکی چار دیواری بنا بھی لے پراپرٹی خرید بھی لے مرد کے بغیر وہ دیواریں کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہوں۔ تحفظ کبھی نہیں دیں گی۔

اللہ نے تو اپنا نظام اچھا بنایا ہے صرف یہ خود انسان ہی ہے جو کہ اس نطام میں بگاڑ ڈلاتا ہے اس سسٹم کو تکلیف دہ بناتا ہے زمین تنگ کرتا ہے۔

اکثر سکول جاتے ہوئے بچے نظر آتے ہیں اور اس بڑھاپے میں بھی اپنا بچپن یاد آنے لگتا ہے مجھے خود بھی یاد ہے کہ اگر کبھی مجھے سکول جانا ہوتا تھا تو چاچو اگر پیدل چھوڑنے جاتے تو میرا بسستہ خواہ کتنا ہی ہلکا پھلکا ہوتا خود اٹھا لیتے۔ آج بھی دیکھتی ہوں بہت سے لوگ اگر بیٹی کو چھوڑنے جا رہے ہوں ساتھ میں بیٹا بھی ہو پھر بھی جو شفقت بیٹی کے لئے نظر آتی ہے باڈی لینگوئج سے بھی۔ بیٹے کے لئے نہیں نظر آتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی لئے تو ہر بیٹی کتنی ہی عمر کی خاتون۔۔۔۔۔آہم۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکی ہو اپنے باپ کا جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے۔ جو باپ آخری سانس تک اسکا جتنا خیال کر سکتا ہے کرتا ہے۔

باپ تو بیٹی کے لئے وہ چھاؤں ہے جس کے لئے مجھے لگتا ہے جتنے بھی الفاظ لکھے جائیں کم ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا احسان ہے اس نے بیٹیوں کو باپ نصیب کئے۔

یاد آیا ہمارے معاشرے میں سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ آج بھی ایک اکثریت خواتین کی باہر اکیلے نکلتے ہوئے ہچکچاتی ہے۔ کوئی چھیڑ چھاڑ کر دے تب بھی سمجھ نہیں آتی۔ ایسے موقعے پر کام آتے ہیں بھائی۔ اپنا بھائی ساتھ ہو پھر تو کسی کے چھیڑنے کی جرات نہیں۔ اگر اپنا ساتھ نہ ہو کوئی کچھ کہہ دے تو بس پاس سے گزرتے کسی کے بھی بھائی کو چلا کر کہیں بھائی یہ چھیڑ رہا ہے۔ پھر دیکھئے گا کہ کتنے سارے بھائی اکٹھے نہیں ہوتے اس بھائی کو پیٹنے کے لئے کہ اسکو بھاگتے ہی بنے گی۔

آج کی خاتون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شٹ ۔۔۔۔۔ لڑکی کی آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز بھی زیادہ ہیں۔ میرا تو خیال ہے تھوڑے سے کراٹے کے داؤ بھی سیکھ لیں مشکل وقت میں کام آئیں گے۔ تکنیکس بھی جان لیں جن سے آپ اسسطرح کے منفی لوگوں سے خود کو بچا سکتی ہیں۔ یاد رکھئے گا یہ تکنیکس ہوتی ہیں جو آپکو بچاتی ہیں کوئی تکنیک اور شعور نہ رکھنا اور پھر یہ توقع رکھنا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا بیوقوفی ہے۔

اب تو اتنی موبائل ایپلیکیشنز بھی دستیاب ہیں جو آپکو اپنے آپکو سیکیور کرنے کے کام آتی ہیں۔ اسی ویب سائت پر آپکو Harassment کے حوالے سے بھی میرا آرٹیکل مل جائیگا جو کہ آپ کے لئے مدد گار ہوگا۔

آج کی خاتون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورکنگ گرل کے پاس سب سے بڑی آسانی یہ ہے کہ بے شمار فیلڈز اور جابز خواتین کے لئے ہیں یا انکی کام کی سنجیدگی دیکھتے ہوئے بھی بہت سی جہگوں پر انکو بھرتی کیا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ معاشرہ خواتین کے کام کرنے کو قبول رہا ہے اور اب سیلری بڑھوانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔ کیونکہ کام کرنے کا خواتین کا کلچر ابھی آیا ہے اسی لئے انکے اسٹیبلش ہونے میں اور مردوں جتنی سیلری ملنے میں ابھی کچھ وقت تو لگے گا۔

اور تو اور اب تو خواتین کو بھی سکوٹی چلانے کی اجازت مل رہی ہے پاکستان میں بھی اور اس سے اچھی بات ہو ہی کیا سکتی ہے ظاہر ہے گاڑ تو ہر خاتون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈیم اٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکی افورڈ نہیں ر سکتی۔ اسی لئے سکوٹی زندہ باد

خود اپنی عزت کران سیکھیں گرلز۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود کو مظلوم اور بے چارہ کہنا چھوڑ دیں یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے جو کہ ہامری ترقی میں حائل ہے جبتک انسان اندر سے خود کو مظلوم و دکھی سمجھتا رہتا ہے وہ جتنی بھی ترقی کر لے واقعی مظلوم اور پیچھے رہتا ہے۔

ایک اور مظلوم قوم جسکو کہ ہم بھول جاتے ہیں اکثر۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکیوں کے شوہر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جن کی مجال ہے کوئی سن لے بے چارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سسک سسک کر جیتے ہیں نکے لئے بھی تو عالمی دن ہونا چاہئے۔

آپ جن کے بھی پاس مستقبل کے شوہر پرورش پا رہے ہیں خدارا انکی عادات اور روئہ اس طرح کا بنائیں کہ پتہ لگے کہ کسی اچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ما ں نے پالا ہے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 292970 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More