صحافت کے امام پاکستان کے شیدائی سچے عاشق رسولﷺ۔ جناب مجید نظامیؒ
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
میں جب کلاس دوئم کا طلاب علم تھا تب سے
نوائے اخبار کا قاری ہوں۔ نوائے وقت مجید نظامیؒ، حمیدنظامی اور پاکستان یہ
ہیں وہ محرکات جن کی وجہ سے میرا تعلق نوائے قوت جیسے عظیم قومی اخبار کے
ساتھ قائم و دائم ہے۔ مجھے آج ایک عجیب سا تغافر اورسرشاری محسوس ہو رہی ہے
کہ مجھے میرے دل نے اِس دور کے عظیم صحافی ملک و ملت کے رہنما پاکستان یت
کے علمبر دار اسلام کے سچے سپاہی جناب مجید نظامیؒ صاحب کے ذات پر قلم
اُٹھانے کی جسارت پر اُبھارا ہے۔ اس کائنات میں کروڑوں اربوں لوگ آئے اور
اپنے اپنے دور میں اپنے اپنے انداز میں اپنا اثر چھوڑ گئے۔ جناب مجید نظامیؒ
ان میں سے خاص افراد کی صف میں شامل ہیں جن کی اپنے وطن اور دین سے محبت
اپنی مثال آپ تھی ۔ جنا ب مجید نظامی ایک طرف تو حضرت سلطان صلاح الدین
ایوبی ؒ کے لشکر کے ہراول دستے میں شامل ایک عظیم مجاہد دیکھائی دیتے
تھے۔تو دوسری جانب سلطان محمود غزنوی کی راہ پر چلتے ہوئے دنیاوی بتوں کو
پاش پاش کرکے رسمِ شبیری ادا کرتے ہوئے دیکھائی دیتے تھے۔بقول حضرت اقبالؒ
دریاوں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان، جس سے جگرو لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ
شبنم کا سراپا دیکھائی دیتے ۔ حضرت محمد بن قاسمؒ کی تلوار بن کر با طلوں
کا سر کاٹتے ۔ اس عظیم قلندر نے جس طرح سے ا تحاد امت ،پاکستا ن اور اسلام
سے محبت کا بیڑا اْٹھا ئے رکھا ، محب و طن طبقے نظامی صاحبؒ کی اس جرات و
بہادری پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔ ایک با ت جو یہ کہ جابر حکمران کے سامنے
کلمہ حق کہنا یہ ان کا ایسا عمل تھا جو موجودہ مادیت پرستی کے دور میں عظیم
کارنامہ ہے۔ نوائے وقت کی شکل میں قوم کی رہنمائی کے لیے جس طرح جناب مجید
نظامی نے اپنا فرض نبھا یا ۔ وہ ہماری تاریخ کا ایک درخشندہ باب ہے۔ ایک
بات جو خصوصیت کے ساتھ ذکر کرنے کے قابل ہے ۔ وہ یہ کہ معاشرے کے تمام طبقہ
ہائے فکر سے منسلک افراد بلا تفریق حسب و نسب مجید نظامیؒ صاحب کی رائے کو
ا پنے لیے مشعل راہ سمجھتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہر پارٹی کا رہنماء خواہ مذہبی
ہو یا سیاسی سماجی ہو یا سقافتی، سب جناب مجید نظامیؒ صاحب کی ُپر اثر
شخصیت سے فیض و رہنمائی حاصل کررتے رہے۔ ۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی موجودگی
میں باطل اور طاغوتی
طاقتوں کے مقابلے میں پاکستانیت کا پر چار ایک ایسا عظیم کا م ہے جس سے وطن
عزیز کے بچے نوجوان خو اتین وطن کی محبتوں کی حلاوتوں سے مسرور ومطمن ہیں۔
جس طرح امریکہ بھارت اسرائیل کی مداخلت سے بلوچستان خون میں نہایا ہوا
تھاخیبر پختون خواہ میں دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان کی آرمی برسر پیکار
ہے۔اِن حالات میں سبز ہلالی پرچم کی حرمت اور نظریہ پاکستان کی پاسبانی کا
فریضہ ادا کرتے ہوئے ۔جناب مجید نظامی ؒصاحب حضرتِ عباس غازیؓ علمبردار کے
نقش پا ء پر گامزن رہے۔ وقت کے حکمرانوں کی محفلوں میں جانے سے گریز اور حق
بات کہنا خواہ کتنا بھی مالی نقصان ہو جائے یہ جناب مجید نظامیؒ صا حب کا
خاصہ عمر بھر رہا۔نظامی صاحبؒ کا تعلق اُن افراد میں سے تھا ۔جو معاشرئے کی
سوچ کی آبیاری کا فریضہ ادا کررہے تھے۔ان کی ذات ایسے چراغ کی ماند تھی جو
اپنے بیگانے سب کے لیے مینارہ نور بن کر رہے۔یہ وہ بزرگ ہستی تھے جو اپنی
قوم کی ذہنی تربیت کررہے تھے۔نفسا نفسی ،مادیت پرستی کے دور میں پاکستانیت
کا پرچم تھامے یہ درویش صفت ولی اپنا فرض تا دَم مرگ ادا کرتے رہے ۔ان کو
پنجاب یونورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنا ایک اعزاز تھا لیکن
میں اگر یہ کہوں تو میرے جذبات کی ترجمانی ہوگی کہ پنجاب یونورسٹی کے لیے
یہ اعزاز ہے کہ جناب نظامیؒ صاحب نے پنجاب یونیورسٹی کو اپنے وجود کے حصہ
کے طور پر شناخت دی ۔نظریاتی سمر سکول کی شکل میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ نظامی
صاحبؒ کی کوششوں سے گزشتہ پندرہ سالوں سے نونہالانِ وطن کے اندر جذبہ حب
الوطنی، ملی غیرت، مذہبی رواداری کی نفوذ پزیری کی ضمانت ٹھرا ہے۔ جس طرح
کا ماحول جناب مجید نظامی صاحب کی سرپرستی میں نظریاتی سمر سکول میں بنایا
گیا یہ پوری ملتِ اسلامیہ کے لیے نشانِ راہ ہے۔ ہزاروں بچے، بچیاں یہاں سے
تربیت حاصل کرکے اپنے دلوں کو جذبہ ُحب الوطنی اور آقا کریمﷺ کی محبت سے
اپنے دلوں کو منور کرچکے ہیں۔الیکٹرانک و پرنٹ میڈ یا میں بے پناہ ترقی نے
صحافتی حلقوں کی ذمہ داریوں میں لامحدود اضافہ کردیا ہے۔پوری قوم کی رائے
کو معتبر بنانا اور اُسے ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں بامقصد بنا کر
پیش کرنا موجودہ میڈیا کی بہت بڑی ذ مہ داری ہے۔ زرد صحافت نے اس عظیم شعبے
کی پہچان میں کچھ خرابیاں پیدا کی ہیں ۔موجودہ دور میں پاکستانی معا شرے
میں میڈیا رائے سازی میں اہم کردار ادا کرہا ہے۔گویا صحافت کا منصب صلاح
الدین ایوبیؒ کی للکار، محمد بن قاسمؒ کی بہادری اور سلطان محمود غزنوی کی
تلوار تھے۔ جناب نظامی صاحب ملکُ وملت کی تمام ذمہ داریوں کو اپنے کندھے پر
زندگی بھر سنبھالے رہے۔ ان کی رہنمائی ملت اسلامیہ کے لیے کسی بھی غنیمت سے
کم نہیں تھی۔وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے اور وطن کی جغرافیائی سرحدوں کی
حفاظت کرنا ایک عظیم مشن ہے جناب مجید نظامی صا حب نے ہمیشہ نظریاتی محاذ
پر قوم کے سپہ سا لار کا کردار ادا کیا ۔اس لیے مجھے یہ بات کہنے میں کوئی
تامل نہیں ہے کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے سپہ سالار جناب نظامی صاحب
تھے۔۔قائد اعظمؒ اور حضرتِ اقبال ؒ کے سچے پیروکار تھے۔ ۔ اﷲ پاک مجید
نظامی صاحبؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|