سورہ بقرہ - 253 سے 286

یہ سب رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ،بعض وہ ہیں جن سے اﷲ نے کلام فرمایااور بعضوں کے درجے بلند کئے(یعنی حضور نبی اکرمﷺ کو جملہ درجات میں سب پر بلندی عطا فرمائی)،اور ہم نے مریم کے فرزند عیسیٰ ؑ کو واضح نشانیاں عطا کیں اور ہم نے روح القدس(پاکیزہ روح)کے ذریعے اس کی مدد فرمائی ،اور اگر اﷲ چاہتا تو ان رسولوں کے بعد والے ان واضح معجزات کے آجانے کے بعدآپس میں جھگڑا نہ کرتے لیکن ان لوگوں نے (اس آزادانہ توفیق کے باعث جو انہیں اپنے کئے پر اﷲ کے حضور جواب دہ ہونے کیلئے دی گئی تھی )اختلاف کیا ،پس بعض ایمان لائے اور بعض کافر ہو گئے اور اگر اﷲ چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے ،مگر اﷲ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے﴿۲۵۳﴾اے ایمان والو!جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو ،اس سے پہلے کہ وہ دن(قیامت)آئے جس میں نہ تجارت ہو گی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش اور یہ کفار ہی ظالم ہیں﴿۲۵۴﴾اﷲ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ،زندہ ہے،ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے ،اسے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ،آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے،کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر (کسی کی)سفارش کر سکے ؟جو کچھ مخلوقات کے سامنے(ہو رہا ہے یا ہو چکا)ہے اور جو کچھ ان کے بعد (ہونے والا )ہے(وہ)سب جانتا ہے ،اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر جس قدر وہ چاہے(اس قدر معلوم کرا دیتا ہے)،اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اﷲ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے،وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے ﴿۲۵۵﴾دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے،بیشک ہدایت گمراہی سے الگ واضح ہو چکی ہے،اب جو شخص طاغوت (شیطان اور ہر باطل قوت)کا انکار کرے اور اﷲ پر ایمان لائے اس نے یقینا مضبوط رسی تھام لی ہے،جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ہے،اور اﷲ (سب کچھ)سننے والا اور خوب جاننے والا ہے﴿۲۵۶﴾اور(اے حبیبﷺ)یاد کرو جب ابراہیم ؑ نے کہا اے میرے رب!مجھ کو دکھا کہ تو مردے کو کس طرح زندہ کرے گا ؟(اﷲ تعالیٰ نے)فرمایا :کیا تم یقین نہیں رکھتے؟(ابراہیم ؑ نے)جواب دیاکیوں نہیں(یقین رکھتا ہوں) لیکن (چاہتا ہوں کہ)میرے دل کو بھی خوب سکون نصیب ہو جائے،(اﷲ تعالیٰ نے)ارشاد فرمایا:چار پرندے لو،ان کے ٹکڑے کر ڈالو ، پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو(آواز دو)،(تو وہ)تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور جان رکھو کہ یقینا اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے﴿۲۶۰﴾جو لوگ اپنا مال اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اﷲ جس (کے مال)کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے اور اﷲ بڑی وسعت والا خوب جاننے والا ہے﴿۲۶۱﴾جو لوگ اپنا مال اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں اور نہ اذیت دیتے (ستاتے)ہیں ،ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے،ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ غمگین(اداس)ہوں گے﴿۲۶۲﴾(سائل سے)نرمی کے ساتھ گفتگو کرنا اور درگزر(معاف)کرنااس صدقہ(خیرات)سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد(اس کی)دل آزاری ہو،اور اﷲ سب سے بے نیازاور بڑا بردبار ہے﴿۲۶۳﴾اے ایمان والو!اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور ایذا(دکھ)دے کر اس شخص کی طرح برباد نہ کر دیناجو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور اﷲ اور روز ِآخرت(قیامت کے دن)پر ایمان نہیں رکھتا،تو اس(کے مال)کی مثال ایسی ہے جیسے صاف پتھرکہ اس پر کچھ مٹی پڑی ہوپھر اس پر زور کا مینہ برسااور اسے بالکل صاف کر دیا،(اسی طرح)یہ(ریاکار)لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کر سکیں گے اور اﷲ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا﴿۲۶۴﴾اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اﷲ کی رضاحاصل کرنے کیلئے اور اپنے دلوں کو مضبوط کرنے کیلئے خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جس طرح بلند زمین پر ایک باغ ہواس پر زوردار بارش ہو تو وہ دوگنا پھل لائے،اور اگر اسے زور کی بارش نہ ملے تو(اسے)شبنم(یاہلکی سی پھوار)ہی کافی ہو،اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو اﷲ اسے دیکھ رہا ہے﴿۲۶۵﴾بھلاتم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کیلئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آ پکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں تب(ناگہاں)اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولہ آپڑے اور وہ(باغ)جل(کر راکھ کا ڈھیر ہو)جائے(تو اس کی محرومی اور پریشانی کا عالم کیا ہو گا)،اﷲ تمہیں اس طرح نشانیاں سمجھاتا ہے تاکہ تم سوچا کرو(سو کیا تم چاہتے ہوکہ آخرت میں تمہارے اعمال کا باغ بھی دکھاوے کی آگ میں جل کر راکھ ہو جائے اور تمہیں سنبھالا دینے والا بھی کوئی نہ ہو)﴿۲۶۶﴾اے ایمان والو!اپنی کمائی میں سے ستھری چیزیں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں ان میں سے (اﷲ کی راہ)میں خرچ کرواور اس میں سے گندے مال کو(اﷲ کی راہ میں)خرچ کرنے کا ارادہ مت کروکہ تم خود اسے ہر گز نہ لو سوائے اس کے کہ تم چشم پوشی(آنکھیں بند)کر لو،اور خوب جان لو کہ اﷲ بے نیاز ہے اور حمدوستائش کے قابل ہے﴿۲۶۷﴾شیطان تمہیں (اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکنے کیلئے )تنگدستی(اور مفلسی)سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اﷲ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ فرماتا ہے اور اﷲ بہت وسعت والا خوب جاننے والا ہے﴿۲۶۸﴾جس کو چاہتا ہے سمجھ دے دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی تو اسے بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں﴿۲۶۹﴾اور تم(اﷲ کی راہ میں)جس طرح کا خرچ کرویا کوئی نذر (منت)مانو اﷲ اس کو جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں﴿۲۷۰﴾اگر تم خیرات ظاہر کر کے دوتو یہ بھی اچھا ہے اور اگر تم انہیں مخفی(پوشیدہ یا چھپا کر) رکھواور وہ محتاجوں(اہل حاجت،فقیروں)کوپہنچا دو تو یہ تمہارے لئے(اور)بہتر ہے،اور اﷲ(اس خیرات کی وجہ سے)تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گااور اﷲ تمہارے اعمال سے باخبر ہے﴿۲۷۱﴾(اے حبیبﷺ)ان کو ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں بلکہ اﷲ ہی جسے چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے اور جو مال تم خرچ کرو گے اس کا نفع تمہاری جان کیلئے ہے اور اﷲ ہی کی رضامندی کیلئے خرچ کرو اور جو اچھی چیز تم خرچ کرو گے اس کا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا﴿۲۷۲﴾ (خیرات)ان حاجتمندوں کا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں(کسب ِمعاش سے)روک دیئے گے ہیں وہ زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے(اور مانگنے سے عار(شرم)رکھتے ہیں)یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص انہیں غنی(مالدار)خیال کرتا ہے،تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں(مخلوق کے سامنے)گڑگڑانا نہ پڑے،اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے﴿۲۷۳﴾جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ(چھپا کر)اور ظاہر(اﷲ کی راہ میں)خرچ کرتے رہتے ہیں تو ان کیلئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور(قیامت کے دن)ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین(رنجیدہ)ہوں گے﴿۲۷۴﴾جو لوگ سود کھاتے ہیں(یعنی سودخور)وہ قیامت کے دن اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس(خبطی)بنا دیا ہواس لئے کہ انہوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ تجارت بھی سود جیسی ہے جبکہ اﷲ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام،اب جس کے پاس اﷲ کی نصیحت آگئی اور اس نے سود کو ترک کر دیاتو گزشتہ کاروبار کا معاملہ اﷲ کے حوالے ہے اور جو اس کے بعد بھی سود لے تو وہ لوگ سب جہنمی ہیں اور وہی ہمیشہ رہنے والے ہیں ﴿۲۷۵﴾اﷲ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اﷲ کسی ناشکرے گناہگار کو پسند نہیں کرتا﴿۲۷۶﴾جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور نماز کو قائم رکھا اور زکوٰۃ دیتے رہے تو ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے اور(روز ِقیامت)ان پر کوئی خوف نہ ہو گا اور نہ وہ غمگین(رنجیدہ)ہوں گے﴿۲۷۷﴾اے ایمان والو!اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ باقی سود رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو﴿۲۷۸﴾ لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیاتو پھر اﷲ اور اس کے رسول(ﷺ)سے جنگ کرنے کیلئے تیار ہو جاؤاور اگر توبہ کر لو تو اصل مال تمہارا تمہارے واسطے ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا﴿۲۷۹﴾اور اگر قرض دار تنگدست ہوتو خوشحالی تک مہلت دینی چاہیے اور تمہارا(قرض کو)معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو(کہ غریب کی دلجوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)﴿۲۸۰﴾اور اس دن سے ڈرو جب تم اﷲ کے حضور لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گااور ان پر ظلم نہیں ہو گا﴿۲۸۱﴾اے ایمان والو! جب تم کسی وقت ِمقرر تک آپس میں ادھار (قرض )کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو،اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہیے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے،پس وہ لکھ دے اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق(یعنی قرض)ہواور اسے چاہیے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس میں کچھ کم کر کے نہ لکھائے پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بیوقوف ہے یا کمزور ہے یا وہ بتلا نہیں سکتاتو اس کا کارکن(کارندہ)ٹھیک طور پر لکھوا دے اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو ،پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہو تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں(یہ)ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کیلئے پسند کرتے ہو (یعنی قابل ِاعتماد سمجھتے ہو)تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے ،اور گواہوں کو جب بھی (گواہی کیلئے)بلایا جائے وہ انکار نہ کریں،اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑااسے اپنی معیاد تک لکھنے میں سستی نہ کرو ،یہ لکھ لینا اﷲ کے نزدیک انصاف کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور گواہی کیلئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ سوداگری(تجارت) ہاتھوں ہاتھ ہوجس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں،اور جب بھی آپس میں خریدوفروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرواور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور اگر تم نے تکلیف دی تو تمہیں گناہ ہو گا اور اﷲ سے ڈرو اور اﷲ تمہیں سکھاتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا جاننے والا ہے﴿۲۸۲﴾اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو گروی پر قبضہ کیا جائے اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی قبضہ کے بغیر قرض دیدے)تو امانت دار کو چاہیے کہ صاحب ِامانت کی امانت ادا کر دے اور اﷲ سے جو اس کا رب ہے ڈرے،اور (دیکھنا)گواہی کو مت چھپانا،جو اس کو چھپائے گا اس کا دل گناہگار ہو گااور اﷲ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے ﴿۲۸۳﴾جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اﷲ ہی کا ہے،تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ،اﷲ اس کا حساب تم سے لے گاپھر جس کو چاہے بخشے گا اور جسے چاہے عذاب دے گااور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے﴿۲۸۴﴾(وہ)رسول(ﷺ)اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی)جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیااور اہل ایمان(مومنوں)نے بھی،سب ہی اﷲ پراور اس کے فرشتوں پر اور اسکی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے،(اور کہتے ہیں کہ)ہم اسکے رسولوں میں سے کسی کے درمیان بھی (ایمان لانے میں)فرق نہیں کرتے اور وہ(اﷲ سے)عرض کرتے ہیں کہ ہم نے(تیرا حکم)سنااور اطاعت(قبول)کی،اے ہمارے رب!ہم تیری بخشش کے طلبگار ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے﴿۲۸۵﴾اﷲ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا، اس نے جو نیکی کمائی اس کیلئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے،اے ہمارے رب!اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما،اے ہمارے رب!اور ہم پر اتنا(بھی)بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا،اے ہمارے رب!ہم پر اتنا بوجھ(بھی)نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں،اور ہمیں معاف کر ،اور ہمیں بخش دے،اور ہم پر رحم فرماتو ہی ہمارا مولیٰ (کارساز)ہے،کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما﴿۲۸۶﴾
Mehboob Hassan
About the Author: Mehboob Hassan Read More Articles by Mehboob Hassan: 36 Articles with 58713 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.