شرک اکبر کے چند اہم اسباب
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
شرک کو تفصیلا سمجھنے کے بعد ہم شرک کے
اسباب پر بھی غور کرتے ہیں:
1. رحمت الہی سے نا امیدی:
شیطان کا رحمت الہی سے نا امید کر کے انسان کے دل میں یہ عقیدہ بٹھا دینا
کہ تم گنہگار ہو براہ راست اللہ تعالی کو نہیں پکار سکتے لہذا اولیاء و
صالحین کو بطور وسیلہ دعاء میں استعمال کرو یا انہیں پکار کر اللہ تعالی کے
ہاں سفارشی سمجھو. جس کی تفصیل پہلے بیان کی جاچکی ہے.دیکھیں البقرۃ آیت:
186، الزمر آیت: 53، یوسف آیت: 87. یاد رہے کہ یہ باطل نظریہ ہے
2. شفاعت و وسیلے کے عقیدے کے تعلق سے گمراہی:
انبیاء و صالحین کی بروز قیامت شفاعت حق ہے مگر اللہ کی اجازت کے بعد اور
جس کے حق میں وہ اجازت دے. اسی طرح سے دنیا میں زندہ حیات حاضر شخص سے دعاء
کی درخواست کرنا بھی جائز ہے. لیکن انبیاء و اولیاء سے دنیا میں شفاعت طلب
کرنا انہیں پکارنا شرک ہے. کیونکہ شفاعت کا اکیلا مالک اللہ رب العزت ہے.
اس سلسلہ میں قرآن مجید سے دلیل ہے.
اللہ نے قرآن میں فرمایا:
أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّـهِ شُفَعَاءَ ۚ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا
يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ ﴿٤٣﴾ قُل لِّلَّـهِ الشَّفَاعَةُ
جَمِيعًا ۖ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ
تُرْجَعُونَ
ترجمہ و مفہوم: کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا (اوروں) کو (بلا دلیل و اجازت
کے) شفاعت کرنے والا مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہ دیجۓ! کہ گو وہ کچھ بھی اختیار
نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں. کہ دیجۓ! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ
ہی ہے تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کے لیے ہے. پھر تم اسی کی طرف
پھیرے جاؤ گے
(سورۃ الزمر آیت 43-44)
3. غلو: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنَّمَا
أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ
ترجمہ و مفہوم:
مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسی ابن مریم علیہما السلام کو
نصاری نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے. میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں،
اس لیے یہی کہا کرو (میرے تعلق سے) کہ میں اللہ کا بندہ اور اسکا رسول ہوں
(صحیح بخاری،رقم الحدیث: 3445)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ
فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ " .
ترجمہ و مفہوم: دین میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قوموں کو بھی دین میں
غلو نے ہلاک کیا
(ابن ماجہ 3029، سنن نسائ: 3059 سندہ صحیح.)
اس روایت کو امام ابن الجارود، ابن حبان و ابن خزیمہ نے صحیح اور حاکم
رحمھم اللہ نے بخاری مسلم کی شرط پر صحیح کہا.
معلوم ہوا کہ دین میں غلو یعنی عبادت میں شریعت کی حدود سے آگے تجاوز کرنا
بھی شرک کے اسباب میں ہے. اللہ ہمیں دین میں غلو سے بچاۓ، آمین.
4. صحیح عقیدے سے جہالت:
سیدنا عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مفہوم:اسلام کی رسی کے پھندے
ایک ایک کر کے کھل جائیں گے اگر اسلام میں ایسے لوگ آجائیں جنہیں جاہلیت کا
کوئ علم نہیں.
(منھاج السنۃ النبویہ جلد: 4 صفحہ: 590 اور مجموع الفتاوی 10 صفحہ: 301 اور
جلد: 15 صفحہ: 54)
اس موقوفا قول کی اسنادی حیثیت کا معلوم نہیں اسلیے مستند طور پر مجھے
معلوم نہیں کہ یہ قول سیدنا عمر سے ثابت ہے یا نہیں مگر اس کا مفہوم درست
ہے جیسا کہ لوگ آج صحیح عقیدہ سے دور جہالت میں پڑے ہیں، الا ما شاء اللہ.
5. تعصب اور آباء و اجداد پرستی: اللہ عزوجل نے قرآن میں فرمایا:
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ قَالُوا بَلْ
نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ
لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ
ترجمہ و مفہوم: اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی کی نازل کردہ
کتاب کی تعبداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقہ کی پیروی کریں گے
جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو انکے باپ دادے بے عقل اور گم راہ
ہوں
(سورۃ البقرۃ: 170)
افسوس ہے کئ مسلمان بھی باپ دادوں کے طریقوں پر عمل کرنے کو دین سے سمجھتے
ہیں جبکہ یہ شرک کا ایک سبب ہے
6. اندہی تقلید: شرک کا ایک سبب اندہی تقلید بھی ہے. اس سے مراد ہے کے بغیر
دلیل کے عقیدے یا فروعات و اعمال و منہج میں کسی کے پیچھے آنکھیں بند کر کے
چلنا. اور کسی عمل کی بغیر دلیل معلوم کۓ کسی امام یا ایک خاص عالم یا فرقے
کی اندھی پیروی کرنا اسی طرح ایک دلیل کو معلوم کر لینا مگر اسکی صحت و سقم
کی پرواہ نہ کرنا. اہل سنت والجماعت کے مخالف گروہوں کا یہ ہی طریقہ ہے
مثلا خوارج، رافضہ جہمیہ، اشاعرہ، ماتریدیہ اور صوفیہ، اور دیگر حذب.
تقلید قرآن کے خلاف ہے: سورۃالبقرہ آیت 111 اور سورۃالنمل آیت 64 میں ارشاد
ہے:
قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ ومفہوم: "کہ دو، اگر تم سچے ہو تو دلیل لے آؤ".
اس آیت کے مقابلے میں تقلید کہتی ہے، چھوڑو دلیل، آنکھیں بند کر کے بے سو
چے سمجھے پیروی کرنا ہی تقلید ہے. امام غزالی نے اس آیت کے حوالے سے اپنی
کتاب المستصفی جلد 2، صفحہ 389 پر اور سيوطی نے کتاب الرد علی من اخلد إلی
الأرض صفحہ: 130 پر کہا کہ یہ آیت تقلید کے رد پر ہے. اسکے دیگر دلائل بھی
ہیں.
بہر حال اندھی تقلید کا نقصان یہ ہے کہ انسان اس شخص کی پیروی شروع کر دیتا
ہے جس کے دلائل شریعت اسلام و نصوص کے مخالف بھی ہوسکتے ہیں. ہو سکتا ہے اس
نے اجتحادی استدلال کیا ہو مگر وہ خطا پر ہو. اس اجتہاد کا اسکو ایک اجر تو
مل گیا مگر اسکے مقلد کو گناہ مل گیا کیونکہ اس نے قرآن والسنۃ علی منہج
السلف کو چھوڑا اور تقلید کر کے غلطی پر ہوا اور کسی عالم کی اجتہادی خطا
پر چلتا رہا اور یہ بھی شرک کا ایک سبب ہے. اللہ ھمیں اس ذہنی بیماری سے
بچاۓ، آمین.
7. اللہ تعالی کی کائناتی اور قرآنی آیات میں غور وتدبر سے غافل رہنا: مادی
تہذیب و تمدن سے شدید متاثر ہونا، یہاں تک کہ وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ سب
کچھ صرف انسانی قدرت کا نتیجہ ہے، لہذا انسانوں کی تعظیم ہونے لگی، اور
تمام وسائل کو صرف انسان کی محنت اور اسکی ایجادات کی طرف منسوب کیا جانے
لگا، قرآن میں فرمایا:
قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ عِندِي
ترجمہ و مفہوم: قارون نے یہ کہا یہ سب کچھ میری اپنی سمجھ بوجھ کی بنا پر
ہی دیا گیا ہے
(سورۃ قصص آیت 78)
اور انہوں نے اس کی عظمت پر غور و فکر ہی نہیں کیا جس نے اس کائنات کو
تخلیق کیا، اور اس میں یہ شاندار اور عمدہ خاصیتیں رکھیں، انسان کو پیدا
کیا اور انہیں یہ طاقت دی کہ وہ ان خاصیتوں کو دریافت کرسکیں اور ان سے
استفادہ حاصل کر سکیں: اللہ نے قرآن مجید میں فرمایا:
وَاللَّـهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ
ترجمہ و مفہوم: حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائ ہوئ چیزوں کو اللہ ہی نے
پیدا کیا ہے
(سورۃ الصفات آیت: 96)
8. اکثر گھرانے اپنی نسلوں کی صحیح رہنمائ سے دور ہوچکے ہیں: جیسے کہ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ
يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ
مفہوم:ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے. لیکن اسکے ماں باپ اسے یہودی
یا عیسائ یا مجوسی بنا دیتے ہیں.
(صحیح بخاری،رقم: 4775)
افسوس کا مقام ہے کہ آجکل میڈیا کی بے انتہا آزادی نے بڑے بوڑھوں کے منہ
بند کر دے ہیں. حتی کے وہ اپنی اولاد کی رہ نمائ کرنے سے قاصر ہیں، اور یہ
عمل شرک کے اسباب میں سے ہے
9. مسلم دنیا میں عمومی میڈیا اور تعلیمی مراکز کا اپنا کردار صحیحی طور سے
نا انجام دینا:
مسلم دنیا میں تعلیمی مراکز اور میڈیا اپنا صحیح کردار ادا نہیں کر رہا.
تعلیمی نصاب میں دین کا کوئ خاص رول نہیں ہے. سمعی، بصری اور تحریری میڈیا
الغرض ہر قسم کا میڈیا محض بربادی اور ہلاکت اور محض مادی اور تفریحی،
عریانی اور فحاشی اور بدکردارگی جیسی چیزوں کا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے.
مگر وہ چیزیں جو اخلاق درست کریں اور صحیح عقیدہ و نیک اعمال کی دعوت اور
راسخ کرنے کا باعث بنیں اسکا احتمام نہیں کیا جاتا. اس کا نتیجہ یہ نکل رہا
ہے کہ ایسی نسل پروان چڑہ گئ جس میں کفار سے مقابلہ کرنے کی وہ طاقت وسعی
ہی موجود نہیں. اور جو میڈیا دین کے نام پرکام کر رہا وہ بھی شرک اور مظاہر
شرک کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے. کیونکہ زیادہ تر لوگوں کو شرک کی ان
اقسام کی پہچان ہی نہیں، الا ما شاء اللہ.
اس موضوع پر زیادہ تر دلائل کو شرک اکبر کے عنوان سے شائع شدہ پمفلٹ سے آخذ
کیا گیا ہے، اللہ ان دلائل کو پمفلٹ کی صورت میں جمع کرنے والے احباب کو
جزاۓ خیر دے، آمین. |
|