ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک

کراچی میں گزشتہ تین روز سے انسانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ شہر بھر میں انسانی لہو کی ارزانی ہے۔ معصوم اور بے گناہ لوگ ایسے مارے جارہے ہیں۔ جیسے شکاری پرندوں کو شکار کرتے ہیں۔ نہ مارنے والوں کا پتہ ہے۔ نہ مرنے والوں کو معلوم ہے کہ انہیں کس جرم کی سزا دی گئی۔ اب تک مرنے والوں کی تعداد چالیس کے لگ بھگ ہے۔ صحیح اعداد وشمار کسی کے پاس نہیں ہیں۔ اب تک کوئی ادارہ کراچی میں ہونے والی ہلاکتوں کے مستند اعداد و شمار فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ این جی او بھی اس مسئلے پر خاموش ہیں۔ اور حکومت کے پاس بھی کوئی ایسی سمری نہیں جس سے اندازہ ہوسکے کہ کراچی میں کس قدر بے گناہ لوگوں کا خون بہا ہے۔ انسانی خون کی حرمت تو یہ ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خلاف کعبہ پکڑ کر اس کی حرمت اور تقدس کی قسم کھائی اور کہا کہ اے کعبہ تیری حرمت سے زیادہ انسانی جان محترم ہے۔ کسی انسان کی ہلاکت صرف اس فرد کی موت نہیں ہوتی بلکہ اس کے پورے خاندان کو تباہی سے دوچار کردیتی ہے ۔ کراچی میں چالیس خاندان سے ان کی روٹی کمانے والا چھین لیا گیا ہے۔ اب کتنے بچے اسکول اور تعلیم سے محروم ہوں گے۔ کتنے خاندان مزید غربت اور افلاس کے اندھیروں میں ڈوب جائیں گے۔ اور کتنے سڑکوں پر مانگنے کھڑے ہوں گے۔ ٹارگٹ کلنگ کا نام بھی خوب ہے۔ کون ٹارگٹ ہے۔ اور کون ٹارگٹ بنا رہا ہے۔ یہ سب کے سامنے بھی ہے اور اس سے سب نا واقف بھی ہیں۔ کراچی کبھی غریبوں اور بے وسیلہ لوگوں کی سرپرستی کے لئے مشہور تھا۔ کتنے لوگ اس شہر میں خالی ہاتھ، آنکھوں میں خوب سجائے داخل ہوئے۔ اور پھر اس شہر نے ان کے دامن کو دولت سے بھر دیا۔ لیکن بیس برس میں اس شہر میں کیسا جادو ہوگیا ہے۔ لوگوں کی نہ جان محفوظ ہے نہ مال، نہ عزت نہ آبرو۔ شہر میں معمولات زندگی اسی طرح جاری ہیں۔ عجب بے حسی کا دور ہے۔ رینجرز اور پولیس کے سرچ آپریشن میں 370 سے زائد افراد گرفتار کر لئے گئے۔ جن میں سے صرف چار ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ تین چار سو گرفتارشدگان کا جرم یہ ہے کہ وہ ڈبل سواری موٹر سائیکل پر جارہے تھے۔ ہر تھانے نے اپنی گنتی پوری کرنے کے لئے سڑک پر چلتے، پارکوں میں سوتے، آوارہ گھومتے، نشئی، ہیرونچی، گرفتار کر لئے ہیں۔ بھلا ان کا ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں سے کیا تعلق یہ تو ٹارگٹ ہیں۔ ٹارگٹ، کبھی پولیس کا ٹارگٹ، کبھی منشیات فروشوں کا، کبھی کسی گولی کا۔۔۔۔ اربوں روپے سے سیکورٹی فراہم کرنے والے جو اپنی سیکورٹی کے لئے کراچی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے کمال مہارت اور مستعدی سے ٹارگٹ کلنگ کے تمام مقدمات نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کئے ہیں۔ کراچی کے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں اور غیر آئینی انداز میں ان کے شہری حقوق اور آزادیاں ختم کی جارہی ہیں۔ کئی بستیوں میں شہری آزادانہ نقل و حرکت نہیں کرسکتے حتیٰ کہ انہیں زندگی کی بنیادی ضروریات بھی دستیاب نہیں۔ شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں مشکلات ،آئین کے آرٹیکل15کی خلاف ورزی ہے۔ آئین کا آرٹیکل 9 زندگی اور آزادی کا تحفظ دیتا ہے۔ کراچی میں مرنے والے سب انسان تھے، صوبائی حکومت اتنی بے بس ہے کہ وہ انسانوں کے قتل کو روک نہیں سکتی۔ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کرے لیکن وہ اس مقصد میں بری طرح ناکام رہی ہے، کوئی قاتل گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ کراچی میں جنوری سے اب تک ٹارگٹ کلنگ میں 578/افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اتنی ہلاکتیں تو چار ماہ میں ہونے والے ڈرون حملوں میں نہیں ہوئی۔ جہاں چودہ حملوں میں صرف دو سو چودہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پھر تو یہ ٹارگٹ کلنگ ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک ہے۔ قوم کو اس پر سوچنا چاہیے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 389636 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More