سوال یہ ہے

کچھ دن سے سوال تعلیم ذہن میں بے طرح سے گردش کر رہا ہے سوال کا جواب اس چھوٹے سے ذہن میں آکر سما نہیں رہا ہے۔ تعلیم کا مطلب کیا ہے ذہن پر زور ڈالیں تو ذہن میں کچھ خصاصیات آسماتی ہیں کہ تعلیم یافتہ شخص یا خاتون مہذب ہوں گی مرد کے ہاتھ میں گھڑی عورت کے ہاتھ میں کچھ کانچ کی چوڑیاں ہوں گی ڈریسنگ بہت نفیس سی ہوگی مرد کے چہرے پر شرافت اور عورت کے سر پر ڈوپٹہ جما ہوگا یہ خصوصیات یقیناً کئی اور ذہنوں میں بھی آتی ہوں گی، لیکن کیا واقعی یہ حقیقت ہے؟ کیا واقعی تعلیم یافتہ لوگ ایسے ہوتے ہیں ؟ مگر ان ہی میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو زمانے کے ساتھ چلنا بھی جانتے ہیں جی ہاں انہی لوگوں کی بات کر رہی ہوں جوتعلیم یافتہ ہو کر اپنی حیا کی چادر اتار دیتے ہیں اور پھر ساری شرم آنکھوں میں رکھنے کی بات کرتیہیں انہی لوگوں کی بات کر رہی ہوں جو دوسروں کو غیرت یاد دلواتے ہیں مگر اپنی گھر کی عزت کو بنا چادر کے باہر جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہم نے مردوں کے بْرا ہونے کا بہیت لکھا ٍہے ،مرد کی غلط نگاہ پر بہت ستم ہم نے اپنے لفظوں کے ذریعے ڈھائے ہیں مگر پھر سوال یہ ہے کہ مرد کی نگاہ آپ پر پڑتی ہی کیوں ہے ؟ وہ اگرغلط نگاہ سے دیکھ رہا ہے تو آپ میں ایسا کیا ہے جو آپکو اسکی نگاہ غلط لگ رہی ہے۔ وہ حیا جو چادر اْتارنے پر آپکو نہیں آتی مگر کسی مرد کی نگاہیں دیکھ کر آپکے وجود میں سمٹ آتی ہے تو جناب ایسے لوگوں پر حیا سجتی نہیں ہے۔ بلکل اسی طرح جیسے شوبز کی اداکارائیں دلہن بنی شرماتی ہوئی بے شرمی کا اشتہار بنی پھرتی ہیں بلکل اسی طرح آپکو بھی شرم ذیب نہیں دیتی کہ حیا اشتہاروں میں نہیں ہوتی بلکہ یہ تو سپنوں میں سانس لیتی ہے اور اسے زندگی ہمارا پردہ بخشتا ہے، سو اصلاح اپنی ذات کی کیجانی چاھیئے یا نہیں؟

بات تعلیم کی ہے تو جناب تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب آج کے دور میں یہ رہ گیا ہے خصوصاً لڑکیوں کی لیئے کہ جو جتنا تعلیم یافتہ ہوگا وہ اتنا ہی مغربی فیشن کے قریب ہوگا۔ کیا تعلیم ذہنوں کو کھول دیتی ہے لیکن کیا ذہن کو کھولنے کے لیئے ، سوچ کو صحیح سمت راستہ دینے کے لیئے ضروری ہے کہ چادر اْتار کرذہن کو وسیع کیا جائے، یا جب آپکے سر پر باہر کی ہوا لگے گی تو آپ کا ذہن کھلے گا یا اگر قصور ہم مغربی تعلیم یا انگریزی تعلیم پر ڈالتے ہیں تو ہم دھوکہ کسے دیتے ہیں خود کو یا اوروں کو کیونکہ تعلیم کوئی بھی ہو انگریزی یا اردو کہیں پر بھی سر سے چادر اْتارنے کی مشق نہیں کروائی جاتی ہے، یا یہ انگریزوں کا کوئی پروپیگینڈا ہے ہماری نوجوان نسل کے خلاف کہ وہ اپنی حیا کی چادر کو اْتارنے کا نام تعلیم رکھ دیں؟

یونیورسٹی تعلیمی ادارہ ہوتا ہے جہاں بڑی بڑی ڈگریاں ملتی ہیں لیکن میری سوچ مختلف کیوں ہے؟ مجھے وہ آزاد ماحول کیوں پسند نہیں ہے؟ مجھے بنا ڈگری کے رہنا کیوں پسند ہے؟ مجھے خود کو جاہل مان لینے پر اعتراض کیوں نہیں ہے؟ شاید اس لیئے کہ میرے دماغ کا وہ حصہ کام نہیں کرتا جہاں ہمارے شاگرد آزادی کو اپنے ذہن میں جگہ دیتے ہیں، میں وہ خیالات اپنے زہن میں پروان چڑھنے نہیں دے سکتی جو میرے ذہن کو وسیع کر دے۔ تو کیوں؟ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ میرے سر پر مشرق کی حیا میں لپٹی چادر موجود ہے، مجھ پر مسلمان ہونے کا غلبہ قائم ہے، لیکن پھرایک سوال خود سے ہوتا ہیکہ " آپ اکیلی مسلمان نہیں ہیں" تو برائے مہربانی کوئی ایسا ہی تعلیم یافتہ ہو جو ان خصوصیات پر پورا اْترتا ہو جو میں نے اوپر بیان کی ہیں تو میں کچھ عرصہ آپکی شاگردی میں اپنے سوالوں کے جوابات تلاش کرنا چاہوں گی جب تک میرا مشورا تو تمام والدین کو یہی ہے کہ اگر تعلیم دینی ہے تو حدود کا خیال رکھا جانا چاہیئے اگر تعلیم یافتہ بچہ ہے تو وہ وہ خصوصاً لڑکیاں یونیورسٹی جا کر چادر اتارنے کا علم نہیں سیکھ رہی ہیں اور اگر وہ یہی سیکھ رہی ہیں تو بہتر ہے معاشرے میں بے راہ روی بڑھانے سے کہ اپنی معاشرتی و اسلامی اقداروں کو قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے آپ انہیں گھروں میں رہنے کے سلیقے سکھائیں کیونکہ جتنی تعلیم یافتہ خواتین ہیں اْتنی ہی آزادی ، چاہے حیا کی ہو ، کپڑوں کی ہو یا خلع کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب ماڈرن ہونا نہیں ہے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب مغربی تہذیب کو اسلامی معاشرے میں فروغ دینا نہیں ہے، تعلیم یافتہ ہونا ہماری اپنی تہذیبات کو فروغ دینا ہے، اپنے ہی معاشرے کو پروان چرھانا ہے، اپنی ہی اقداروں کی قدر کرکے آگے بڑھنا ہے۔ سو آزادی کو تعلیم سے الگ رکھیئے، حیا کو تعلیم کے ساتھ لے کر چلتے ہوئے اپنے پڑھے لکھے مسلمان ہونے کی بات کو یاد رکھیں۔ آپ ماڈرن نہیں ہیں ، آپ آزاد خیال نہیں ہیں، اپ تعلیم یافتہ نہیں ہیں آپ پاکستانی نہیں ہے یاد رکھیں اپ مسلمان بھی ہیں۔ آپکی اقدار آپکے لیئے اہم ہونی چاہیئے اگر آپ اپنی اقداروں کے ساتھ چلیں گے تو عزت کی نگاہ سے دیکھیں جائیں گے ورنہ بھیس تو وہی بدلتا ہے جو خود کی اوقات کو نہیں سمجھتا ہے اور غیروں کے لباس ذیب تن کیئے اپنی شناخت مٹانے کے کوشش کرتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے آپ نہ صرف اپنی اسلامی اقداروں کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ انگریزوں اور ہندوؤں کی پیروی کرتے ہوئے اپنی آخرت بھی بگاڑنے کا سبب بنتے ہیں۔۔۔
Kosar Naz
About the Author: Kosar Naz Read More Articles by Kosar Naz: 18 Articles with 14881 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.