پاک بھارت ٹاکرے میں دونوں ملکوں کی عوام
اور کھلاڑیوں کے جذبات دیدنی ہوتے ہیں سڑکوں پر سناٹا ،میدان میں شائقین
میں پاگل پن کی حد تک جنون،بڑی بڑی ٹی وی سکرینوں سے چپکے لوگ اور ماحول
میں ایک عجیب سی گھبراہٹ،دھک دھک کرتی دلوں کی دھڑکنیں ،ہر بال پر جنون سی
کفیت،جیسا ماحول ایک بار پھر پیدا ہونے جا رہا ہے پاکستان میں کرکٹ کو
زندگی تصور کیا جاتا ہے بھارت سے میچ ہوتو زندگی و موت بن جاتا ہے ۔ہندوستان
کے ساتھ کرکٹ میچ میں لگتا ہے جیسے دو قوموں کی ہارجیت ہونے والی ہے اتنا
تناؤ شاید سرحدون پر کھڑی افواج کے درمیان نہ ہوتا ہو گا جتنا کرکٹ کے
میدان میں دیکھنے کو ملتا ہے کئی لوگ میچ کی ہار جیت پر زندگی ہارت دیکھے
گئے ہیں ۔آئی سی سی ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کا میلہ سج چکا ہے جسکا باقدہ آغاز
پندرہ مارچ کو بھارت اور نیوزی لینڈ کے میچ سے ہوگا ۔پاکستان کرکٹ ٹیم اور
بھارت کے درمیان میچ دھرم شالہ کرکت گراؤنڈ میں ہونا تھا مگر ہندو انتہاء
پسند تنظیموں اور پارٹیوں کی طرف سے مسلسل دھمکیوں اور احتجاج کی بدولت
دھرم شالہ حکومت ہل گئی اور اسکی نا اہلی کا پول کھولنے کے لیے وہاں کے
وزیر اعلی نے لب کشائی کرتے ہوئے میچ کی مخالفت کر دی اور کھلے عام کہا کہ
ہماری حکومت سیکورٹی فراہم نہ کر سکے گی جسکے بعد بھارتی حکومت نے پاک
بھارت میچ کو دھرم شالہ سے کولکتہ کے گراؤنڈ میں منتقل کر دیا مگر بھارت کی
انتہا پسند وں کی طرف سے اب بھی مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں جو صاف طور پر
صرف پاکستانی ٹیم کے لیے ہیں ۔جس پر پاکستانی حکومت نے بھی سخت رویہ اپناتے
ہوئے ٹیم کو بھارت جانے نہ جانے کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اس
حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ تب
تک پاکستانی ٹیم بھارت نہیں جائے گی جب تک تحریری طور پر حکومتی سطح سے
سیکورٹی ضمانت نہ ملی اس وقت تک ٹیم کو بھجوانے کا فیصلہ اس لیے نہیں کیا
جا سکتا کیونکہ سیکورٹی تھریڈ صرف پاکستانی ٹیم کے لیے ہیں ۔اس حوالہ سے
بھارت نے پاکستان کو سیکورٹی کی ضمانت دے دی ہے جسکے بارے میں نجم سیٹھی نے
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد کو ایک ملاقات میں بتایا جس پر چوہدری
نثار احمد نے پاکستانی ہیرور کو بھارت جانے کی اجازت دے دی۔اجازت ملنے کی
خبر ملتے ہی کرکٹ سے لگاؤ رکھنے والی عوام نے ہر میچ چھوڑ کر صرف پاک بھارت
نیچ پر نظریں جما لی ہیں ۔یہاں میں اپنے قارئین کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ
کولکتہ کرکٹ گراؤند سے پاکستان کی کئی یادیں وابستہ ہیں اور اسی گراؤنڈ پر
بھارت کو کئی بار اقوام عالم میں شرمسار بھی ہونا پڑا اور بھارتی سورماؤں
کو پاکستانی شاہینوں نے شکست سے دوچار کر کے بھارتی تماشائیوں اور کھلاڑیوں
کو رونے پر بھی مجبور کیا ہے جس طرح اٹھارہ فروری 1987کو پاک بھارت سیرز کا
دوسرا ون ڈے میچ ایڈن گارڈن میں ہوا جسمیں ہزاروں تماشائی ایک ایک گیند پر
بھارتی کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے بھارت نے 238رنز سکور کیے ہدف کے
تعاقب میں 164اسکور پر پاکستان کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے بھارٹی
کھلاڑیوں نے سٹیڈیم سر پر اٹھا رکھا تھا کہ پاکستان کے مایہ ناز بٹسمین
سلیم ملک نے پاکستان کی کشتی کو کنارے لگانے کے لیے بھارٹی باؤلرز کی پٹائی
شروع کر دی اور36گیندوں پر ناقابل شکست72رنز بنا کر نہ صرف میچ جیت لیا
بلکہ بھارتی کھلاڑیوں اور تماشائیوں کو رونے پر بھی مجبور کر دیا ۔انتہاء
پسندی کے حوالے سے تیرہ مارچ 1996 کو کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں سری
لمکا کے خلاف بھارتی بیٹسمین ریت کی دیوار ثابت ہوئے واضع شکست دیکھ کر سب
سے بڑی جمہوریت کے دعویدار انتہاء پسنا تماشائیوں نے ،بوتلیں،پتھر،گراؤنڈ
میں پھینکنا شروع کردیں یہاں تک ہی نہیں بلکہ سٹیڈیم میں آگ لگا کر اپنی
انتہاء پسندی کا مظاہرہ کر دکھایا جس پر میچ روک دیا گیا اور ان حالات اور
سری لنکا کی جیت کو سامنے رکھتے ہوئے سری لنکا کو فاتح قرار دیا
گیا۔1999میں ایشین ٹیسٹ چیمپین شپ میں پاکستان اور بھارت کے مابین میچ
کولکتہ میں ہوا تو پاکستانی فاسٹ باولر شعیب اختر نے دو مسلسل گیندوں پر
ڈریوڈ اور ٹنڈلکر کو آؤٹ کر کے بھارتی کھلاڑیوں کی مت مار دی یہ دیکھ کر
تماشائیوں کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو ہر طرف خاموشی ہی خاموشی چھا گئی اسی
ٹسٹ کی دوسری انگز میں بھارٹی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر ندیم خاں کی ڈائریکٹ ہٹ
پر رن آؤٹ ہوئے تو تماشائیوں نے ماضی کی طرح ایک بار پھر ہنگامہ کھڑا کر
دیا جس پر میچ کو رکوا کر سٹیڈیم خالی کروایا گیا ،کولکتہ کرکٹ گراؤند
پاکستانی کھلاڑیوں اور ٹیم کے لیے ہمیشہ لکی رہا ہے گراؤنڈ پر پاکستانی
باؤلرز اور بیٹسمینوں نے ہمیشہ بھارتی کھلاڑیوں اور تماشائیوں کی امیدوں کے
چراغ گل کیے ہیں اور فتح کا جشن منایا ہے مگر اس بار ایشیاء کپ میں انتہائی
بری کارکردگی دکھانے اور بھارت سے شکست کے بعد مخالف ٹیم کو نفسیاتی برتری
حاصل ہے اور ہوم گراؤنڈ،ہوم کراؤڈ کا بھی انڈیا کی ٹیم کو ساتھ ہوگا مگر
ماضی کی طرح پاکستانی ٹیم کو شیر کی دھاڑ سے میدان میں اتر کر چیتے جیسی
پھرتی سے گراؤنڈ کی ہر نکر بھارتی کھلاڑیوں کو چاروں شانے چت کر کے ایشیا
کپ کی شکست کا بدلہ چکاتے ہوئے ورلڈ کپ تی ٹوئنٹی اپنا مقدر بنانا ہوگا مگر
اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین اپنی کارکردگی کو درست
کریں اور ایشیا کپ جیسا مایوس کن کھیل نہ پیش کریں ۔ان حالات میں کئی اہم
اور بنیادی چیزوں کو سامنے رکھنا ہو جسمیں با صلاحیت اور تجربہ کار بلے
بازوں کو فضول شارت اور بھاگ دوڑ سے پرہیز کرتے ہوئے گراؤنڈ میں کھڑا رہ کر
نئے کھلاڑیوں کو کھلانا ہو گا جسکی ذمہ داری عمر اکمل،شعیب ملک،شاہد آفریدی
اور محمد حفیظ پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے تجربہ کا نچوڑ نئے کھلاڑیوں کو
دیں باؤلنگ اٹیک محمد عامر ،عرفان ،محمد سمیع اور وہاب ریاض صورت میں
پاکستان کے پاس ہے جسکا سامنا کرنے سے دنیا کے بڑے بڑے نامور کھلاڑیوں کے
قدم لرکھڑانے لگتے ہیں خسوصا محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی،پی سی ایل اور
ایشیا کپ میں شاندار بولنگ نے بیٹسمینون کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے
اور ایشیا کپ میچ میں اپنی بولنگ کا جادو چلا کر بھارتی کھلاڑیوں کے ہوش
اڑا چکے ہیں ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی میں انکی جارحانہ بولنگ کا جادو دیکھنے کے
لیے پاکستانی عوام کا بچہ بچہ بے قرار ہے جس طرح پاکستانی باولرز اپنی
باولنگ سے کھیل کا پانسہ پلٹنے کی مہارت رکھتے ہیں اسی بیٹسمینوں اور
فیلڈرز کو بھی ماضی کی روایات بھول کر ملک و قوم کے لیے محنت کرنا ہو گا۔
کیونکہ بھارٹ کو اس کے دیس میں اسکے تماشائیوں میں شکست سے دوچار کرنے کا
رنگ ہی الگ ہوتا ہے۔اور اس خوش نصیب گھڑی کو دیکھنے کے لیے عوام نے تیاریاں
شروع کر دی ہیں جنہین اپنے شاہینوں پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں
سے سیکھ کر فتح کا پرچم لہرائیں گے۔ایڈن گارڈن میں ہونے والے میچ کے ٹکٹ
ختم ہو چکے ہیں جس سے علم ہوتا ہے یہ ہے شاہینوں کی آمد اپنے حریف کو
لتاڑنے کے لیے۔۔ |