پاکستان میں کھیلوں کا مستقبل

جب بھی کھیلوں کا نام لیا جاتا ہے تو یقینا کرکٹ کا تصور لازمی ذہن میں بسیرا کر لیتا ہے۔ عالمی کھیلوں میں کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس میں طویل وقت ضائع ہونے کے باوجود اس کے دیکھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ شائقین میں سے اکثر ایسے ہیں جنہوں نے خود کبھی کرکٹ نہیں کھیلی ہوگی۔

کرکٹ کی بات ہورہی ہو اور پاک انڈیا کا ذکر نہ ہو مناسب نہ ہوگا۔ پوری دنیا کے شائقین کرکٹ ہمیشہ پاکستان اور انڈیا کے مابین ہونے والے میچوں کے شدت سے منتظر ہوتے ہیں۔ بد قسمتی سے جہاں پاکستان اور بھارت کے سیاسی اختلافات ہیں وہاں دوسرے معاملات سمیت کھیلوں کے میدان میں بھی دوریاں پیدا ہوچکی ہیں۔ خصوصا پاک بھارت کرکٹ شیڈول نہ ہونے کی وجہ سے شائقین کرکٹ کو سنسنی خیز مقابلے نہ ملنے کے علاوہ بین الاقوامی کرکٹ کو بھی شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔

مارچ 2009ء میں سری لنکا کرکٹ ٹیم پر لاہور میں حملہ ہونے کے بعد پاکستان میں کرکٹ سمیت کھیلوں کے میدان ویران ہوگئے۔ کسی بھی کھیل کے لیے باہر سے ٹیم نہیں آرہے۔ حملہ میں پاکستانی سپاہیوں نے اپنے جانوں کی قربانی دے کر مہمان ٹیم کو بچالیا تھا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ تاہم پاکستان میں ہونے والے اس واقعہ کی وجہ سے پاکستان پر بین الاقوامی مقابلوں کے دروازے بند کر دیے گئے۔

جہاں پاکستان میں دوسرے کھلاڑیوں کے آمد کا سلسلہ رک چکا ہے وہاں پاکستانی ٹیموں کا اپنا شیڈول بھی انتہائی متاثر ہوچکا ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں قومی کھیل کا جائزہ لیا جائے تو ہاکی ٹیم کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں دکھا سکی۔ کرکٹ کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔ سال بھر میں چند ایک سیریز کے علاوہ پورا سال ٹیم فارغ ہوتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے حالات اب کافی حد تک بہتر ہوچکے ہیں۔ سری لنکا کی سینئر کرکٹرز کی ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کر چکی ہے۔ کرکٹ کے علاوہ مختلف کھیلوں کے کھلاڑی یہاں آکر کھیل چکے ہیں۔ 2009ء کے بعد جو بھی ٹیم یا کھلاڑی پاکستان آیا ہے اس نے پاکستان کو سیکورٹی کے حوالے سے کلیئر قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود ابھی تک انٹر نیشنل سپورٹس فیڈریشنز پاکستان میں کھلاڑیوں کے آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

پاکستان کے بر عکس اگر دیکھا جائے تو بھارت کی حالت بھی کوئی قابل ستائش نہیں۔ آئے روز دنگا فساد ہوتا ہے۔ ٹیموں کو باقاعدہ دھمکیاں ملتی ہے ۔ اس کے باوجود بھی کبھی انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے اس طرف توجہ نہیں دیا۔ ورلڈ ٹی ٹوینٹی میگا ایونٹ میں پاک بھارت میچ کے بارے انتہا پسند ہندوؤں نے سنگین دھمکیا ں دی ہیں۔ پچ کھودنے جبکہ ٹیم پر حملے کی دھمکیاں موصول ہو چکی ہے۔ جبکہ انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ کھیل دوست ممالک سے کھیلے جاتے ہیں دشمنوں سے نہیں۔ اتنی خطر ناک صورت حال کے باوجود بھارت میں کبھی بین الاقوامی کھیلوں پر پابندی نہیں لگی۔ ان سے کبھی یہ مطالبہ نہیں کیا گیا کہ کھلاڑیوں کو ذہنی کوفت دینے والے انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔

انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود پاکستان نے امن کا پیغام لے کر اپنی ٹیم کو بھارتی سرزمین پر اتار دیا۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے۔ چاہے سیاست ہو، سماجی تعلقات ہو، معاشرت ہو یا کھیل کا میدان، ہر جگہ پاکستانی وفد امن کا سفر بن کر گیا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ بھارت اور میگا ایونٹ میں شرکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے۔ ہمارے کھلاڑی امن کے سفیروں کے حیثیت سے ورلڈ ٹی ٹوینٹی میں شرکت کریں گے۔ دوسرے ممالک کو بھی چاہیے کہ پاکستان میں کھیلوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچانے میں کر دار ادا کریں۔ پاکستان کا دورہ کر کے یہاں کھیلوں کی میدان سجائیں
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83125 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.