ضلع ایبٹ آباد کے ریجنل سپورٹس آفس میں میں کھیلوں کے بجٹ میں تضادات اور سرگرمیاں
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
سال 2024-25 کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کے تحت مختص بجٹ اور اس کے استعمال میں بڑے تضادات اور شکوک سامنے آ گئے ہیں۔ معلومات کے حصول کے قانون (RTI) کے تحت کی گئی درخواست کے جواب میں یہ انکشافات سامنے آئے ہیں رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت جمع کئے جانیوالے درخواست جوکہ چودہ مئی کو جمع کی گئی تھی میں ریجنل سپورٹس آفس کی جانب سے بھیجے گئے جواب میں درخواست گزار کو بتایا گیا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 29 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے، جو ٹیکس سمیت "مکمل طور پر استعمال" ہو چکے ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مجموعی طور پر 24 سرگرمیاں منعقد ہوئیں، مگر نہ ان سرگرمیوں کی مکمل تفصیل دی گئی، نہ ان کے مقامات، نوعیت، یا شرکاءکی معلومات فراہم کی گئیں۔
محکمہ خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں واضح کیا گیا کہ ریجنل سپورٹس آفس ایبٹ آباد کا سال 2024.25 میں کل بجٹ تخمینہ: 1 کروڑ 3 لاکھ 81 ہزار 130 روپے تھا جس پر فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بجٹ: 1 کروڑ 3 لاکھ 980 روپے تھی جبکہ استعمال شدہ رقم ریجنل سپورٹس آفس کی جانب سے استعمال شدہ رقم: 86 لاکھ 28 ہزار 543 روپے تھی جو ریجنل سپورٹس آفس کو جاری کی گئی یہ ڈیٹا واضح کرتا ہے کہ اصل مختص بجٹ 29 لاکھ نہیں بلکہ 1 کروڑ روپے سے زائد تھا، اور اس میں سے 86 لاکھ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ریجنل سپورٹس آفس میں میں ریجنل اسپورٹس آفیسر احمد زمان کی اسامی کو "فِلڈ" (Filled) ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ متعدد دیگر اہم اسامیاں خالی (Open) ہیں، جن میں ایڈمنسٹریٹر (BPS 17) سینئر کلرک (BPS 14) سپرنٹنڈنٹ (BPS 17) سینئر کوچ (BPS 17) ان خالی اسامیوں کے باوجود "24 سرگرمیاں" کرانے کا دعویٰ مزید سوالات کو جنم دیتا ہے کہ ان سرگرمیوں کا انعقاد کن لوگوں نے کیا؟ کیا کنٹریکٹ یا پرائیویٹ افراد کو استعمال کیا گیا؟ یا کاغذی کارروائی کے ذریعے فرضی رپورٹس تیار کی گئیں؟
درخواست گزار کی جانب سے سرگرمیوں کی تفصیل، تصاویر، شرکاءکی فہرست یا مقابلوں کے نتائج مانگے گئے تھے، مگر محض ایک جملے میں "24 سرگرمیوں" کا ذکر کرکے جواب دے دیا گیا، جو کہ RTI قانون کی خلاف ورزی اور بد نیتی کا مظہر ہے۔ان حالات میں تحقیقی سوالات جو اب اٹھ رہے ہیںکہ اصل 24 سرگرمیوں کی نوعیت اور مقام کیا تھا؟ ٹیکس سمیت مکمل رقم خرچ ہونے کا دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا؟ اگر 86 لاکھ خرچ ہو چکے ہیں، تو بقیہ 17 لاکھ کہاں گئے؟خالی اسامیوں کے باوجود سرگرمیاں کن لوگوں نے انجام دیں؟کیا اس تمام عمل میں مالی بے ضابطگی یا کرپشن کا کوئی عنصر موجود ہے؟
کھیلوں کی کوریج کرنے والے صحافی نے حکومت خیبرپختونخوا اور محکمہ کھیل سے مطالبہ کیا ہے کہ مکمل سرگرمیوں کی تفصیل، آڈٹ رپورٹس، تصاویر، متعلقہ ویڈیوز اور شرکائکی فہرست شائع کی جائے تاکہ عوام کو اصل صورتحال سے آگاہی مل سکے۔یہ خبر ایک تحقیقی کوشش ہے، جو شفافیت اور احتساب کے اصولوں پر مبنی ہے۔ #kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosports #kpk #musarratullahjan #whoiscare #warkadang #sportsnews
|