محترم ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبرپختونخواہ،
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
السلام علیکم!
سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ میں آپ کی نئی تقرری چونکہ آپ نئے آئے ہیں، تو ضروری سمجھا کہ کچھ اہم معاملات آپ کی خدمت میں پیش کیے جائیں تاکہ آپ بر وقت اور مو¿ثر فیصلے کر سکیں۔ معاذ اللہ خان کرکٹ اکیڈمی کے حوالے سے چند حقائق اور تجاویز: اکیڈمی میں چند مخصوص کھلاڑیوں کو بغیر کسی کارکردگی کے مفت سہولیات دی جارہی تھی ۔ سینئر قومی یا صوبائی کھلاڑیوں کو سہولت دینا درست ہے، مگر کلب سطح کے عام کھلاڑیوں کو بلاوجہ فائدہ دینا مناسب نہیں۔او ر سینئر کے نام پر من پسند افراد کی چھانٹی کی جائے.کوچز کے کھلاڑیوں سے رویہ ، بیجا دھمکیاں اور ذہنی دباو¿ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔من پسند پلیئرز کو ترجیح دینا بھی ختم کرکے سب کو یکساں طور پر ترجیح دی جائے.
اکیڈمی میں ماضی میں کھلاڑیوں کو کٹس فراہم کرنے کی پالیسی تھی، مگر یہ ختم ہوگئی۔ پہلے کٹس 1400 روپے میں بنتی تھیں، مگر کھلاڑیوں کو 2000 سے 2500 روپے میں بیچی جاتی تھیں۔ اس عمل کی نگرانی کی جائے۔یا تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ خود اس کٹس تیار کرکے کھلاڑیوں کو دیں اور فنڈز ڈائریکٹریٹ میں جمع کروائیں تبھی یہ عمل بہتر ہوسکتا ہے. نئے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کرکٹ بیگز مارکیٹ میں 15 ہزار کے ہوتے ہیں مگر انہیں 25 ہزار میں فروخت کیے جانے کی اطلاعات ماضی میں رہی ہیں۔ اس میں مبینہ طور پر ڈائریکٹوریٹ کے کچھ افراد بھی شامل رہے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملے کی شفاف انکوائری کروائی جائے اور آئندہ کیلئے اس عمل کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور اس حوالے سے نئے کرکٹر کو آگاہ کیا جائے کہ آپ ہر جگہ سے اپنے لئے کرکٹ بیگ لے سکتے ہیں.
اکیڈمی میں پہلے پرائیویٹ کوچنگ کا رجحان رہا ہے جس میں کم عمر کھلاڑیوں سے فیسیں لی جاتی تھیں۔ اس پر فوری اور مستقل پابندی ضروری ہے تاکہ نظام درست ہو۔پرائیویٹ کوچنگ پلیئرز سے پیسہ بٹورنے اور سبز باغ دکانے کے لئے کی جاتی ہے۔حالانکہ کوچز کو تنخوائیں دی جاتی ہیںکوچنگ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ صرف پروفیشنل اور تجربہ کار کوچز کو تعینات کیا جائے۔ اس کے لیے کوچز کے سرٹیفکیٹس کی تصدیق پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) سے کرائی جائے تاکہ معیار برقرار رہے۔اورایسے کوچزرکھے جائیں جو خود کرکٹ کھیلتے رہے ہوں مختلف سطحوں پر خواہ وہ گریڈ ٹوہو یا قائد اعظم گیمز‘ یا کرکٹ سے وابستگی رہی ہو صرف کوچنگ کورس کرکے آگے پیچھے ہونے والوںکونہ لیا جائے.
اسی طرح معذرت کیساتھ . غیر جانبدار افراد پر کمیٹی بنائی جائے جو کوچز کو لیں ‘ یہاں پر دوستیاںچلتی ہیں جس کی روک تھام ضروری ہے. اسی طرح اکیڈمی کے اپنے اوقات کار بنائے جائیں اوراس اوقات کار کے علاوہ کسی کو جانے کی اجازت نہ ہو‘ سیکورٹی کیمروں کی تنصیب بھی ضروری ہے.
محترم ڈی جی صاحب! یہ تجاویز صرف کھیل کی بہتری اور نوجوانوں کے مستقبل کے لیے دی جا رہی ہیں۔ آپ سے توقع ہے کہ ان پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اقدامات اٹھائیں گے۔ آپ کا شکریہ
|