محکمہ اوقاف پنجاب کی کا رگردگی شہبازکی پرواز کہاں ہے؟

صوبہ پنجاب اولیا ء اکرام کی سر زمین ہے۔ یہا ں پر عظیم ترین ہستیوں نے قیام فرمایا اور پھر اسی سر زمین پر آسودہ خاک ہیں ۔ان بزرگا ن دین کے مزارات آج بھی روحانیت کے منبع ہیں ۔ان مزارات کے ساتھ مساجد اور دینی تعلیم کے مدارس بھی قائم ہیں۔ صدیوں تک صوبہ پنجاب میں قیام سے ان کے فیض سے ہر خاص وعام ٖفیض یاب ہورہا ہے ۔ان مزارات اور ان سے ملحقہ مدارس کے لئے بہت سی اراضی الاٹ شدہ ہے اور یہ سلسلہ سینکڈوں سالوں سے ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ مزارات اور ان کے ساتھ قائم تعلیمی ادارے مالی کمی کا شکار نہیں ہونے چاہیے کیونکہ اربوں روپے کی زری وسکنی وتجارتی اراضی کے علاوہ مزارات کی اپنی آمدنی بھی بہت زیادہ ہے۔محکمہ اوقاف پنجاب ،پنجاب بھر کے مزارات کانگران ہے ۔تمام مزارات میں جمع ہونے والے نذرانے اور دیگر اشیاء محکمہ اوقاف کے پاس ہی آتی ہے ۔لیکن افسوس ان مالی معاملات کے حوالے سے محکمہ اوقاف کے خاص طور پر مینجر ز نے جوااُدم مچار کھا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔لوگ مذہبی عقیدت کی بنا ء پر جو خدمت مزارات کی کرتے ہیں ۔اُس رقم پر حق تویہ ہے کہ دینی وفلاحی مقصد کے لئے استعمال ہو۔ لیکن مزارات کے بکس سے جو رقم نکالی جاتی ہے ۔ اُ س کا عشر عشیر بھی قومی خزانے میں نہیں پہنچ پاتا ۔ دفتر عملہ اس رقم کو من وسلوی سمجھ کر مستقل بنیادو ں پر کھا رہا ہے ۔اور یہ سلسلہ دراز سے دراز ہوتا چلا رہا ہے محکمہ اوقاف کے مینجر ز اس مالی خیانت میں پیش پیش ہیں ۔ اور صوفیہ اکرام کی ان درگاہوں کو انہوں نے اپنی دکان سمجھ رکھا ہے ۔محکمہ اوقاف کے انتظامی افسران نے مذہبی اداروں کے ساتھ منسلک ہونے کے باوجود جس طرح کی کرپشن کو ہوا دے رکھی ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ مذ ہبی مقامات مسلمانوں کی بجا ئے کسی غیر مسلم قوم کے زیر انتظام چل رہا ہے ۔محکمہ اوقاف کے ذمہ داران اگر چا ئیں تو اپنے چھو ٹے سے ملازم سے لے کر اعلی افسران تک کا سما جی ومعاشی جائزہ فرما لیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جا ئے گی کہ محکمہ میں کر پشن انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔ پو لیس ،پٹو اری اس لئے بدنام ہے کہ ان کی کر پشن مخفی نہیں جبکہ اس محکمہ میں کیو ں کہ مذ ہبی عنصر ہے اس لئے لوگ بولتے نہیں ۔ مزارات سے بہت زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے باوجود ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر تو جہ نہیں دی جاتی ۔ اگر یہ ہی مزارات ان کے سجا دہ نشین حضرات کے زیر انتظام ہوں تو ان کا انتظام و احترام احسن طریقے سے چل سکتا ہے ۔اسی طرح مزارات پر ہونے والے عرس کے موقع پر بھی اخراجات کی مددمیں غبن عام ہے ۔مزارات کی مرمت و مدارس ومساجد کی دیکھ بھال بھی محکمہ اوقاف کی ہی ذمہ داری ہے ۔اس حوالے سے بھی کرپشن زبا ن عام ہے ۔جس معاشرے میں بزرگان دین کی درگاہوں کا کام چلانے والے سرکار ی اہل کار اس بری طرح بدیانتی کا مر تکب ہو رہے ہیں َوہاں پر مذہب کے انسانی کردار پر اثرات کا عالم کیا ہے ۔یعنی اﷲ کے دین کے مشن میں بھی یہ لوگ رشوت لوٹ مار میں مصروف ہیں مزارات پر مالی معاملات پر مامور اہل کاروں کی مالی آسودگی ان الزمات کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اسی طرح پورے صوبہ بھر میں محکمہ اوقاف کی اراضی کا شمار نہیں ہے لیکن یہ زمین من پسند افراد کو انتہائی معمولی کرائے یعنی 2روپے سالانہ پر ننانوے سال کی لیز پر دے رکھی ہے ۔بے شمار ٹھیکہ جات ،کرائے وغیرہ آمدنی کے ذرائع ہو نے کے باوجود اس کا امیج بہتر نہیں ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مذہبی اداروں سے وابستہ یہ لوگ مشنری جذبے سے سرشارہو کر خدمت بجالائے لیکن انہوں نے تو گدھوں کا روپ دھار رکھا ہے ۔اس لئے اس محکمہ کے وزیر مشیر اس کی طرف توجہ فرمائیں اور پورے صوبے میں پھیلے ہو ئے یہ روشنی کے مینار جو عقیدت مندوں کی روحانی پیاس بجھاتے ہیں ۔ یہاں پر انتظامات بھی اسلامی تعلیمات اور ایمانی کے تحت سر انجام دہیے جائیں ۔دینی کتب کی اشاعت کی جائے ۔زائر ین کی سہولتیں کے لئے انتظامات احسن طریقے سے کیے جائیں۔ َ
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 385132 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More