محنت کی عظمت
(MIAN MUHAMMAD HUZAIFA ASHRAF, Lahore)
بابر ایک بہت ہی محنتی لڑکا تھا۔سب اسے بہت
پسند کرتے تھے۔بابر پانچوں وقت کی نماز کا پابند تھا۔بابراپنے بھائیوں میں
سب سے بڑا تھا۔بابر اپنی پڑھائی بہت ہی محنتی تھا۔مگر بابر کے والد بہت
عرصے سے بیمار تھے۔اور اُن کے حالات بھی خراب ہو گئے تھے۔کیونکہ بابر کے
والد کی بیماری کی وجہ سے کام کرنابند کردیا۔بابر کے والد نے اپنے بیوی
بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے بہت کوشش کی مگر اُن کے جسم کے اعضا اور اُن کی
ہمت جواب دے چکی تھی۔اُن کے گھر کے حالات اتنے خراب ہو چکے تھے کہ جس کا ڈر
تھا وہی ہوااُن پر اب فاقوں کی نوبت آگئی تھی۔بابر نے سوچا کہ اب میں اپنے
گھر والوں کی مدد کروں۔اور جیسا کہ میں اپنے بھائیوں میں سے سب سے بڑا میں
ہی ہوں تو میرا فرض بنتا ہے کہ کیوں نا میں اب محنت مزدوری کروں اور اپنے
ماں باپ اور بھائیوں کا پیٹ پالوں ۔تو بابر نے ایک دوکان پر کام کرنا شروع
کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ اپنی پڑھائی بھی جاری رکھی۔بابرکو پہلے پہل تو بہت
سی مشکلات کا سامنا کرنا پراتھا۔کیونکہ کام کے ساتھ ساتھ پڑھائی کرنا کوئی
آسان کام نہیں تھا۔مگر بابر کی محنت اور لگن رنگ لے آئی۔بابر نے اپنے
امتحان میں اچھے نمبر حاصل کر کے اپنے والد اور اپنے کالج کا نام روشن کر
دیا ۔بابر چونکہ ابھی بھی پڑھائی کا جو ش و ولولہ رکھتا تھا۔ وہ اور محنت
کر کے اپنی فیملی کی مدد کرتا رہا۔اور محنت کرتا رہا۔بابر کو ایک اچھی
کمپنی والوں کی جانب سے کام کرنے کا بلاوا آیا اورو ہ بلاوا صرف اس کی
قابلیت کی وجہ سے آیا تھا۔کیونکہ بابر ایک بہت ہی اچھا اور قابل انسان بن
چکا تھا تو اسے اور بھی اچھی اچھی کمپنیوں سے کام کرنے کے لیے آفرز ملی تو
بابر کو جو جاب اچھی لگی تواُس نے وہ کام کرنا شروع کر دیا اور بابر نے اسی
طرح محنت کی اور آج وہ بہت سی کمپنیوں کا مالک بن چکا ہے۔اور وہ صرف اس کی
محنت اور لگن کی وجہ سے تھا۔دیکھا بچوں کیسے بابر نے محنت کرکے کتنا اچھا
مقام پا لیا ۔اور اپنے ماں باپ کا ساتھ دیا ۔وہ اس لیے تھا کہ اُ س نے اپنی
کمزوری کو کمزوری نہیں سمجھا تھا۔آپ بھی اپنی کسی کمزوری کو کمزوری نہیں
سمجھیئے گا۔ |
|