بے نظیر انکم سپورٹ کے نام پر فراڈ
(Rizwan Ullah Peshawari, Peshawar)
مملکت خداداد موجودہ دور میں بہت
کشیدہ،کھٹن اور گھمبیر حالات سے گذر رہا ہے،جابجا حالات خراب ہو رہے ہیں ،ہر
آئے دن کہیں نہ کہیں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے،پشاور جیسے پُر امن جگہ
کو بھی معصوم بچوں کی خون سے رنگین کر دیا گیا،سولہ دسمبر کو پشاور میں خون
کی سیلاب جاری تھی ،صرف اس پر بھی بس نہیں کردیا گیا اس کے چند دن بعد حیات
آباد میں امامیہ مسجد میں موجود لوگوں کے ساتھ کیا کیاگیا؟اور ابھی ماضی
قریب میں پشاور کی مین جگہ ’’پشاور صدر‘‘میں بھی بے جا مسلمانوں کو مات کے
گھاٹ پر اتارا گیا،مگر آج تک ان کے قاتلوں کو منظر عام پر نہیں لایا گیا،ان
حلات سے آپ خوب واقف ہیں،یہاں پشاور کے زخم ابھی تک جوڑ نہیں گئے تھے کہ
لاہور میں بھی ایک سانحی پیش آگیا ،وہاں پر تو وحشیت کی انتہاء کی گئی اس
طور پر کہ زندہ انسانوں کو جلایاگیا،یہاں کے حالات ابھی تک کچھ سُدر ہی
نہیں گئے تھے کہ کراچی میں ایم کیو ایم والوں نے اسلحہ کے ذریعے ایک اور
قیامت برپا کردیا۔ اس کے بعد حکومت وقت نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے
بہت سے اقدامات کئے ان اقدامات میں سے ایک اقدام یہ بھی تھا کہ تمام سموں
کی بائیومیٹرک کردی گئی اور غیر رجسٹرڈ بہت سارے سموں کو بلاک بھی کت ریا
گیا،تاکہ ہر قسم کی حالات سے حکومت وقت باخبر رہے،اور اہل حکمران اور صاحب
اقتدار لوگوں کی یہ پیش رفت صد قابل تحسین ہے،مگر اتنی سختی کے باوجوداب
بھی مملکت خداداد میں ایسے کمینے لوگ موجود ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کی رقم
لوٹنے کو تاک میں بھیٹے ہوئے ہیں،مفت میں پیسے بٹورنے کو ان لوگوں نے اپنا
مشغلہ قرار دیا ہے،یہاں پر ایک غریب اور مسکین آدمی مشکل سے اپنے لیے اور
اپنے اہل وعیال کے لیے ایک وقت کے کھانے کے لیے پیسے جمع کر دیتے ہیں تو
وہاں سے ان کو موبائل پر ایک ایس ایم ایس مل جاتی ہے کہ آپ کا فلاں نمبر
ہمارے ساتھ رجسٹرڈ ہے، اور بے نظیر انکم سپورٹ میں آپ کے پچیس لاکھ روپے
نکل چکے ہیں،ساتھ میں ایک اور نمبر بھی دیتے ہیں کہ تفصیلات جاننے کے لیے
اس نمبر پر کال کریں،پھر جب ان کو کال کر دی جاتی ہے تو آگے سے یہ فراڈی
لوگ کہتے ہیں کہ آپ ہمیں زونگ (یا کوئی اور سِم کی کارڈ بتا دیتے ہیں)کے دس
سو والے کارڈز کے نمبر بتا دینگیں تو ہم آپ کو یہاں سے آپ کارقم ٹرانسفر کر
دینگیں،اگر ان کو یہ مطلوبہ موبائل کارڈز مل جاتے ہیں تو آگے سے یہ بھی کہہ
دیتے ہیں کہ آپ مزید اتنی اتنی رقم ہمیں ایزی پیسہ،موبی کیش،یا یوپیسہ کے
ذریعے ہمیں بھیج دیں تو جیسے ہی آپ کے پیسے ہمیں مل جائیں گے تو ہم آپ کو
آپ کا رقم ٹرانسفر کر دیں گے،مگر یہ ایک فراڈ ہوا کر تا ہے اور اس کے پس
پُشت فراڈ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا،یہ بھی غور طلب بات ہے کہ اس چوری
میں صرف مرد حضرات بھی شامل نہیں بلکہ عورتوں کو ھی اس فراڈ میں ایک عاور
حصہ دیا گیا ہے ۔کیا ہمارے اہل اقتدار کو ان جیسے کاموں کا پتہ نہیں ہے؟کیا
ان کو یہ معلوم نہیں کہ ملک میں کس کس فراڈ سے غریب عوام کے پیسوں کو بٹورا
جا رہا ہے؟کیا ہمارے یہ حکمران خواب خرگوش سوئے ہوئے نہیں؟
میں آپکو اپنا ایک واقعہ ذکر کروں کہ میں ایک دفعہ گھر میں بھیٹا تھا کہ
اچانک میرے موبائل فون پر مجھے اس طرح کا ایک ایس ایم ایس موصول ہو اکہ آپ
کا یہ نمبر 0333-9036560 ہمارے ساتھ رجسٹرڈ ہے ،بے نظیر انکم سپورٹ میں آپ
کے پچیس لاکھ روپے نکلے ہیں ،اور نیچے ایک اور نمبر دیا تھا کہ مزید جاننے
کے لئے اس نمبر0335-2930765پر کال کریں ،اور یہ ایس ایم ایس اکثر اس نمبر
سے آتے ہیں0303-2936286 ۔
مگر اتفاق کی بات ہے کہ پچھلے روز ہم اپنے ساتھی ایک مقامی اخبار پڑھ رہے
تھے، تو اس میں بھی ان فراڈیوں کے نمبروں کو واضح کر دیا گیا تھا،مگر خبر
میں اتنی وضاحت نہیں تھی ،دوستوں نے بھی اصرار کیا کہ اس پر اگر کچھ لکھ
سکے تو یہ قوم وملت اسلامیہ کی ایک بہت بڑی خدمت ہوگی ،تو میں ان کی اصرار
پر قلم کی نوک کاغذ کے سینے پر رکھی جس کے نتیجے سے یہ کالم منظر عام پر
آگیا۔
میں حکومت وقت سے ایک دردمندانہ اپیل اور ایک عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ
ان نمبروں کے استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لی جائے،تاکہ یہ لوگ ہمارے
اس مملکت خداداد کے سادہ لوح وغریب وناتواں لوگوں کی رقم چوری کرنے سے باز
آجائے۔اور اگر ہوسکے تو جن لوگوں سے ان فراڈیوں نے رقم لوٹی ہے وہ بھی واپس
کر دیا جائے،اگر ان فراڈیوں کو سزامل گئی تو یہ اسی قبیلہ کے اور فراڈیوں
کے لیے بھی نشانہ عبرت ہوجائیگی، تومملکت خدادادار اس کے سادہ لوح عوام بھی
تا قیامت اس طرح کے فراڈیوں سے امن میں ہوجائیگی۔بارگاہ لایزال کی دربار
میں دست بدعا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے اس مملکت پاکستان کو ہر قسم کے شریروں
سے نجات دلائے اور جن لوگوں نے پیشہ شرارت کو اپنایا ہے ان کو راہ راست پر
لانے کی توفیق عطاء فرمائے(آمین)
ایں دعا از من واز جانب آمین باد |
|