ایمان اور اسلام(لغات واصطلاحات)
(Dr shaikh wali khan almuzaffar, Karachi)
|
حجاب،نقاب اور ستر
سوال:السلام علیکم شیخ صاحب،پوچھنا یہ ہےکہ حجاب ،نقاب اور ستر میں کیا فرق
ہے ،شرعی اور لغوی لحاظ سے کونسا صحیح ہے ؟(عبد اللہ مسعود، کبیر والا)۔
جواب:اکثر لوگ حجاب، نقاب اور سترمیں فرق نہیں سمجھتے، آپ نے اچھا کیا کہ
اپنے سوال میں اس مسئلے کو اٹھایا۔(حجاب):پردہ ،حَجَبَ از بابِ نصر حَجباً
وحِجَاباً؛روکنا ،منع کرنا،حائل ہوجانا،حکومت پر پارلیمنٹ میں عدم اعتماد
کرنا،میراث میں رکاؤٹ بن جانا،حاجب:آبرو(حاجِبَین)،چوکیدار،ج
حُجّاب۔اصطلاحِ شریعت میں حِجابکامعنى ہے کہ غیر محرموں سے شریف خاتون مکمل
طور پر چھپ جائے ، اسکے ہاتھ ،اسکا چہرہ، اسکے پاؤں ،اسکی زینت (لباس
وغیرہ)حتى کہ آواز تک یعنی جوکچھ ممکن ہوسکے، کسی غیر ِمحرم کے سامنے نہ
آئے ۔(نِقاب):دوپٹہ،اوڑھنی ،نَقُبَ باب کرُمَ سے منقبت والا ہونا،نِقاب بہت
بڑے محقق عالم کو بھی کہتے ہیں،نقیب قوم کے بڑے اور نمائندے کو کہاجاتاہے،ج
نُقَبَاء،نقب : ڈاکہ زنی،دور چلاجانا،سوراخ کرنا،اصطلاح میں ٹھوڑی کی طرف
سےناک پر تک کوئی چیز رکھ کر چہرہ چھپانے کو کہتے ہیں،جس میں سےآنکھیں نظر
آرہی ہوں،بعض اوقات نقاب کا اطلاق صرف چہرے کو مستور کرنے پر بھی ہوتا ہے
۔یعنی ستر اورنقاب حجاب میں شامل ہیں، حجاب کرنے کے لیے نقاب اور اسکے ساتھ
ساتھ اور بھی بہت کچھ کرنا پڑتا ہے ،عُرف کے حوالے سے اکثر لوگ ستر،نقاب
اور حجاب میں کوئی فرق نہیں کرتے ،حالانکہ شریعتِ اسلامیہ میں ان کے
احکامات الگ الگ ہیں، خُدام اوربڑے گھر میں غیر محرم آنے جانے والے حضرات
کے سامنے کم از کم نقاب کی ضرورت ہے،دیگروں کے سامنے مکمل پردہ کرنا
چاہیئے،یا یوں کہیئے کہ حجاب کا حکم شریف محترمات کے لئے ہے اور نقاب
خادمات اور کنیزوں کے لئے،بہر حال یہاں ہم فتوے کی رو سے کوئی گفتگو نہیں
کررہے ،لغت واصطلاح کے تناظر میں بات ہورہی ہے،(سَرََک):پوشیدہ
کرنا،چھپانا،مخفی رکھنا،سَتَرَ باب نصر وضرب سے سَتراً۔سِترٌ:پردے کا
کپڑا،دیوار لٹکائے ہوئے پردے کو سِتارَہ کہاجاتاہے،ستر کے لئے استعمال کی
جانے والی چادر وغیرہ،سَترجسم کا وہ حصہ ہے، جس کا ہر حال میں دوسروں سے
چھپا نا اور مستور رکھنا فرض ہے ،ماسوائے زوجین کے ،یعنی خاوند اور بیوی اس
حکم سے مستثنیٰ ہیں، مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے اور عورت کا ستر
ہاتھ پاؤں اور چہرے کی ٹکیہ کے علاوہ پورا جسم ہے، ایک دوسری روا یت کے
مطابق عورت کا سارا جسم ستر ہے ،سوائے چہرے اور ہاتھ کے، البتہ عورت کے لئے
عورت کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے، معمول کے حالات میں ایک عورت ستر
کا کوئی بھی حصہ اپنے شوہر کے سوا کسی اور کے سامنے نہیں کھول سکتی۔ اظہارِ
زینت کا پردہ ان افراد سے ہے ،جن کو شریعت نے ”نامحرم “ قرار دیا ہے، محرم
ا فراد کی فہرست سورة النور آیت ۳۱ میں موجود ہے، ستر کے تمام احکامات سورة
النور میں بیان ہوئے ہیں، جن کی تفصیلات احادیث نبوی ﷺمیں مل جاتی ہیں،
حجاب المُدُن وحجاب القُریٰ بھی ایک بحث ہے،نیز فقہ الاقلیات اور فقہ
الاکثریات بھی ایک موضوع ہے،اہل تحقیق ان مباحث کے لئے وہاں بھی رجوع کر
سکتے ہیں،پھر یہ کہ جاب کرنے والی خواتین کو جَواری قیاس کرسکتے ہیں یا
نہیں،یہ اہل فتوی کا کام ہے، گھر کے اندر عورت کے لئے پردے کی یہی صورت
ہے،حجاب عورت کا وہ پردہ ہے، جسے گھر سے باہر کسی ضرورت کے لئے نکلتے وقت
اختیار کیا جاتا ہے،اس صورت میں شریعت کے وہ احکامات ہیں جو اجنبی مردوں سے
عورت کے پردے سے متعلق ہیں، حجاب کے یہ احکامات سورة الا حزاب میں بیان
ہوئے ہیں،ان کا مفہوم یہ ہے کہ ایک اسلامی معاشرے میں گھر سے باہر نکلتے
وقت عورت جلباب یعنی بڑی چادر ( یا برقع ) اوڑھے گی ،تاکہ اس کا پورا جسم
ڈھک جائے اور فتنوں کے سدّ باب کے لئےچہرے پر بھی نقاب ڈ الے گی ،تاکہ
سوائے آنکھ کے چہرہ بھی چھپ جائے،گویا حجاب یہ ہے کہ عورت سوائے آنکھ کے
باقی پورا جسم چھپائے گی،پردے کا پورا فلسفہ اس میں ہے کہ اپنے اختیار سے
کوئی خاتون زینت ومفاتن کا حتی الوسع اِبداء و اظہار نہ کرے ،غیر اختیاری
طور پر جوزینت ظاہر ہو اس پر مؤاخذہ نہیں ہے۔
اس طرح کےنام رکھنا صحیح نہیں ہے
سوال:ہمارے ادارے کانام شرکۃ الغرمول ہے،آپ نے ایک مرتبہ بتایاتھاکہ یہ
نام صحیح نہیں ہے،برائے کرم اس کی وضاحت فرمادیجئے؟ (ابو ریّان،جدہ،سعودی
عرب)۔
جواب: ابو ریّان صاحب آپ کے ادارے کانام یقیناً غلط ہے،تبدیل کروادیں،یہاں
اس کی وضاحت مناسب نہیں ہے،آپ خود ہی عربی کے شناور ہیں،نیٹ پر جاکرقاموس
المعانی میں دیکھ لیجئے،اندازہ ہوجائےگا،شرِکہ کمپنی کو کہتے ہیں، یہ صحیح
لفظ ہے ،اگلا درست
نہیں،(شرِکہ) اور شِرکت(company)،مچھلی پکڑنے کا جال ،جوتے کاتسمہ،ج شرِکات
وشِرکات،باب سَمِعَ ،مفاعلہ ،تفاعل، افعال ،تفعیل،افتعال سب سے کثیر
الاستعمال لفظ ہے،اصطلاح میں دو یادو سے زائد افراد کے درمیان تجارتی
معاہدے کو شرکہ کہتے ہیں،شرکت کے اقسام بہت ہیں۔
نِرالے نام
سوال: میرے بچوں کے نام حیدر ،حدید اور سدید ہے،برائے کرم ان کی معانی پر
روشنی ڈالیں؟( ڈاکٹر یوسف عباس مرزا، راول پنڈی)۔
جواب:یہ تینوں نِرالے قسم کے نام ہیں ،خوبصورت،مختصر اور بامعنیٰ
ہیں۔(حَیدَر)،شیر کانام ہے،بھرے جسم والا ہونا،طاقتور ہونا،حَدَرَ باب ضرب
تفعیل وافعال سےآتاہے جس کا ترجمہ لڑھکانا ہے،اِنحَدَرَ اوپر سے نیچے
آنا،‘‘ہو یتحدّر من الاشراف ’’جس شخص کی خاندانی شرافت وعظمت اوپر باپ
دادا سے چلی آرہی ہو، عرب لوگ اسے حیدر کہتے ہیں،َتحَدَّرَ واِنحَدَر الیٰ
عائلۃ،کسی خاندان کی طرف منسوب ہونا،یہ سیدناحضرت علی بن ابی طالبؓ کا
مشہور ومعروف لقب ہے، حضرت علی حیدرؓ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب
بروز جمعہ 30 عام الفیل ( (599ء –661ء) کو ہوئی، آپ کے والد کا نام ابوطالب
اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ حضرت علیؓ، پیغمبر اسلام ﷺکے چچا زاد
بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی، پیغمبر کی زیر
نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ، حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار
کیا ، آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی، حیدر لقب کی وجہ ان
کی بے مثال بہادری ہے،ہمارے یہاں پاکستان میں دادِجرأت وشجاعت دینے والوں
کو نشانِ حیدر حضرت علی ؓ کی مبارک نسبت سے دیا جاتاہے۔(حدید): لوہا(ایک
کثیر الفوائد معدن)،ج حدائد،حدیدات۔حدیدی
ٌّ،آہنی،حَدّادٔ،لوہار،محدود،لمیٹڈ،حَدٌّ،بارڈر،ج
حدود،قوت،طاقت،صلابت،بسالت اور قہر وبطش کی علامت،قرآن کریم کی ایک سورہ
کانام،حِدّت،تیزی،حرارت،حَادٌّ،تیز،اِحتَدَّ تیز کرنا۔(سدید):صحیح
،سیدھا،سَدَّ باب ضرب سے منع کرنا،ٹھیک بات کرنا،ڈہانپ دینا،قول سدید ،مبنی
بر حق بات،سَدٌّ،ڈیم۔ |
|