سیکھنے کی جستجو
(shafiqahmaddinar khan, Peshawar)
عروج کا سبب، سیکھنے کا عمل |
|
دنیا میں دو طرح کی سوچیں ہیں ایک جو کہتی
ہے کہ دنیا کا نظام پہلے سے طے شدہ ہے اور وہ اسی کے مطابق چلتی ہے اور
دوسری وہ ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ دنیا میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے ۔جو یہ کہ
رہی ہے کہ دنیا کا نظا م پہلے سے طے شدہ ہے، وہ بچا رے تو جدیدت کے اس دور
میں بے بسی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔اور جو وقت کے تقا ظوں کے مطا بق تبدیلی
کے قا ئل ہے، دنیا کے مزے لوٹ رہے ہیں۔اب چونکہ بات واضح ہے، تو زیا دہ
پیچیدہ کرنے کی بجائے بتانا منا سب ہو گا۔ کہ زندگی مسلسل جدو جہد اور
تبدیلیوں کا نام ہےجوہر و عرض کی حرکی خصوصیت اور معروض میں تبدیلی تغیر و
تبدل کا سبب بنتے ہیں، عمومیحالات میں یہ تغیر و تبدل ارتقائی عمل کے تابع
رہتا ہے ۔جدلیاتی مادیت کی تاریخ سے اس امر کی وضاحت ہو جاتی ہے ۔ قدیم
انسان کی کشمکش قدرت ، قدرتی آفات ، موسموں کی ناموافقت اور اس ماحول میں
اپنی بقاء کی لڑائی پر مشتمل تھی۔ یہ سفر کٹھن بھی تھا اور طویل بھی۔ معلوم
انسانی تاریخ میں اجتماعی زندگی کی ابتدا اور اس کے سفر کا آغاز قبائل اور
ان کے نظاموں کے حوالے سے شروع ہوتا ہےمثا ل کہ طور پر گا ئے ، تو گائے ہی
ہے، صدیوں سے اسی طرح ہے، جیسا کہ آج ہے، لیکں انساں پر جب غور کرتے ہے، تو
غاروں سے نکل کہ آج ستاروں پہ کمندیں ڈال رہا ہے، وجہ خدا کا انمول تحفہ
یعنی عقل کو استعمال کیا،اور اسی عقل کی بدولت تمام مخلقات میں افظل ہے۔
انساں جس میں خیرو شر کے صفات بدرجہ اتم موجود ہے،اب یہ اس پر منحصر ہے کہ
کس صفت کو خود پہ غالب کرتی ہے؟ ہر حال حقیقیبات یہ ہے کہ کوئی بھی
فرد،اپنی انسانیت دیگر ہنروں کی طرح سیکھتا ہے ۔ انسانوں جیسی شکل رکھنے کا
مطلب ہر گز یہ نہیں کہ آپ حقیقی طور پر انسان ہونے کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔
عمر کے بڑھنے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ آپ میں ناقدانہ شعور آگیا ہے۔ یہ سب
سیکھنا ہوتا ہے۔ سیکھنے کے لیے کسی تربیت گاہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تربیت
گاہ گھر ہو سکتا ہے ۔ کوئی ادارہ ہو سکتا ہے اور یا اس کا اکتساب ذاتی طور
پر کیا جا سکتا ہے۔ |
|