تعصب اورتشدد سے نبردآزما خواتین

 اسلام کے ابتدائی دنوں میں بھی خواتین نے سرورکونین حضرت محمدصلی اﷲ وعلیہ وسلم کاہرمرحلے میں بھرپورساتھ دیا ۔اسلام کیلئے ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ ،حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اورخاتون جنت حضرت فاطمہ زہرہ ؓ کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔اسلام نے خواتین کیلئے جوحقوق متعین اورمقررکیا اورجوانہیں احترام ومقام دیا وہ ان سے کوئی نہیں چھین سکتا ۔آج کی خواتین مردحضرات سے آگے نکلنا چاہتی ہیں اورنہ پیچھے رہ جانا انہیں گوارہ ہے ۔خواتین تومعاشرے کی تعمیروترقی میں اپنابھرپورکرداراداکرنے کی خواہاں ہیں۔پاکستان کی خواتین تعصب اورتشدد کیخلاف نبردآزماہیں ۔خاتون خانہ ہویاورکنگ وومن انہیں کسی نہ کسی حوالے سے مردحضرات کی طرف سے تعصب اورتشددسہناپڑتا ہے۔ قیام پاکستان اوراستحکام پاکستان کیلئے مادرملت فاطمہ جناح ؒ کی قیادت میں خواتین کے کرداراوران کی خدمات کوفراموش نہیں کیا جاسکتا۔پاکستان کی پرعزم خواتین نے سیاست ،صحافت ،تجارت ،تعلیم اورصحت سمیت ریاست کے ہرشعبہ میں اپنی خدادادصلاحیتوں کے جوہرمنوائے ہیں۔دفاع وطن ہویاتعمیر وطن خواتین قومی اداروں میں ہراول دستہ کی حیثیت سے کام کررہی ہیں۔پاکستان کی عورت انتہائی پرعزم اورباہمت ہے۔پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے خواتین کی توانائیوں اورصلاحیتوں سے بھرپوراستفادہ نہیں کیا جاتاکیونکہ اس سے مردحضرات کی اناپرگہرازخم لگتاہے۔خواتین نے ریاست اورمعاشرے سے اپنے جائزمقام کے سوا کبھی کچھ نہیں مانگا۔خواتین بجاطورپراحترام کی مستحق ہیں۔امتیازی رویوں سے افرادکے درمیان تلخیاں اوردوریاں پیداہوتی ہیں۔ امید ہے وفاقی حکومت کسی سطح پرخواتین کااستحصال برداشت نہیں کرے گی کیونکہ کلثوم نوازاور مریم نوازوزیراعظم میاں نوازشریف پرکافی اثرورسوخ رکھتی ہیں ۔ ریاست مردحضرات کی طرح خواتین کوبھی ترقی کے مساوی مواقع کی فراہمی یقینی بنا ئے۔ پاکستان میں کوئی خواتین کیلئے راستہ بندنہیں کرسکتا،وہ اپنی صلاحیتوں کے اظہار میں پوری طرح آزاد ہیں ۔ ہماری خواتین میں تعلیم کارجحان اوران کی کارکردگی قابل قدر ہے ۔ پاکستان کی قابل اورہونہاربیٹی ارفعٰ کریم ہم سے بچھڑ گئی مگرابھی ہماری کئی بیٹیاں ارفعٰ کریم کاخلاء پرکرنے کیلئے پرعزم ہیں۔پاکستان کامستقل روشن ہے ،مایوسی پیداکرنیوالوں کی دکان بندہوجائے گی ۔

تحفظ خواتین بل کوحالیہ وومن ڈے کاتحفہ قراردیاجاسکتا ہے۔8مارچ کو لاہوراور پنجاب سمیت ملک بھرمیں یوم خواتین بھرپورجوش وجذبہ اورتجدیدعہد کے ساتھ منایاگیا۔وزیراعظم میاں نوازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی خواتین کے حقوق کی حفاطت یقینی بنانے کیلئے ترجیحات خوش آئند ہیں۔ا س قانون کی گرفت میں صرف خواتین کوتشدد کانشانہ بنانے والے آئیں گے ۔اس بل کوتنازعات اورفسادات کاسبب قراردینے والے طبقات نے اس بل کامطالعہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی ۔اگرٹریفک سگنل توڑنے پرسزادی جاسکتی ہے توصنف نازک پربہیمانہ تشددکرنیوالے کودندنانے کیلئے کیوں آزادچھوڑدیا جائے ۔تحفظ خواتین بل پربیجاتنقید کرنیوالے اپنے تعصب سے مجبور ہیں، انہوں بل کوپڑھنااورسمجھناگوارہ نہیں کیااوربس اپنی توپوں کارخ اس بل کی طرف موڑدیا۔پاکستان کے چاروں صوبوں میں خواتین پرانسانیت سوزتشددکے اعدادوشمار ریکارڈ پر ہیں جبکہ قانون بنانے کی ہمت صرف پنجاب حکومت نے دیکھائی ہے ۔تحفظ خواتین بل کی ضرورت اوراہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔مخصوص مائنڈ سیٹ کے مٹھی بھرلوگ خواتین کے بنیادی اورنسوانی حقوق تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ پنجاب اسمبلی منتخب اور قانون سازادارہ ہے ،تحفظ خواتین بل انتہائی جمہوری ماحول میں اورمتفقہ طورپر منظور ہوا ہے اور گورنر پنجاب رفیق رجوانہ جو بذات خود بھی مادروطن کے ایک ممتازاور مستندقانون دان ہیں انہوں نے بھی اس بل پراپنے اعتماد کی مہرثبت کردی ہے۔تحفظ خواتین بل کواناکے ترازومیں تولنا اوراس پرسیاست چمکانادرست نہیں۔ تحفظ خواتین بل پاس ہونے سے عورتوں میں اطمینان کی لہردوڑگئی ہے ورنہ وہ ڈرکے ماحول میں جی رہی تھیں ۔

رشتہ دینے سے انکارکوجوازبناکریاناجائز خواہشات پوری نہ کرنے پر مشتعل،اناپرست اورطاقتورمرد خواتین کو تیزاب گردی کانشانہ بنا کراپنی مردانگی کامظاہرہ کرتے ہیں ۔میں نے کبھی کسی سے سنااورنہ کسی اخبار میں پڑھاکہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کوایک کمزورعورت پرتیزاب گرانے کی پاداش میں عاق کیا ہویاکسی ماں نے اپنے'' بہادر''سپوت سے منہ موڑاہو۔جس وقت تک ہم اپنے اپنے اندازمیں درندوں کامحاسبہ نہیں کریں گے اوران سے تعلق نہیں توڑیں گے اس وقت تک اس معاشرے کی کایانہیں پلٹ سکتی۔ہم اپنے مثبت اورمنفی رویوں سے دوسروں کوسدھاراوربگاڑسکتے ہیں ۔ماں کابیٹے یابیوی کاشوہرپراثرہونہ ہوایک بیٹی کااپنے باپ پربہت اثرہوتا ہے اوروہ اسے سماجی واخلاقی برائیوں سے روک سکتی ہے ۔بدقسمتی سے کمزورخواتین پر تیزاب گرانے والے طاقتور مرد کے دوست احباب اس کی ''بہادری ''کو رشک اورقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،کیا زندہ معاشروں کے لوگ ایساکرتے ہیں۔اگرپورامعاشرہ متاثرہ انسان خواہ وہ عورت ہویامرداگراس کے ساتھ کھڑاہوجائے توملزم تنہا اورکمزورپڑجائے گا۔صرف سزاہمارے مسائل کاحل نہیں ،ہمیں ایک دوسرے کوسدھارنا اورمجرمانہ سرگرمیوں سے روکناہوگا ۔

جس عورت کاچہرہ تیزاب سے جھلس جاتا یاجس کی عزت چھن جاتی ہے وہ زندہ نعش بن کررہ جاتی ہے وہ پل پل مرتی ہے ۔متاثرہ عورت اپنی ذات کیلئے دوسروں کی آنکھوں میں رحم یاخوف دیکھے یالوگ اس کے ساتھ حقارت سے پیش آئیں بار بارمرنااس بیچاری کامقدربن جاتا ہے ۔تیزاب گردی کاشکار عورت کیلئے آئینہ دیکھنا سب سے بڑاعذاب ہوتا ہے۔ اور بنت حوا کی ناموس پربھی آئے روزحملے ہوتے ہیں۔غیرت کے نام پربھی صرف خواتین کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے ،آج تک کبھی کسی مرد کواس کے باپ بھائیوں نے کسی عورت کے ساتھ ناجائزتعلقات استوارکرنے پرموت کے گھاٹ نہیں اتارا ۔ آبروریزی کانشانہ بننے والی بیشتر خواتین کو انصاف کے حصول کیلئے اپنے اہل خانہ کابھی ساتھ نہیں ملتا ۔لوگ رسوائی اورجگ ہنسائی کے ڈرسے خاموش ہوجاتے ہیں۔کوئی زندہ ضمیر کسی مظلوم مردیاعورت پر نہیں ہنس سکتا ،ستم زدوں کامذاق اڑانے والے انسانیت اور پاک دھرتی پربوجھ ہیں ۔خواتین کی عزت سے کھیلنے والے اوران کے چہرے بگاڑنے والے درندے کسی رحم یانرمی کے قابل نہیں ہیں ،ان کیلئے سزائے موت مقررکی جائے ۔گھروں اوردفاترمیں خواتین کااستحصال کرنے والے افراد سخت سزا کے مستحق ہیں۔عورت کی کامیابی سے حسدکرنیوالے مردکسی ماہرنفسیات سے رجوع کریں۔
Saima Shahzadi
About the Author: Saima Shahzadi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.