این ٹی ایس کا امتحان

این ٹی ایس کا امتحان پہلے صرف اہم اور بڑی بڑی آسامیوں کے لئے ہوتا تھا آج کل ہر شعبے اور تقریبا ہر آسامی کی لئے ان کو لاگو کر دیا گیا ہے اور اس کا مقصد میرٹ یا صاف و شفاف تقرری نہیں ہے نلکہ صرف اور صرف غریب عوام سے رقم بٹورنا ہے اگر تحقیقات کی جائیں تو معلوم ہو گا کہ این ٹی ایس کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپے جمع عوام سے لوٹے جاتے ہیں اور ان کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ دوسرے شعبوں کی طرح پاکستان بھر میں ایجوکیٹرز کی آسامیوں کا اعلان کیا جاتا ہے اور دوسرے صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی ان آسامیوں کے لئے این ٹی ایس کا امتحان پاس کرنا ضروری قرار دیا جاتا ہے مسئلہ یہ ہے کہ تحصیل وائز آسامیوں کے پہلے ظاہر نہیں کیا جاتا ہے این ٹی ایس کے امتحان کے لئے اشتہار پہلے دے دیا جاتا ہے جس میں آسامیو ں کا کوئی ذکر نہیں ہوتا کہ کون سے سکیل کیلئے کتنی آسامیاں ہیں اور ایجوکیٹرز پالیسی میں پورے ضلع کی آسامیوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے ایسے افراد این ٹی ایس کے لئے درخواست دے دیتے ہیں جن کی آسامی ہوتی ہی نہیں ہے اور یوں ان کا روپیہ اور وقت ضائع ہو جاتا ہے۔ پنجاب بھر میں این ٹی ایس کے لئے لاکھوں امید واروں نے درخواستیں جمع کروائی ہیں اور ہزاروں امیدوار کامیاب بھی ہونگے لیکن ان کامیاب امید واروں کے لئے تحصیل میں کوئی آسامی ہی نہیں ہوئی تو ان کا این ٹی ایس کا متحان دینا اور کامیاب کرنا ضائع ہو جائے گا کیونکہ صرف اسی بھرتی کے لئے یہ نتیجہ کارآمد ہوگا۔ ایک مثال کے ذریعے اس مسئلہ کو واضح کرنا چاہوں گا۔

ایجوکیٹرز پالیسی سن 2016 میں تحصیل وائز آسامیوں کا ذکر نہیں کیا گیا اور ضلع وائز آسامیوں کا ذکر کیا گیا اس میں SESE(PET) کے لئے بیس(20) اور SESE(DM) کی دس (10) آسامیاں ظاہر کی گئی اور ان کا اعلان تقریبا بھرتی کے عمل سے دو ماہ پہلے کر دیا گیا اس کے بعد این ٹی ایس کے امتحان کا شیڈول دیا گیا تو ان ضلع میانوالی میں SESE(PET) کے لئے بیس(20) اور SESE(DM) کی دس (10) آسامیاں کے لئے ہزاروں کی تعداد میں امیدواروں نے این ٹی ایس کے لئے درخواستیں جمع کروائیں ۔ امتحانی فیس ، اسناد کی فوٹو کاپیاں، اپنے پاسپورٹ سائز فوٹوز، رجسٹری ، اور پھر امتحانی سنٹر پر جاکر امتحان دینا تک تمام مراحل میں کم از کم ایک ہزار روپے ضرور خرچ ہوں گے۔ اور ایک ہزار روپے خرچ کرنا ہر کسی کے لئے آسان نہیں ہوتا ہے کوئی مزوری کرکے یہ روپے اکٹھا کرتا ہے ، کسی کی ماں دوسروں کے گھرکام کاج کرکے اس رقم کا بندوبست کرتی ہے ، کوئی کسی سے ادھار لے کر یہ مراحل عبور کرتا ہے کہ شاہد اسے ملازمت مل جائے اور مالی پریشانیوں سے نجات مل سکے۔ اب این ٹی ایس کے امتحانات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور اب کہیں جا کر تحصیل وائز آسامیوں کا اعلان کیا گیا تو ان امید واروں کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا کیونکہ ان کے لئے تحصیل پپلاں اور تحصیل میانوالی کے لئے کوئی آسامی ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے اکثر تو این ٹی ایس کاامتحان دینے سے بھی انکار کر رہے ہیں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

یہ سب کچھ بے روز گار افراد سے رقم بٹورنے کا آسان طریقہ بن گیا ہے کیونکہ اگر پہلے ہی تحصیل وائز آسامیوں کا اعلان کر دیا جاتا توبہت سے افراد درخواستیں ہی نہ دیتے اور یوں بہت سے بے روز گار غریب افراد کے پیسہ خرچ ہونے سے بچ جاتا۔

اس مسئلہ کا ایک حل تو یہ ہے کہ تحصیل وائز آسامیوں کی تفصیل این ٹی ایس کے امتحانی شیڈول کے ساتھ ہی دیا جائے اور دوسرا یہ کہ اگر کوئی امیدوار این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کر لیتا ہے تو جب تک وہ اسے ایک بار استعمال نہیں کر لیتا وہ کار آمد رہے گا کیونکہ اس بار بہت سی ایسے امیدوار ہیں جنھوں نے کسی نہ کسی آسامی کے لئے درخواستیں جمع کروائی ہیں اور ہزاروں امیدوار کامیاب بھی ہو جائیں گے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان کی کوئی سیٹ ہی نہیں دی گئی اور این ٹی ایس کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ صرف اسی بھرتی کے لئے کارآمد ہوگی۔ اگر کوئی امید وار کامیاب ہوجاتا ہے اور اس کی سیٹ ہی نہ ہو تو اس کا رزلٹ ضائع ہو جا تا ہے جس سے وہ مایوسی کا شکار ہو کر غلط راستے پر چل پڑتے ہیں۔ امید ہے آپ کو تمام صورتِ حال سمجھ آگئی ہوگی۔ آپ مجھ سے زیادہ تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور لائق ہونگے اس کو مجھ سے زیادہ بہتر بیان کر سکتے ہیں اور اجاگر کر سکتے ہیں مہربانی کرکے اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی قدم ضرور اٹھائیں۔ شکریہ

میں اس تحریر کے ساتھ اشتہار بھی بھیج رہا ہوں جو سب سے پہلے ضلع وائز آسامیوں کا اعلان کیا گیا، پھر این ٹی ایس کے امتحان کا شیڈول دیا گیا اور آخر میں آکر تحصیل وائز آسامیوں کا ذکر تب کیا گیا جب بہت سے غریب اور نادار امیدواروں نے ہزاروں روپے خرچ کرکے این ٹی ایس کا امتحان دے دیا جن میں اکثر کامیاب بھی ہونگے جو کہ ان کے لئے بے سود اور بے فائدہ ہی ہوگا کیونکہ ان کی آسامیاں ہی نہیں ہیں۔
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 168989 views I live in Piplan District Miawnali... View More