رزق

مسلمانوں کے لیے یہ کھلا حکم ہے کہ حلال رزق کے لیے کوشاں رہیں اور حرام رزق سے دور رہیں۔ موجودہ دور اس سے مکمل آزاد دکھائی دیتا ہے۔ ستر کی دھائی سے پہلے اس میں بڑی تشخیص تھی بچہ بچہ اس فرق کو سمجھتا تھا۔ پہلے لوگ ناجائز کاروبار کرنے والوں اور حرام کاروں سے تعلق نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کے گھروں کا پانی بھی نہیں پیتے تھے کہ حرام پیٹ میں جا کر ایمان خراب نہ کر دے۔

حرام مال جس میں سود بھی شامل ہے تمام اعمال اور کردار کو ختم کر دیتا ہے۔ خدا کے احکامات سے جنگ کرنے جیسا ہے۔ پھر جانے کیا ہوا چلی کہ سب تلپٹ ہو گیا۔ لوگ قناعت چھوڑ کر مادیت کی جانب مائل ہو گئے ایک مقابلے کی دوڑ لگ گئی۔

امارات اور آسائشوں کے حصول میں حرام حلال پس پشت ڈال کر اپنے حال کی بظاہر بہتری میں جٹ گئے۔ لیکن دراصل اپنی اخلاقی اور معاشرتی پستی کے رستے پر چل نکلے۔

لوگ ٹی وی فرج۔ وی سی آر۔ گاڑی بینک بیلنس اور امارات کے حصول میں لگ گئے۔ اور ملک میں ہر طرف انتشار اور بےراہ روی پھیل گئی۔ یہ سب حرام کھانے کے اثرات تھے۔ لوگ مذہب سے دور ہوتے گئے۔ چونکہ مذہب ان تمام خرافات سے روکتا ہے۔ اس لئے لوگ مذہب اور مذہبی لوگوں کا تمسخر اڑانے لگے ان تمام حالات کے ہم شاہد ہیں کہ حرام دولت کی تباہ کاریاں کیا گل کھلا گئیں اور اس کے اثرات ملک میں کتنی گہرائی تک اتر گئے ہیں۔

الله ایسے لوگوں کے دلوں پر سیاہ پردے ڈال دیتے ہیں۔ کوئی دعا اور نماز قبول نہیں ہوتی۔ گھروں سے برکتیں اور رحمتیں اٹھ جاتی ہیں سکون اٹھ جاتا ہے رزق اٹھ جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے دست و گریبان ہو کر چھینا جھپٹی پر مائل ہو جاتے ہیں۔

کوئی بھی معاشرہ سو فیصد ٹھیک نہیں ہوتا خیر اور شر میں سے جو غالب ہوگا وہ مغلوب کے خاتمہ کی کوشش کرے گا۔ ہمارے عرض پاک نے اسے مؤثر ہوتے دیکھا۔

لیکن کوئی ان دیکھی قوت ہے جو ہر کچھ عرصہ بعد لوگوں کو خیر کی طرف مائل کر کے اپنے اصل کی طرف کھینچتی ہے۔ جس سے معاشرے کی مادر پدر آزادی کو لگام دی جاتی ہے۔

سوچیں کہیں الله کا قہر تو نہیں۔ قرآن شریف میں ہدایات موجود ہیں۔ الله کے نام پر قائم ہونے والے ملک کی حفاظت بھی وہی کرے گا اور اپنے احکامات کی پابندی بھی وہی کرائے گا۔ اس کے اسباب بھی ہیں حالات بھی ہیں اور قوت بھی ہے اس سے پہلے کہ دیر ہو اپنے اعمال کا محاسبہ کر کے ہدایات حاصل کریں تاکہ ان پریشانیوں جس سے ہمارا ملک دوچار ہے خاتمہ ہو اور ہم پر الله کی رحمتیں نازل ہوں۔

بنیادی بات رزق حلال ہے۔ جو خیر کی بنیاد اور شر کے خلاف مضبوط ڈھال ہے۔

خیر اندیش
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82123 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More