جو اسپین میں مسلمانوں کے قتل
عام سے شروع ہوا اور آج تک جاری و ساری ہے۔ یہ صہونی اور لادینی قوتیں
مسلمانوں کی موجودگی برداشت نہیں کر پا رہیں۔ ان کو غلامی کی زنجیروں میں
جکڑ کر انکی عزت وآبرو۔ ان کے وسائل انکے معاشرہ پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔
موجودہ دور میں دہشت گردی کے نام پر کبھی لیبیا کبھی مصر کبھی شام کبھی
سوڈان کبھی صومالیہ کبھی عراق افغانستان اور پاکستان میں راست کاروائیاں کر
کے اب تک کروڑوں بے گناہوں کو موت کی نیند سلا چکے ہیں اور کوئی شرمندگی یا
پشیمانی نہیں دوسری جانب حقوق مانگنے والوں کا قتل عام کشمیر اور فلسطینی
میں مسلسل اور منظم طریقہ سے جاری ہے۔
ایک طرف الله کے دشمن جہاد کے نام پر مسلمانوں ہی کو استعمال کرتے ہیں ہر
دو جانب مسلمان ہی دست وگریبان کر دیے جاتے ہیں روس کے وسط ایشیائی مقبوضہ
علاقوں کے مسلمان موت کی نیند سلا دئے جاتے ہیں۔
اسی دوران مشرق اور مغربی جرمنی کا اتحاد بنا ایک گولی چلے بغیر پایے تکمیل
پہنچایا جاتا ہے۔ اور یوگوسلاویہ میں مسلمانوں کو تیہ تیغ کردیا جاتا ہے کہ
یورپ سے انکا خاتمہ ہو۔ انڈونیشیا کے بطن سے ایک اور صہونی ریاست پیدا کر
کے انڈویشیا کے سینے میں خنجر گھونپ دیا جاتا ہے۔
یہ ممالک تمام مسلم ممالک کے معدنی وسائل پر قابض ہیں اور فوائد کشید کر
رہے ہیں اور انہی ممالک کو غربت میں مبتلا کر ہے ہیں۔
جب انہیں اپنے مفادات کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو مصدق حسین۔ لیاقت علی خان۔
شاہ فیصل۔ بھٹو۔ ضیاء الحق اور صدام حسین جیسے انجام سے دوچار کر کے عبرت
بنا دیا جاتا ہے۔
سارے مسلمان ممالک خاموش تماشائی بنے ان قاتلوں سے محبتوں کی پینگیں بڑھا
کر۔ اپنی حکومتوں کے استحکام کے لیے چاپلوسی میں لگے ہیں۔
کیا اس پورے دور میس قتل ہونے والے مسلمانوں کی تعداد کا اندازہ ہے جس سے
ان صہونیوں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔
کتنا ارزاں ہے آج امت محمدی کا خون اور ہم ہیں کہ الله کے دشمنوں کے مفادات
کا تحفظ مسلم امہ کے خون سے کر رہے ہیں۔ جو صرف الله کی راہ میں بہنا
چاہیے۔ |