ڈولفن فورس کا قیام

عوام کے خادم شہباز شریف نے اپنے تین ادوار میں اپنی کارکردگی اور کارناموں میں اپنے پیشرؤں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ وہ آج بھی انکے مقابلے میں بہت کچھ منفردکررہے ہیں جو ان کودیگر حکمرانوں سے ممتاز کرتا ہے۔ تعلیم ہمارے ملک کا سب سے زیادہ نظرانداز کیا گیا شعبہ ہے لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب کی شعبہ تعلیم کی بہتری کے لئے کئے گئے اقدامات قابل تقلید ہیں۔صوبہ میں دانش سکولز کا قیام ایک منفرد آئیڈیا تھا جس کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ مستحق اور ذہین طلبا کیلئے دو ارب روپے سے انڈومنٹ فنڈ جاری کیا گیا جو محض ایک سال بعد دْگنا یعنی چارارب کردیا گیا اور اس سے فاٹا کے طلبا و طالبات بھی استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ طلبا و طالبات کے سکالرشپ کا اہتمام اور نہ صرف پنجاب بلکہ دوسرے صوبے کے سٹوڈنٹس کو بھی بیرون ملک تعلیم اور سیر کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ذہین طلبا میں لیپ ٹاپس کی تقسیم کامیاب اور طلباو طالبات کی تعلیم کے فروغ میں ممدو معاون ہے۔ اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے بھی اسی حکومت نے زبردست پیکیج دیاہے لیکن بھٹہ مالکان اپنی ہڑتالوں کے ذریعے بچوں سے جبری مشقت لینے کا عمل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ نڈر اور بے باک لیڈر شہباز شریف اس مافیا کے کے ناجائز مطالبوں کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔صحت کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ جب بھی یہ حکومت میں آتی ہے ملک کی غریب عوام کوہسپتالوں میں مفت ڈئیلاسز ،ادویات اور بہترین طبی سہولتیں میسر ہوتی ہیں۔ اسی ضمن میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ وریسرچ سنٹر کے منصوبہ زیر تعمیر اور تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔یہ منصوبہ پاکستان میں صحت عامہ کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔سفر ی سہولتوں کی طرف دیکھا جائے تو شہباز شریف کی سوچ اور پلاننگ پر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ شہروں اور قصبوں میں تیز رفتار سفر کیلئے انڈر پاسز، پل اور فلائی اوور بنائے گئے ہیں۔ لاہور میں بہت سی شاہراہیں سگنل فری کی جاچکی ہیں۔تین شہروں لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس چلا دی گئی ہے اور ملتان اور فیصل آباد کے لوگ کچھ عرصے میں میٹرو سے مستفید رہے ہوں گے۔ملک بدترین لوڈشیڈنگ کی لپیٹ میں تھا۔ توانائی میں ملک کوخودکفیل بنانے کیلئے پنجاب میں سولر، ونڈ، کوئلے اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے زیرتکمیل ہیں اور کئی منصوبوں نے پیداوار بھی شروع کردی ہے۔ اگلے سال کے آخر تک تمام منصوبے مکمل ہوکر ملک کو توانائی کے بحران سے نکال دینگے۔

ترکی میں اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے ڈولفن پولیس فورس کے نام سے ایک خصوصی فورس قائم ہے ، جس کے اہلکار ہمہ وقت شہر کے گلی کوچوں میں ہیوی بائیکس پر پٹرولنگ میں مصروف رہتے ہیں ، خاص طور پر شہر کی ان تنگ گلیوں اور علاقوں میں واردات کرکے بھاگنے والے مجرموں کا تعاقب کیا جاتا ہے ، جہاں پولیس کی گاڑیاں نہیں جا سکتیں۔ ترکی کی اس فورس کی طرز پر خادم اعلیٰ کی ذاتی کوششوں کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تربیت حاصل کرنیوالی ڈولفن فورس کے پہلے دستے کو باقاعدہ طور پر آپریشنل کردیا گیا ہے، جو ایک کارنامے سے کم نہیں ہے۔اس فورس کا قیام صوبائی دارلحکومت لاہورکی سڑکوں، بازاروں اور شاہراوں پر ہونیوالے سٹریٹ کرائم کو قابو کرنے اور شہریوں میں یقینی تحفظ کے احساس کو پیدا کرنے کیلئے عمل میں لایا گیا ہے۔عوام نے ڈولفن فورس کے قیام کے ساتھ ہی اس سے توقعات وابستہ کر لی ہیں کہ اب شہر کے گلی کوچے کرائم سے پاک ہو جائیں گے۔ اس فورس کوجدید ترین موٹر سائیکل، واٹر پروف یونیفارم، ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیلمٹ، جدید بریٹا پستول اور ایم پی فائیو جدید رائفل مہیا کی گئی ہیں ۔ اس فورس کو ترک حکومت کی طرف سے ہیوی بائیکس دی گئی ہیں ، جوکہ ڈولفن مچھلی کی شکل کی ہیں۔ ڈولفن سکواڈ کے لیے پولیس فورس میں سے 700 اہلکار منتخب کیے گئے ہیں اوران کو ترک ماہرین کی زیر نگرانی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈولفن سکواڈ میں شامل کسی اہلکار کا قد پانچ فٹ نو انچ سے کم نہیں ہے۔ ڈولفن فورس کی بہتر کارکردگی کے لئے لاہور کے علاقوں کو 175 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس سکواڈ کے 700 افراد 75 حصوں میں ڈیوٹی دیں گے۔ بعد میں لاہور میں تعینات اس سکواڈ کے اہلکاروں کی تعداد 2600 تک بڑھا دی جائے گی۔ اس کے بعد ڈولفن فورس کا دائرہ پنجاب کے تمام بڑے شہروں تک پھیلا دیا جائے گا۔ڈولفن منصوبے کے لیے 13 ارب روپے منظور کیے جا چکے ہیں اور اس میں سے اب تک ایک ارب روپے خرچ بھی کیے جا چکے ہیں۔ ڈولفن منصوبے کے لیے 600 موٹر سائیکلوں میں سے 300 موٹر سائیکلیں خریدی جا چکی ہیں۔ تیرہ لاکھ روپے مالیت کی اس 500 سی سی موٹر سائیکل کو ڈولفن فورس کے لئے خاص طور تیار کروایا گیا ہے۔

اس یونٹ کے قیام کا بنیادی مقصداسٹریٹ کرائمز پر قابو پانا ہے اور اس کے لیے نئی بھرتیوں کی بجائے لاہور پولیس سے ہی اہلکاروں کا انتخاب کیاگیا ہے۔ فورس کا ہیڈ کوارٹرعارضی طورپر قربان لائن میں بنایا گیاہے جبکہ شہرکی تمام ڈویژنوں میں ڈولفن فورس کی عمارتوں کا تعمیراتی کام ایک سال کے اندرمکمل کرلیا جائیگا۔ڈولفن فورس کے لیے استنبول کی طرز پر ایک سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے قیام کے سلسلے میں بھی کام جاری ہے اور اس سینٹر کو انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا نام دیا گیا ہے۔ اس سینٹر میں جدید ترین مواصلاتی آلات نصب کئے جائیں گے اور اس کو شہر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر شہر میں 1800 مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ اس سینٹر کا ڈولفن پولیس کے ساتھ رابطہ ہوگا اور کسی بھی گلی کوچے میں ہونے والی واردات کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں پٹرولنگ میں مصروف ڈولفن اسکواڈ کو کم سے کم وقت میں متاثرہ شہری تک پہنچنے اور مجرموں کا تعاقب کرنے میں آسانی رہے گی۔اس یونٹ کے قیام کا اصل مقصد اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانا ہے ، جس میں ملوث ملزمان واردات کے بعد ایسی تنگ گلیوں میں گھس جاتے ہیں جہاں پولیس کی گاڑیاں نہیں جاسکتیں۔ایسی جگہوں پر ڈولفن اسکوڈ کے اہلکار بائیک پر نہایت آسانی سے مجرموں کی گردن پکڑ سکیں گے۔ یہ فورس ہر وقت پٹرولنگ میں مصروف رہے گی اورواردات کی اطلاع ملتے ہی فی الفورایکشن میں آجائے گی۔پاک ترک مشترکہ کاوشوں سے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کروڑوں روپے کی لاگت سے ڈولفن فورس کے آفیسرز اور اہلکاروں کو تربیت دی گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے پولیس کے 25 اہلکاروں اور افسروں کو ڈولفن فورس پراجیکٹ کے حوالے سے خصوصی تربیت کے لیے ترکی بھیجا تھا۔ ترکی سے تربیت پانے والے ماسٹر ٹرینرز نے ابھی حال ہی میں پولیس ٹریننگ کالج فاروق آباد میں 700 اہلکاروں کو چار ماہ کی تربیت دی ہے۔ اس فورس میں ایسے پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جو اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ فورس میں کام کی لگن اور جذبہ پیدا کرنے اور اسکی استعداد کار میں اضافے کے لئے ہر آفیسر کیلئے 10 ہزار روپے اضافی الاؤنس کی سفارش پر سمری بھی محکمہ داخلہ کو بھجواجا چکی ہے۔

ڈولفن پراجیکٹ کے تحت دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 پولیس اہلکار مل کر ایک علاقے میں گشت کریں گے۔ خاص طور پر ڈیزائن کی گئی واٹر پروف یونیفارم میں ملبوس ان اہلکاروں کے پاس اینڈرائڈ فون ہوں گے اور ان کی کیپ میں لگے ہوئے آلات کی وجہ سے انہیں بلیو ٹوتھ اور وائی فائی کی سہولت میسر ہو گی۔ یہ اہلکار بینکوں اور تعلیمی اداروں کی نگرانی کے علاوہ مشکوک گاڑیوں اور مشکوک افراد کی نقل و حرکت پر بھی نگاہ رکھیں گے۔ ان کے پاس چھوٹے ہتھیار بھی ہوں گے اور حادثے سے بچاؤ والے آلات کی وجہ سے یہ مجرموں کا موثر طریقے سے پیچھا بھی کر سکیں گے۔ ڈولفن فورس کے ان اہلکاروں کی اپنی نقل و حرکت کو پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے مانیٹر کیا جائے گا۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے پنجاب پولیس کے علاوہ صوبے میں ایلیٹ فورس، انسداد دہشت گردی فورس، پنجاب ھائی وے پٹرولنگ، محافظ فورس، سپیشل پروٹیکشن یونٹ اور مجاہد سکواڈ سمیت بہت سی فورسز کام کر رہی ہیں۔ کیا بلند بانگ دعوؤں سے شروع کی جانے والی یہ نئی ڈولفن فورس عوام کو نتائج دے سکے گی۔مگر اصل اہمیت فورس کی نہیں بلکہ اس کی نگرانی کرنے والے لوگوں کی ہوتی ہے۔ اگرڈولفن فورس کی نگرانی موثر ہی رہی اور اس فورس کو اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ یہ فورس ڈیلیور نہ کر سکے۔

شہر لاہور کی سڑکوں،بازاروں اور شاہراؤں کو سٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین و عام نوعیت کے جرائم سے پاک کرنے کیلئے ڈولفن فورس کا قیام پنجاب حکومت کا ایک انتہائی مثبت اقدام ہے اور یقینا اس فورس کی مدد سے سٹریٹ کرائم کو روکنے میں مدد بھی ملے گی۔ پنجاب حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ڈولفن فورس تیار کرکے سبقت لی ہے اور یہ ڈولفن فورس پنجاب پولیس کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ جدید تربیت سے لیس یہ فورس پنجاب پولیس کا نیا چہرہ ہے جو پنجاب کے شہروں اور دیہات کو پرامن بنانے، جرائم بالخصوص سٹریٹ کرائمزکی روک تھام کیلئے انتہائی موثر کردار ادا کرے گی۔ ڈولفن فورس کی تیاری حکومت پنجاب کا ایک عظیم اقدام ہے جس سے صوبے کو پرامن بنانے اور جرائم سے پاک کرنے کیلئے پنجاب پولیس کی کاوشوں کو تقویت ملے گی اوریہ فورس سٹریٹ کرائمز کے خاتمے میں ہروال دستہ ثابت ہوگی۔
 
Faisal Javed
About the Author: Faisal Javed Read More Articles by Faisal Javed: 23 Articles with 19279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.