معاشرتی و معاشی دہشت گردی ختم کرنا ہوگی!
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
آج دنیا کی پچاس فیصد آبادی (اپنے اندازے
کے مطابق) سماجی و پیشہ ورانہ ذرائع ابلاغ استعمال کررہے ہیں ۔۔۔اس کا ایک
بہت بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے تعلق دار بھی
رابطے میں رہنے لگے ہیں۔۔۔اپنی اور انکی معمولاتِ زندگی اور شکلیں مانوس ہو
گئی ہیں۔۔۔کوئی نہ کوئی سیلفی یا گروپ کی تصویر منظر پر نظر آہی جاتی
ہے۔۔۔دکھ سکھ کی خبریں بھی بروقت معلوم ہوجاتی ہیں۔۔۔ وہ شکلیں بھول جانے
کا رواج ختم ہوگیا۔۔۔اب تو مرنے والے بھی کسی نہ کسی طرح ان تصویروں کہ سبب
ہمارے درمیان رہتے ہیں۔۔۔اب وہ لوگ جو صرف نجی امورتک محدود تھے، وہ بھی
دنیا میں رونما ہونے والے غم و خوشی کہ واقعات سے باخبر رہنے لگے ہیں۔۔۔مگر
انکے باخبر رہنے سے کم سے کم پاکستان میں کوئی فرق پڑتا نظر نہیں آرہا۔۔۔یہ
لوگ بہت اچھی طرح سے واقف ہوتے ہیں کہ دنیا میں کیا کچھ چل رہا ہے ۔۔۔لیکن
صرف اپنی دلچسپی کہ امور زیرِ بحث لاتے ہیں۔۔۔کل سے ایک تصویر سماجی و پیشہ
ورانہ ذرائع ابلاغ کی زینت بنی ہوئی ہے۔۔۔یہ تصویر چار ٹکڑوں میں ہے۔۔۔جہاں
ایک فلسطینی لڑکے کواسرائیلی فوجی برہنہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔۔۔اس ہتک
آمیز حرکت پر نوجوان کی مزاحمت پر اس کو گولی ماردی گئی اور شہید کر دیا
گیا۔۔۔یقینا یہ ایک عام سی بات ہوگی ان فلسطینیوں کہ لئے جن کی نسلیں فقط
اسی کام کیلئے دنیا میں بر سرِ پیکار ہیں۔۔۔یہ تصویر کیا کسی انصاف کیلئے
کافی نہیں ہے۔۔۔ایسی انگنت تصویریں ہیں۔۔۔جن میں نہ صرف نوجوان مردوں بلکہ
عورتوں اور بچوں کو بھی اسرائیلی اپنی بندوقوں کی ہوس کا نشانہ بناتے
ہیں۔۔۔انسانیت کا درس صرف مسلمانوں کو پڑھایا جارہا ہے ۔۔۔کشمیر میں ہونے
والی ریاستی دہشت گردی کسی کو نظر ہی نہیں آتی۔۔۔
پشاور میں سانحہ عظیم ہوا جب آرمی پبلک اسکول کہ نہتے معصوم بچوں کہ خون سے
ہولی کھیلی گئی۔۔۔لاہور کہ پارک میں بلکل آرمی پبلک اسکول والے واقعہ سے
مماثلت رکھنے والا واقعہ رونما ہوگیا۔۔۔جس سے لگ یوں رہا ہے کہ دشمن نے
ہماری (پاکستانیوں کی) نسل کشی کرنی شروع کر دی ہے۔۔۔جو ہمارے معصوم بچوں
کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔۔۔جو ہماری آنے والی نسل کو نشانہ بنا رہا ہے ۔۔۔
ہماری افواج اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے نہ ہار ماننے والے ہیں
اور نہ ہی تھکنے والے ہیں۔۔۔لیکن کیا وجہ ہے کہ دہشت گردی والا جن ان کہ
قبضے میں نہیں آرہا۔۔۔شائد اسکا کوئی اور حل ہے۔۔۔فلسطین کا مسلۂ کوئی نیا
نہیں ہے انکی قربانیوں کی ایک طویل جدوجہد کی داستان جاری و ساری
ہے۔۔۔کشمیری روز اپنی جانوں کا نظرانہ اپنی حقِ خود ارادیت کیلئے پیش کر
رہے ہیں۔۔۔افغانستان و شام خون آلود ہیں۔۔۔عراق میں کیا ہورہا ہے۔۔۔ہر طرف
موت کا رقص نظر آرہا ہے۔۔۔کل ایک جگہ پڑھا کہ انسانیت اور مسلمان ود الگ
الگ قومیں ہیں۔۔۔یعنی ہماری بدنامی کی انتہاء ہوگئی۔۔۔اب اس سے بڑھ کراور
کیا تذلیل ہوسکتی ہے۔۔۔مسلم دنیا کہ کم و بیش تمام ممالک ہی اس دہشت گردی
کہ جن کہ آسیب میں گھرے ہوئے ہیں۔۔۔کوئی اپنا بچاؤ کس طرح کر رہا ہے کوئی
اپنے بچاؤ کیلئے اغیار سے امداد مانگ رہا ہے ۔۔۔کوئی اس جن سے بازپرس نہیں
کر رہا۔۔۔
ہالی وڈ یا بالی وڈ کی فلموں میں اکثر ایسا دکھایا جاتا ہے کہ لوگ زمین پر
اپنی بادشاہت قائم کرنے کیلئے زیرِ زمین رہنے والے لوگوں کو استعمال کرتے
ہیں۔۔۔اور کام نکل جانے کہ بعد ان پر سے اپنا ہاتھ اٹھا لیتے ہیں یا انہیں
زمین میں ابدی نیند سلا دیتے ہیں ۔۔۔جو زمیں بوس نہیں ہوتے یا ہوپاتے ان
لوگوں کو اسی دنیا میں رہنا ہے۔۔۔ان زیرِ زمین رہنے والے لوگوں کہ پاس کوئی
ثبوت نہیں ہوتا ۔۔۔ یہ پھرسے کسی اور کو بادشاہت کا تاج پہنوانے میں مصروف
ہو جاتے ہیں۔۔۔یا پھر قانون نافذ کرنے والوں کی گولی کا نشانہ بن جاتے
ہیں۔۔۔آجکل یہ سب کچھ سر عام نظر آنے لگا ہے۔۔۔نہ زمیں کہ اوپر بسنے والے
سدھر نے کا نام لے رہے ہیں اور نہ ہی زیرِ زمین رہنے والے اپنی حرکتوں سے
باز آرہے ہیں۔۔۔دنیا مسلسل بربادی کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔۔۔اگر کوئی بم
دھماکوں سے بچ نکلتا ہے تو وہ کسی کی گولی کا نشانہ بند جاتا ہے۔۔۔
تازہ ترین دہشت گردی کہ واقعات میں فرانس اور برسلز کہ واقعات کو لے
لیں۔۔۔آپ پوری دینا کی افواج لگالیں یہ گولے بارود کا کھیل ختم نہیں کرسکتے
۔۔۔سب سے پہلے معاشرتی و معاشی دہشت گردی ختم کرنا ہوگی۔۔۔پھر بغیر کسی
فوجی کاروائی کہ تمام دہشت ذدہ دہشت گرد خود کو آپکے حوالے کردینگے۔۔۔اگر
آپ سمجھتے ہیں کے جسم کہ جس حصے میں تکلیف ہو اسے کاٹ کر پھینک دینا چاہئے
تو ایک دن جسم باقی نہیں بچے گا۔۔۔تکلیف کہ اسباب جاننے کی کوشش کیجئے اس
کا مداوا کیجئے۔۔۔فلسطینیوں کو انکا حق دلوادیجئے۔۔۔کشمیریوں کو انکا حق
دلا دیجئے ۔۔۔اسی طرح دنیا میں جہاں کہیں نا انصافی ہو رہی ہے اس کا ازالہ
کروادیجئے۔۔۔مزے کی بات یہ ہے کہ دنیا کہ ٹھیکیداروں کی اس جنگ میں مر بھی
ہم ہی رہے ہیں اور مار بھی ہم ہی رہے ہیں۔۔۔وہ تو بس ہمیشہ کی طرح تماشہ
دیکھ رہا ہے ۔۔۔گھر ہر صورت میں ہمارے ہی اجڑ رہے ہیں، برباد ہورہے
ہیں۔۔۔ہم اپنے گھر کو اپنے ہاتھوں سے کمزور کر رہے ہیں۔۔۔فوج کب تک فوج کشی
کرے گی۔۔۔کیا ہر اس فرد کو مار دیاجائے گا جو اپنے حق کیلئے آواز بلند
کرے۔۔۔
دہشت گردی کا وجو داسوقت تک ختم نہیں ہوسکتا جب تک وی آئی پی کلچر ختم نہیں
ہوگا۔۔۔جب تک انصاف کہ تکازے پورے نہیں کئے جائنیگے۔۔۔جب تک معاشرتی تفریق
ختم نہیں کی جائے گی۔۔۔جب تک عریانی و فحاشی ختم نہیں ہوگی۔۔۔جب تک انسانیت
کہ بنیادی اصولوں پر کاربند نہیں ہوا جائے گا۔۔۔جب تک حقوق کی مساوی تقسیم
نہیں ہوجاتی۔۔۔ہمیں ایسے معاشرے کی داغ بیل ڈالنا پڑے گی جو آج سے چودہ سو
سینتیس (۱۴۳۷) سال پہلے ہمارے پیارے نبی ﷺ نے قائمکیا تھا۔۔۔ |
|