شدت پسندی کا بڑھتا رجحان

جھاڑکھنڈ کے لاتیہار ضلع میں دو مسلم جانور تاجروں کو قتل کر ان کی لاش درخت سے لٹکائے جانے کے بعد ملک میں کشیدگی پائی جا رہی ہے ۔لاتیہار کے ایس پی کے مطابق یہ واقعہ بالو ماتھ تھانہ علاقے کے جھابر گاؤں کا ہے ۔اس معاملے میں اب تک چھ لوگوں کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور مزید کی تلاش و چھاپہ ماری جاری ہے ۔اس گاؤں کی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے حکم امتناعی نافذ کر دگی گئی ہے۔ہلاک ہونے والوں کی شناخت مظلوم انصاری اور امتیاز خان کے طور پر ہوئی ہے۔جو آپس میں رشتہ دار ہیں مقتول مظلوم انصاری کے بھائی منور کے مطابق یہ دونوں چترا کے ٹوٹی جانوروں کے میلے میں جارہے تھے جب ہی ان دونوں کو اغوا کر لیا گیا اور بعد میں صبح کو دونوں کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملی ۔گویا کہ پہلے اغوا کیا گیا اور پھر دوسرے دن قتل کیا گیا ۔مقامی ایم ایل اے کا بیان ہے کہ اس سے قبل بھی اس طرح کے واردات پیش آچکے ہیں لیکن پولیس کی تساہلی کی بنا پر جرائم پیشہ افراد کے حوصلے کم نہیں ہوئے بلکہ اور بڑھتے جا رہے ہیں ۔اس علاقے میں یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی ایک شخص کا قتل کر دیا گیا تھا جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ایف آئی آر ہونے کے با وجود پولیس نے خاطیوں کو گرفتار نہیں کیا تھا ۔ان سب حالات نے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے آخر یہ کیا ہو رہا ہے اور حکومت ان پر لگام کیوں نہیں لگا پار رہی ہے ۔ایسے واقعات کو انجام دینے والوں کو عبرت ناک سزا دینی چاہئے تاکہ پھر کوئی سماج میں اس طرح کی حرکت نہ کر پائے ،تب ہی اس طرح کے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔لیکن ایک بات طے ہیں کہ مرکزی حکومت پربدنامی کا داغ لگ رہا ہے حالانکہ حکومت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لیکن چونکہ ایک خاص نظریہ کے حامل ہونے کی وجہ سے حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے ۔ایسے حالات میں حکومت کو اپنی ساکھ بچانے کیلئے ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ وہ ایسے لوگوں کے خلاف زبردست ایکشن لے اور ریاستی سرکاری سے رپورٹ طلب کر کے انہیں سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرے ۔کچھ اسی طرح دادری واقعہ بھی ہوا اس میں بھی لوگوں نے موردالزام بر سر اقتدار پارٹیوں لگایا لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ حکومت اس معاملے میں صحیح طور سے صفائی بھی نہیں دے پائی اور نتیجہ ان کی ساکھ خراب ہوئی ۔یہ حقیقت ہے کہ شر پسند عناصر موقع کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر تے ہیں اس لئے حکومت وقت کو بھی چاہئے کہ لا اینڈ آرڈر کو اس طرح بنائیں کہ شر پسند عناصر ایسی واردات کو انجام دینے کیلئے سو بار سوچے ۔اس لئے ہندوستان کے تمام عوام کا یہی مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت اس معاملے خاص دلچسپی لے اور عوام کو یہ پیغام دیں کہ تشدد کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا جائے گا ۔چاہے اس کے لئے ذمہ دار کوئی بھی طبقہ ہو یہی امید ہے تمام لوگوں کو اور یہی فرض منصبی ہے ۔اس طرح کے واقعات کا بڑھنا ہندوستان کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے اور جو اس طرح کے واردات کو انجام دیتے ہیں اصل یہی لوگ دیش دروہی ہیں جو بھارت ماتا کی اولاد کو قتل کر رہے ہیں ۔اس لئے اگر واقعی جو لوگ بھارت کو ماتا کا درجہ دیتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ بھارت ماتا کی گود میں کھیلنے اور پلنے والے تمام اولاد کی بقا کے لئے وہ فکر مند ہوں نہیں تو ان کا یہ دعوی محض ایک چھلاوا دیکھائی دیگا کیونکہ ماں تو ماں ہوتی ہے اس کی گود میں کھیلنے والے کئی طرح کے بچے ہوتے ہیں اس لئے کسی کا قتل کر کے بھارت ماتا کو رسوا کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔سچے محب وطن کی پہچان یہی ہے کہ وہ ہر ہندوستانی کی قدر کرے چاہے وہ کسی بھی بھاشا کا بولنے والا ہو چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔جمہوری ملک میں ہر شخص کو اپنی مرضی کے مطابق کاروبار کرنے کا حق حاصل ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کھانے پینے کا اسے حق حاصل ہے ۔جو لوگ ان کی حق تلفی کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔یہ وقت بر سراقتدار پارٹیوں کے لئے امتحان ہے کہ وہ کس طرح اپنے آپ کو قوم کی خدمت کرنے میں کامیاب ہو تی ہے اور کس طرح ناکام ۔
 
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102319 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.