لغات واصطلاحات(٩)
(Dr shaikh wali khan almuzaffar, Karachi)
وفاق المدارس العربیہ پاکستان |
|
سوال:مدارس تنظیموں اوروفاقوں کے ناموں میں
جو لغات واصطلاحات مستعمل ہیں ، ان کی تحقیق کیا ہے؟ (ڈاکٹر
ابراریونس،کراچی یونیور سٹی)۔
جواب:(وِفاق): (وِفَاق) اردو میں اس کے معنی ہیں: اتحاد، اتفاق، کئی
اداروں، صوبوں، ولایتوں کا مرکزی ادارہ، مرکزی حکومت۔ انگریزی ترجمہ اس کا
ہے: فیڈریشن (Federation) آرگنائزیشن (Organization) ۔عربی میں وِفَاق
(بکسرالواو) باب مفاعَلة کا مصدر ہے،(وَافَقَ، یُوَافِق، مُوَافَقَةً،
وَوِفَاقاً) اس باب کی خاصیت میں” باہمی مشارکت“سب سے اغلب ہے۔ اس کے آسان
ترین معنی یہ ہیں کہ یہ ”خِلاف“ کی بالکل ضدہے۔مجرد میں باب حَسِبَ سے آتا
ہے: (وَفِقَ، یَفِقُِ، وَف ´قاً) وَفِقَة: وجدہ وصادفہ موافقاً ،موافق پانا
۔باب تفعیل سے بھی اس کا استعمال مشہور و معروف ہے (وَفَّقَ....تَوفِیقاً)
موافق بنادینا، صلح کرنا، توفیق دینا۔ (والتوفیق: جعل الاسباب موافقة
للمطلوب ،تسہیل طریق الخیر، وسدّ طریق الشر، والخذلان عکسہ۔وعند البعض
ھو: جعل التدبیر موافقاً للتقدیر) نیز اِفعال، اِستِفعال اِفتِعال تفعّل
اور تفاعُل سے بھی آتا ہے، جن میں سے افتعال سے بمعنی اتحاد، موافقت اور
اچانک، زیادہ وقوع پذیر ہے ، تفعُّل سے تفوُّق :فائق علی الآخرین اور سبقت
لے جا نے کے معنی میں آ تا ہے ،مدارس کی مختلف تنظیموں کے نام اس طرح
ہیں:وِفاق المدارس العربیہ،وفاق المدارس السلفیہ،وفاق المدارس
الشیعیہ،تنظیم المدارس اہل سنت،رابطۃ المدارس الاسلامیہ۔ (رَابِطة) بھی اسی
معنی میں استعمال ہوتا ہے جس کا اردو معنی تو مشہور ہے۔ انگریزی میں اس کا
ترجمہ لیگ سے کیا جاتا ہے اس طرح( تنظیم) بھی اسی معنی میں ہے۔ جس کا
انگریزی ترجمہ آرگنائزیشن ہے۔(او، آئی ،سی)آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن
کو عربی میں (منظمة التعاون الاسلامی) کہتے ہیں۔مسلم لیگ : رابِطة
المسلمین۔لیگ آف نیشنز : رابِطة الاقوام ۔مسلم ورلڈ لیگ : رابِطة العالم
الاسلامی۔
(مدارس):(مَدَارِس) مدرسہ کی جمع، مدرسے، مکاتب، درسگاہیں، سکولز۔ یاد رہے
کہ اردو کی مشہور ڈکشنری ’فیروزاللغات“ نے اس لفظ پر یوں اعراب لگایا ہے
(مُ۔دَا۔رِس) اور اس کے ساتھ ایک دوسرے لفظ ”مدارج“ کو بھی (بضم المیم)
منضبط کیا ہے۔ جبکہ یہ دونوں (بفتح المیم)ہیں، میم کے ضمہ سے یہ دونوں لفظ
جمع کے بجائے اسم فاعل بن جاتے ہیں۔ ان کے بعد ان سے پیوست دو اور لفظوں
(مَدافَع، مَدافِع) کے اعراب میں بھی فحش غلطی کی ہے۔ انہیں (بفتح المیم)
ضبط کیا ہے۔ جبکہ یہ دونوں ہی (بضم المیم):مُدافَع ومُدافِع بالترتیب اسم
مفعول اور اسم فاعل کے صیغے ہیں۔مَدَارِسُ:عربی میں مَد´رَسَةُ کی جمع
ہے۔المورد الوسیط میں منیربعلبکی نے اس کا ترجمہ لکھا ہے مَکَانُ التعلیم
(School, College, Academy) ”عربی میں بمعنی مذھب و مسلک بھی استعمال ہوتا
ہے۔ مدارس کے اقسام کو انھوں نے یوں بیان کیا ہے۔ اِبتِدَائیَّةُ:ایلمنٹری
سکول، نرسری سکول(اس کو رَوضَہ´ بھی کہتے ہیں).... ثَانَوِیَّةُ : سکنڈری
سکول، ہائی سکول۔کالج (اس کو ....کُلِّیَّةُ بھی کہتے ہیں).... حَر´بِیّةُ:
ملٹری سکول / ملٹری اکیڈیمی.... رَسمِیَّةُ : پبلک سکول ،....
مُتَوَسِّطَةُ:جونیر ہائی سکول، انٹرمیڈیٹ سکول.... مِھنِیّةُ: ٹریننگ
سکول/ٹریڈسکول۔مَدرس¸ُّ: اکیڈیمک/سکولسٹ۔ ہمارے یہاں مدارس کے ساتھ اسلامیة
اور عربیة وغیرہ کا لاحقہ اس لیے لگتا ہے کہ یہاں سکول عصری تعلیم گاہ کو
اور مدرسہ دینی تعلیم گاہ کو کہتے ہیں۔ عرب دنیا میں سکول کے بجائے مدرسہ
ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے کہ وہاں کے مدارس عصری اور حکومتی ادارے ہی
ہوتے ہیں اور ان میں عربی اور اسلامیات کی تعلیم تقریباً سب ہی میں لازم
ہوتی ہے ،وہاں یہ تمیز نہیں ہے۔ جبکہ برصغیر ومضافات اور عربستان کے علاوہ
خاص کر غیراسلامی دنیا میں ابتدائی تعلیم گاہوں کو مدرسہ کا ہم معنی لفظ
سکول ج اساکیل، ہی کا نام دیا جاتا ہے۔ وہاں مدرسہ زیادہ متعارف نہیں
ہے۔تعلیمی مراحل کے حوالے سے مدارس کے نام علی سبیل الترقی ملاحظہ ہو:۱۔
کُتَّابُ: مکتب (جہاں بالکل ابتدائی تعلیم ہو) ج: کَتَاتِیب۔۲۔ رَو´ضَةُ¾:
نرسری/ابتدائی مدرسہ ج۔ رَو´ضَات: ۳۔ مُتَوَسَّطَةُ:مڈل اسٹیج مدرسہ / درجہ
اعدادیہ لیول/جونیرہائی اسکول۔ ج: مُتوَسَّطات۔۴ ۔ثَانَوَیَّة:رابعہ تک کا
مدرسہ/سیکنڈری سکول/ ہائی سکول/کالج۔ ج: ثَانَوِیَّات۔ اس کی پھردو قسمیں
ہیں (الف) ثَانَوِیَّة عَامَّة: میٹرک لیول/درجہ ثانیہ تک (ب) ثَانَوِیَّة
خَاصَّة: ایف ۔ اے لیول/درجہ رابعہ تک۔ ۴۔عَالِیَةُ: بی۔ اے کے برابر ،
ج:عَالیاَت۔ لیکن یہ ہمارے یہاں اکثرجامعہ میں ضم ہوتا ہے۔ عالیہ کی سند کے
حامل کو”صَاحِبُ الفَضِیلَة اور بکالوریوس“ کہتے ہیں جو بچلر کا معرب ہے۔
۶۔ جَامِعةُ: یونیورسٹی دورہ حدیث تک کے اسباق جہاں ہوتے ہوں۔ ج: جَامِعَات
۔جامعہ:جامعہ کی تشریح کرتے ہوئے سیدقاسم محمود لکھتے ہیں :((جامعہ
/یونیورسٹی: اصطلاح میں اس کا اطلاق اعلی مذہبی تعلیم کے قدیم اداروں مثلاً
جامعة الازھر وغیرہ پر ہوتا تھا، موجودہ دور میں سرکاری طور پر اس لفظ کا
اطلاق جدید طرز کی ایسی یونیورسٹی تک محدود ہے جسے مغربی نمونے پر چلایا
جارہا ہو۔ جامعہ کی اصطلاح پہلی بار انیسویں صدی کے وسط میں استعمال کی
گئی، یونیورسٹی کے معنوں میں جامعہ کا لفظ پہلی بار 1906ءمیں استعمال ہوا،
جب الجامعة المصریة کے قیام کے لیے مصر کے چند دانشوروں اور مصلحین نے ایک
تحریک کی ابتدا کی۔ اسی زمانے سے اسلامی ملکوں میں جامعہ یونیورسٹی کے ہم
معنی قرار پائی، بعض اسلامی ممالک میں جامعہ کے علاوہ چند اور اصطلاحات بھی
استعمال کی جانے لگیں.... جو یا تو قومی زبانوں سے ماخوذ تھیں یا پھر یورپ
سے مستعار لی گئی تھیں........ پچھلے چند برسوں میں یونیورسٹی تعلیم نے
اسلامی ممالک میں نہایت تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔ قائم شدہ یونیورسٹیوں میں
مختلف شعبوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور نئی نئی یونیورسٹیوں کا قیا م
عمل میں آرہا ہے۔))،(اسلامی انسائیکلوپیڈیا (۔
(اَلْعَرَبِیَّۃ) :عرَبک،ارَبک۔ عَرَبی (عَرُبَ، یَعرُبُ، عَرْباً،
وعَرُوْباً، وعَرَابۃً، وعُرُوْبَۃً، وعُرُوْبِیَّۃً) فصیح عربی زبان
بولنا، خالص عربی ہونا( عَرِب یَعْرَبُ، عَرَباً)بگڑے ہوئے معدے والا ہونا،
معدہ خرب ہونا، الجُرحُ: سوجنا اور پیپ والا ہونا۔البئرُ:کنوئیں میں پانی
بکثرت ہونا۔ الرَّجُلُ: لکنت کے بعد فصیح ہونا۔ (عَرَبَ،
یَعْرِبُ،عَرْباً)الطعامَ: کھانا۔ (عَرَّبَ) المنطقَ:کلام کوعربی غلطی سے
پاک کرنا۔ الکتابَ والمقالۃَ ونحوَھما:عربی میں ترجمہ کرنا۔تعریب کرنا۔(
احقرکی کتاب تعریب علم الصیغۃ اسی سے ہے) العُرْبُوْنَ
والعَرَبون:(بیعانہ)سائز دینا، بیعانہ دینا، الاسمَ الأعجمَّي: عجمی لفظ کو
عربی لہجہ میں ادا کرنا، معرّب بنانا۔ (أَعْرَبَ) :ظاہر کرنا، عن حاجتہ:
صاف بیان کرنا، کلامہ: فصاحت سے بولنا، غلطی نہ کرنا، اس کی مشابہت کرنا،
دیہات میں اقامت کرنا، اعرابی بننا (اِسْتَعْرَبَ) عربوں میں ضم ہوجانا۔
قبیح بات بولنا (العُرْبُ والعَرَبُ): عرب لوگ اس کا واحد عربی اور جمع
أَعْرُبْ و عُرُوْبُٗآتی ہے۔ (العُرْبُ، والعَرْبَاءُ، والعَارِبَۃُ،
والعَرِبَۃُ، والعَرَبِیَّۃُ)خالص عربی النسل لوگ (اللُّغۃ۔
العربِیَّۃ):عربی زبان ۔ الأَعْرابی: عرب دیہاتی ج: أعْرَاب۔ العَرَبَۃ:
تانگہ ، ریل کا ڈبہ، رکشہ، نیز بہنے والی نہر، العَرُوْبَۃ: شوہر سے محبت
کرنے والی خاتون ۔ ج: عُرُبْ۔ ومنہ: ﴿عُرُباً أتْرَاباً﴾بعض مفسرین (عبداﷲ
بن عباس)نے یہاں عُرُباً سے مُتَکَلِّماتٍ بالعربیۃ (عربی بولنے والی)بھی
مراد لیا ہے۔ جمعہ کو اسلام سے پہلے عرب لوگ :یوم العُروبۃ کہا کرتے
تھے۔اسلام سے قبل کے عربوں کے نظامِ معاشرت ،سماج کو بھی عُروبۃ کہاجاہے۔
وِفاق کے نام میں شامل چوتھا لفظ ’’پاکستان‘‘ہے۔ یہ دو کلموں سے مرکب ہے:
پاک، جس کے معنی مشہور و متداول ہیں۔ ستان، یہ جگہ اور زمین کے معنی میں
مستعمل ہوتا ہے۔افغانستان: افغانوں کی زمین، عربستان: عربوں کی زمین،
انگلستان: انگریزوں کی زمین۔ پاکستان: پاک زمین: الأرض الطاھرۃ (پاک
لینڈ)۔عربی میں (پ ) کو (ب) سے تبدیل کیا جاتا ہے، اس لیے عربوں کے یہاں
پاکستان کا پورانام (جمہوریۃباکستان الاسلامیۃ) ہے۔
|
|