اکثر لوگوں کو اچھی باتیں صرف " کتابی
باتیں" ہی لگتی ہیں اور ان کے خیال میں ان پر عمل کرنا ممکن نہیں ۔ ۔ تو
جناب، یہ سوچ و خیال بالکل بھی حوصلہ افزا نہیں اور منفی رویہ کو ظاہر کرتا
ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیوں کہ جو اچھی باتیں لکھی جاتی ہیں وہ
عملی ہوتی ہیں تو ہی سب کے فائدہ کو لکھی جاتی یا کتاب کی صورت میں ڈھال کر
محفوظ کر لی جاتی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کر سکیں ۔
یاد رکھیں دوستو کہ اچھی باتوں پر عمل مشکل ضرور ہو سکتا مگر نا ممکن نہیں
، دوسرا جب ہم صرف اچھی باتیں پڑھتے رہیں گے مگر کوشش و عمل نہیں کریں گے
تو تب واقعی وہ باتیں ہمیں"کتابی" ہی لگیں گی ۔ اس طرز فکر سے بچنے کا حل
اچھی باتوں پر حرکت و عمل سے ہی ممکن ہے چاہے تھوڑا تھوڑا ہی کیوں نہ ھو
مگر مستقل مزاجی سے ہونا ضرور چاہیے۔ اپنی کمی و کوتاہی کو مان کر اسے دور
کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
حرف آخر ایک اچھی بات جو کہ شیخ سعدی رحمت اللّه علیہ کا فرمان ہے"اپنے حصے
کا کام کیے بغیر دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے۔ اور اپنی محنت پہ بھروسہ کر
کے دعا سے گریز کرنا تکبر ہے۔" سمجھ آ گئی ہو تو اپنے آس پاس کے لوگوں کو
بھی بتا دیں کہ قرآن پاک کو بھی پڑھنے و سمجھنے کے بعد اس پر عمل کرنے سے
ہی حقیقی فایدہ و سکوں مل سکتا ورنہ اس کتاب کی باتیں بھی آپکو کتابی ہی
لگیں گی ۔ |