پاکستان ہاکی کے لئے وہ سنہرا دور تھا جب
دنیا ہاکی کے تمام بڑے اعزاز اس کے پاس تھے پاکستان ہاکی ٹیم اولمپک
گیمز،ورلڈ ہاکی کپ ،چیمپئین ٹرافی اور ایشئین گیمز کی چیمپئین تھی قومی
ہاکی ٹیم نے تین مرتبہ1960،1968اور1984کو اولمپک چیمپئین کا اعزاز حاصل کیا
چار مرتبہ1971،1978،1982اور1984 کو ورلڈ کپ تین مرتبہ1978،1980اور1984کو
چیمپئین ٹرافی جبکہ6مرتبہ ایشئین گیمز ہاکی چیمپئین بنی اس دور میں قومی
ہاکی ٹیم کی کامیابیوں کے پیچھے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کا بڑا
عمل دخل تھا اور انہوں نے کھیل کو سیاست سے پاک رکھا اس دور کے پی ایچ ایف
کے صدر ریٹائرڈ ائیر مارشل نور خاں اور سیکرٹری ریٹائرڈ بریگیڈیر منظور
حسین عاطف دونوں عہدیداروں کا تعلق چونکہ ڈسپلنڈ فورس سے تھا اس لئے انہوں
نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا تھا اور ہاکی کی بہتری کے لئے اپنے
فرائض ذمہ داری سے سرانجام دئیے اور میرٹ پر قومی ہاکی ٹیم منتخب کی یہی
وجہ تھی کہ اس وقت ایشئین ہاکی خصوصاً پاکستانی ہاکی ٹیم کی فتوحات کا دنیا
بھر میں چرچا تھا پاکستان ہاکی فیڈریشن کا قبلہ درست کرنے کے لئے ان جیسے
عہدیداروں کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جارہاہے جب سے کھیلوں کے اداروں میں
سیاسی حکومتی عہدیداروں کی مداخلت اور عملداری شروع ہوئی ہے اس وقت سے
کھیلوں کا گراف بڑی تیزی سے نیچے کی طرف گرنا شرو ع ہو گیا فٹ بال فیڈریشن
،پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے علاوہ دیگر تنظیمیں جن میں
سیاست کی وجہ سے گروپ بندی پیدا ہوگئی ہے اگر کھیلوں میں بہتری لانی ہے تو
اس کو سیاست سے پاک کرناہوگا اور اس کے علاوہ کھیلوں کی تنظیموں میں سیاسی
مداخلت بھی نہیں ہونی چاہئے اور کھیلوں کی تنظیموں کے لئے ایسے عہدیداروں
کی نامزدگی کرنا ہوگی جو انتظامی امور کے علاوہ ان کھیلوں کی سوجھ بوجھ بھی
رکھتے ہوں 1994کے بعد پاکستان کی ہاکی کو جیسے نظر لگ گئی ہو20سال کے عرصہ
میں قومی ہاکی ٹیم کا کوئی انٹر نیشنل ٹورنامنٹ جیتنا تو دور کی بات ہے
پاکستان جس کو ایشیاکی ہاکی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا
ہے کہ اب اس کے پاس کوئی ایشیا کا ٹائیٹل نہ ہے اور اس میں یہ امر قابل ذکر
ہے کہ ملائیشیا میں ہونے والے اوسط درجے کے انٹر نیشنل ٹورنامنٹ اذلان شاہ
ہاکی کپ میں بھی قومی ہاکی ٹیم پانچویں نمبر پررہی 2014میں ہونے والے ورلڈ
ہاکی کپ میں یہ پہلا موقع تھا کہ وہ ایونٹ پاکستان کے بغیر کھیلا گیا جبکہ
اس مرتبہ منعقد ہونے والے اولمپک گیمز کے ہاکی مقابلے بھی پاکستان کے بغیر
کھیلے جائیں گے پاکستان ہاکی کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ جب بھی فیڈریشن کے
نئے عہدیدار منتخب ہوتے ہیں توان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہم بہترین ٹیم منتخب
کر کے آنے والے ایونٹ مثلا چیمپئین ٹرافی کو جیتیں گے لیکن ناقص حکمت عملی
کی وجہ سے جب اس ٹورنامنٹ میں ٹیم کو شکست ہوتی ہے تو پھر کہتے ہیں ہمارا
اصل ٹارگٹ اولمپکس گیمز ہیں لیکن اس میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے
یوں ایک ایک ایونٹ کو جیتنے کا دعوی کرنے والے اب تک ہاکی کے تمام بڑے
مقابلوں میں شکست کا سامنا کر چکے ہیں کھیلوں کے حلقوں نے حکومت سے مطالبہ
کیا ہے کہ تمام کھیلوں کی تنظیموں کو ملنے والی حکومتی گرانٹ کے استعمال کے
معاملات کو چیک کرنے کے لئے وزارت کھیل کو مکمل اختیارات دے کر فعال کرے
اگر چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم رائج کیاجائے گا تو کھیلوں کی تنظیمیں اچھی
کارکردگی دکھائیں گی پاکستان ہاکی فیڈریشن حکومت سے کروڑوں روپے کے فنڈز
وصول کرنے کے بعد بھی ان کی کارکردگی صفرہے حکومت کو چاہئے کہ وہ پاکستان
ہاکی فیڈریشن کے لاہور کراچی اور دیگر شہروں میں اربوں روپے کے اثاثوں سے
کروڑوں روپے کی آمدن کا بھی حساب لے تاکہ ان اثاثوں سے ہونے والی آمدن بھی
ہاکی کی ترقی کے لئے خرچ کی جاسکے اور حکومت سے فنڈ ز نہ ملنے کا شکوہ بھی
نہ ہوسکے- |