طاق جفت فارمولہ پر ہائے توبہ کیوں؟

دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ گوپال رائے نے کہا کہ 15اپریل سے 30اپریل تک لاگو رہنے والے طاق وجفت فارمولہ کے پہلے اوردوسرے دن لوگوں کی رائے مثبت رہی۔فارمولہ کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے بس کی سواری کرنے کے بعد رائے نے صحافیوں کو بتایاکہ میرے پاس پوری دہلی سے آئی خبریں ہیں کہ لوگ فارمولہ پر عمل کر رہے ہیں۔مختلف محکموں سے رپورٹ ملنے کے بعد ہی پوری تصویر سامنے آ سکے گی۔رام نو می کے موقع پر چھٹی کے وجہ سے دہلی سکریٹریٹ، پرگتی میدان، انڈیا گیٹ، دہلی گیٹ، لال قلعہ اور راج گھاٹ کے علاقوں میں بس کی سواری کے دوران ٹریفک کم نظر آیا۔رائے نے کہا کہ لوگوں کی رائے مثبت رہی۔تاہم سرحدی علاقوں سے کچھ شکایات موصول ہوئیں ہیں جہاں دیگر ریاستوں کے ڈرائیوروں کو خلاف ورزی کے الزام میں پکڑا گیا۔طاق وجفت فارمولہ کے دوسرے مرحلے کا موازنہ اس سال جنوری میں ہوئے اس فارمولہ کے تجرباتی عمل سے کرتے ہوئے رائے نے کہا کہ گرمی کی وجہ سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور اسکول کھولے جا رہے ہیں لیکن حل تلاش کئے جا سکتے ہیں۔رائے نے کہا کہ لمبی چھٹی کے ختم ہونے کے بعد پیر کو جب دفاتر اور اسکول کھلیں تو ٹریفک میں اضافہ ہوا، لیکن حکومت حالات سے نمٹنے کے لیے تمام طرح کی تیار یاں کر چکی تھی۔وزیر ٹرانسپورٹ نے دہلی کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول تھوڑا جلدی چھوڑ دیں تاکہ وہ ٹریفک میں نہ پھنسیں۔انہوں نے خواتین ڈرائیوروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لاتے وقت پڑوس کے بچوں کو بھی اسکول سے لانے میں مدد کریں۔ دارالحکومت میں فضاء آلودگی کو روکنے کے لئے طاق-جفت فارمولہ کے دوسرے مرحلے کے پہلے دن خلاف ورزی کرنے پر کل 1311 گاڑی ڈرائیوروں کے چالان کاٹے گئے، جن میں سے دہلی ٹریفک پولس نے 884 اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے 427 چالان کاٹے۔دہلی ٹریفک پولس نے سب سے زیادہ 271 چالان جنوبی علاقے میں اور سب سے کم 70 چالان شمالی علاقے میں کاٹے۔مغربی علاقے میں 176، وسطی میں 159، باہری علاقے میں 105 اور مشرقی علاقے میں 103 چالان کاٹے گئے۔اس غیر معمولی کامیابی سے اپوزیشن پارٹیوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے ۔تمام پارٹیوں نے طاق جفت فارمولہ پر حکومت کے روپے خرچ ہونے پر سوال اٹھا یا ہے اور اٹھا رہے ہیں ۔ٹی وی پر بحث کے دوران پوری تفصیل پیش کی جا رہی ہے ،بحث کرائی جا رہی ہے کہ گزشتہ بار طاق جفت فارمولہ سے دہلی حکومت کے بیس کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔ایڈورٹائزنگ سے لیکر پرائیویٹ بسوں کے کرایا تک کا حساب پیش کیا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ فضول خرچی ہے جبکہ عام آدمی اس طاق جفت فارمولہ سے بہت خوش ہیں اور انہیں اس سے کافی راحت ملی ہے ۔عوام کی اکثریت بسوں سے سفر کرتی ہے اور انہیں اس فارمولہ کے لاگو ہونے سے جہاں بسیں آسانی سے مل رہی ہیں وہیں انہیں سیٹ بھی مل رہی ہے اور راستہ میں کوئی ٹریفک کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑ رہا ہے وہ اپنے آفس وقت پر پہنچنے میں کامیاب ہیں اور بہت خوش ہیں ۔لیکن ان کی خوشی سیاسی پارٹیوں کو ہضم نہیں ہو پا رہی ہے ۔چونکہ اس فارمولہ سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور حکومت کا پیسہ براہ راست عوام پر خرچ ہو رہا ہے ۔جو کام آزادی سے آج تک نہ کیا گیا وہ کام کجریوال سرکار کر رہی ہے ۔آج بھی کسانوں کے فصل تباہ ہونے پر انہیں پچاس روپے سے لیکر اسی روپے کا چیک پکڑا دیا جاتا ہے ۔وہیں حکومت اتنی بڑی رقم عوامی فلاح کے لئے کیسے خرچ کر سکتی ہے ۔اصل حقیقت یہ ہے جس کی وجہ سے مخالف سیاسی پارٹیوں کے پیٹ میں درد محسوس ہو رہا ہے ۔یعنی عوام کو حکومت سے ذرا بھی راحت نہیں ملنی چاہئے اور اگر کسی سرکار نے دے بھی دیا تو وہ فضول خرچی ہے ۔لیکن اس پیسے کا حساب کون دے گا جو باہر سیوئز بینکوں میں جمع کیا جا تا ہے اور تعمیراتی کاموں سے لیکر تمام حکومتی ترقیاتی کاموں کا پیسہ لیڈران کھا جاتے ہیں اور عوام کے فلاح و بہبود کا کام برائے نام ہی انجام دیا جاتا ہے ۔چھتیس گڑھ میں تعمیراتی کاموں کا جائزہ ٹی وی پر پیش کیا جا رہا ہے جس میں ہر کاموں پر بڑا گھٹالہ سامنے آیا ہے ۔ٹی وی چینل نے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ تو پوری سرکار ہی گھٹالہ باز کی ہے ۔آخر اس کا حساب کیوں نہیں لیا جا رہا ہے ۔یہاں عوام کی سہولت کے لئے روپے خرچ کئے جا رہے ہیں تو سرکار کو چو طرفہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔کیا عوام کا سرکار پر کوئی حق نہیں ہے کیا حکومت کے پیسے پر عوام کا کوئی حق نہیں ہے یا پھر عوام کو آزادی کے بعد سے ہی بے وقوف بنانے کا کام کیا جا رہا ہے ۔امریکہ ،سعودی وغیرہ میں تو بچہ پیدا ہوتے ہی سرکار کی تحویل میں چلا جاتا ہے وہ بچہ حکومت کا ہو جاتا ہے اس کے سارے اخراجات حکومت پوری کرتی ہے ۔امریکہ میں بھی جمہوری حکومت ہے ۔لیکن یہاں ادنی سا بھی عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے سرکار تیار نہیں ہے آخر کیوں ؟۔یہاں تو بجلی ،پانی خریدنے پر بھی سرکار مکمل دینے سے قاصر ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔جبکہ سرکار کو تو بجلی اور پانی مفت دینی چاہئے اور بسیں بھی مفت چلانی چاہئے ۔کیونکہ سرکار کے پاس پیسہ تو عوام کی جیب سے ہی آتا ہے نا تو سرکار عوام کو سہولیات دینے میں ناکام کیوں ہے ۔بہر کیف طاق جفت فارمولہ پر اپوزیشن آگ بگولہ اس لئے ہے کہ اس سے براہ راست فائدہ عوام کو ہو رہا ہے جو انہیں کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 112510 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.