کیا ہم ایسا کرتے ہیں۔۔۔؟

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ “اگر کسی شخص میں ننانوے برائیاں اور صرف ایک اچھائی ہو تو اس کی ننانوے بری باتوں کی بجائے ایک اچھی بات کا ذکر کرنا چاہیے“-

کیا ہم ایسا کرتے ہیں ایسا کرنا تو ایک طرف ہم دوسروں سے ایسی برائیاں بھی منسوب کر دیتے ہیں جو کسی میں سرے سے پائی ہی نہیں جاتیں جبکہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ برائی جو کسی میں موجود نہ ہو اور وہ اس کے ساتھ منسوب کر دینا تہمت ہے اور ایسی برائی جو کسی میں پائی جاتی ہے اسکا اس شخص کی غیر موجودگی میں تذکرہ غیبت ہے اور یہ دونوں صفات ہی بذات خود نا صرف بہت بڑی برائیاں ہیں بلکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک سخت ناپسندیدہ عمل ہے اور اس کی اسلام میں سختی سے ممانعت و مذمت کی گئی ہے تو کیا ہمیں اللہ اور رسول کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار بھی یہ خیال آتا ہے کہ ہم جو کر رہے ہیں اس کے لئے ہم نے اللہ اور اللہ کے نبی پاک کی ناراضگی تو نہیں مول لے لی شاید نہیں کیونکہ اگر ایک بار بھی ایسا کرتے ہوئے کسی کو یہ خیال آ جائے تو وہ کبھی اس فعل کا مرتکب ہونے کی جسارت نہیں کر سکتا-

یہ تو روز کا مشغلہ ہے کہ کسی نہ کسی کو برا بھلا کہنا کسی میں برائیاں تلاش کرنا کوئی محفل خصوصاً خواتین کی محفل ایسی نہیں ہوتی جو کسی نہ کسی کی برائیوں سے مبرا ہو بلکہ یہ تو ایک طرح کا مشغلہ ہے جب تک کسی کی برائیاں زیر بحث نہ لائی جائیں محفل جمتی ہی نہیں ایسی محفل کا کچھ لطف ہی نہیں اس طرز فکر و عمل کی بجائے ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم میں سے ہر شخص صرف اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کو پیش نظر رکھے اگر کسی میں کوئی برائی نظر آتی ہے تو بجائے اس پر تنقید کرنے کے طعن و تشنیع کرنے کے اس کی برائیوں کی مشہوری کرنے کی بجائے اپنا بغور جائزہ لینا چاہیے کہ کہیں یہ وصف خود ہماری ذات میں تو موجود نہیں اور اگر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے اندر ننانوے اچھائیاں ہیں اگر ایک برائی بھی ہو جائے تو کیا حرج ہماری اچھائیاں زیادہ ہیں اتنی زیادہ اچھائیوں کے ہوتے ہوئے ایک آدھ برائی کا ہو جانا کچھ ایسا معیوب بھی نہیں اور اپنی برائی کو جانتے بوجھتے ہوئے بھی رفع کرنے کی کوشش نہ کرنا اس برائی کو اپنے آپ سے ختم کرنے کی کوشش نہ چاہنا اور اس پر قائم رہنا تو یہ خود پر ظلم کرنے کے برابر ہے کہ برائی کو برا جانتے ہوئے بھی برائی کرتے رہنا یاد رکھیں کہ جلانے کے لئے ایک چنگاری ہی کافی ہوتی ہے ایک پل کی غفلت بھی بعض اوقات ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے ممکن ہے کہ آپ کی ایک برائی جسے آپ ادنٰی یا کم تر سمجھ رہے ہیں وہی آپ کی تمام اچھائیوں پر حاوی آ جائے آپ کی دیگر تمام برائیوں کو کھا جائے اور دوسرے کی کوئی ایک اچھائی رب تعالیٰ کے نزدیک اس قدر پسندیدہ ٹھہرے کہ وہ اس کی تمام برائیوں پر غالب آ جائے اور ایسا شخص جسے آپ اس کی برائیوں کے سبب اپنے سے کم تر یا حقیر گردانتے رہے ہوں وہی آپ کی نسبت اللہ تعالیٰ کے نزدیک آپ سے برتر ثابت ہو جائے تو خیال کیجیے کہ دوسروں کے بارے میں خواہ مخواہ کسی بد گمانی اور اپنے بارے میں بلاوجہ کی خوش گمانی میں نہ رہیں کوئی بھی عمل کرنے سے پہلے یہ دھیان میں رہے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے اللہ سے ڈریں اللہ کے رسول کی سنت پر عمل کریں اپنے طرز فکر و عمل کو تعلیمات اسلامی کے عین مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں پھر دیکھیں کہ زندگی کیسے سنورتی ہے مسائل و مشکلات کس طرح رفع ہوتے ہیں-

کون گستاخ رسول عربی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جسارت کرتا ہے مسلمان سچے، پکے اور خالص مسلمان بن جائیں اپنے اندر اپنے اسلاف کی طرح کامل ایمان کی روشنی اور قوت پیدا کر لیں تو کوئی ملعون کبھی یہ جرات نہ کر سکے-

باہمی رنجشیں بھلا کر مسلمان متحد ہو جائیں غیروں کی تقلید کرنے کی بجائے اپنے اسلاف کا طرز عمل اپنائیں ایمان کی روشنی عمل کی قوت سے کفار پر غالب آجائیں جن سے آج مغلوب ہیں سوچیے اور بتائیے کیا ہم مسلمان ایسا کر سکتے ہیں۔۔۔؟ اللہ ہم سب کو نیکی کی ہدایت و توفیق عطا فرمائے (آمین)-
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456578 views Pakistani Muslim
.. View More