مسلم نوجوانوں کےلیے لمحہ فکریہ(مسجد اقصٰی)

مسجد اقصٰی

زمانہ جتنا آگے بڑھتا جائے گا نوجوانوں کی اہمیت، رول اور حیثیت بھی بڑھتی جائے گی۔ہر زندہ قوم،تحریک اور نظریہ نوجوانوں پر خصوصی تو جہ دیتا ہے کیونکہ یہ سب کو بخوبی معلوم ہے کہ اقوام وملل کو چلانے، تحریکوں کو متحرک رکھنے اور نظریات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ہمیشہ نو جوانوں نے نمایاں رول ادا کیاہے۔اورمیرے اپنے مسلم نوجوان بلند عزائم کے مالک ہو تے ہیں، جہد مسلسل اور جفا کشی ان کا امتیاز ہو تا ہے ،بے پناہ صلاحیتیں ان میں پنہاں ہو تی ہیں، بلند پرواز ان کا ہدف ہو تا ہے ، چیلنجز کا مقابلہ کر نا ان کا مشغلہ ہو تا ہے، شاہینی صفات سے وہ متصف ہو تے ہیں، ایک بڑے ہدف کو حاصل کر نے کے لیے وہ بآسانی ساحل پہ کشتیاں جلانے کو تیار ہوجاتے ہیں،وہ ہوا ؤں کا رُخ موڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔’باطل دوئی پسندہے اور حق لا شر یک‘ جیسا عظیم اعلان کر نے سے بھی وہ نہیں کتراتے۔ میدان کا رزار میں شکست کو فتح سے تبدیل کر نے کی قوت ان کے اندر موجود ہو تی ہیں ۔یہی نوجوان ہیں جو باطل پر ستوں کے خیموں کو ہلا سکتے ہیں۔ یہ نو جوان ہی ہیں جو ہر قوم و ملت اور تحریک کے لئے امید کی واحد کر ن ہو تے ہیں۔اسی کر ن کے سہارے اقوام و ملل اور تحر یکیں آگے بڑھتی ہیں اور اہداف کے مختلف منازل طے کر تی ہیں۔لیکن آج ہمیں زندہ قوم،تحریک مسجد اقصی پرچلانی ہوگی اس سے پہلے جانا ضروری ہے کہ مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف (عربی: الحرم القدسی الشریف) کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 2000ء میں الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالٰی نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:”پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالٰی ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے (سورہ الاسراء آیت نمبر 1)“احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔حضرت ابوذر سے حدیث مروی ہے کہ”میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : مسجد حرام ( بیت اللہ ) تو میں نے کہا کہ اس کے بعد کونسی ہے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرمانے لگے : مسجد اقصیٰ ، میں نے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟ تونبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ چالیس سال، پھرجہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے ۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 3366، صحیح مسلم حدیث نمبر 520)“مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے اور معراج میں نماز کی فرضیت 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔

آپ سب کو اب سلطان صلاح الدین ایوبی کا نام جو کسی تعارف کا محتاج نہیں - مغربی دنیا میں صلاح الدین ایوبی کے نام سے پہچانا جانے والا یہ سپاہ سالار مصر اور شام کا پہلا کرد حکمران تھا- صلیبی جنگ لڑنے والوں کو شکستِ دینے والا اور یروشلم کو فتح کرنے والا ایک عظیم جنگجو تھا- ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﺳﻼﻡ ﺑﻠﮑﮧ ﺗﺎﺭﯾﺦﻋﺎﻟﻢ ﮐﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﻓﺎﺗﺤﯿﻦ ﻭ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯﺍﯾﮏ ﮨﯿﮟ.. ﻭﮦ 1138ﺀ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﻋﺮﺍﻕ ﮐﮯ ﺷﮩﺮﺗﮑﺮﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ.. ﺍﻥ ﮐﯽ ﺯﯾﺮ ﻗﯿﺎﺩﺕ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺳﻠﻄﻨﺖﻧﮯ ﻣﺼﺮ ' ﺷﺎﻡ ' ﯾﻤﻦ ' ﻋﺮﺍﻕ ' ﺣﺠﺎﺯ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺎﺭ ﺑﮑﺮ ﭘﺮﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﯽ..ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﮩﺎﺩﺭﯼ ' ﻓﯿﺎﺿﯽ ' ﺣﺴﻦ ﺧﻠﻖ 'ﺳﺨﺎﻭﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺩﺑﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﻠﮑﮧ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ.. ﺻﻼﺡﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﻓﺎﺗﺢ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ1187ﺀ ﻣﯿﮟ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﯽ ﻣﺘﺤﺪﮦ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﮐﻮ ﻋﺒﺮﺗﻨﺎﮎ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﻭﺍ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ اورمسجد الاقصی عمر کے زمانه میں آزاد هوئی هے، اس کے بعد ایک سنی مذهب کے رهبر صلاح الدین ایوبی کے زمانه میں آزاد هوئی هےـ حرم شریف، شہر کے مسلم اکثریتی مشرقی حصے میں واقع ہے جسے بیت المقدس پکارا جاتا ہے۔یہاں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔ حرم شریف پہنچنے کے لیے پرانے شہر کی پتھر کی بنی ہوئی تنگ سی گلیوں سے گُزر کر جانا پڑتا ہے۔ اور پھر جلد ہی قبۃ الصخرٰی کا سنہری گنبد والا وہ مقام آپ کی نظروں کے سامنے آ جاتا ہے جہاں سے اسلامی عقیدے کے مطابق پیغمبرِ اسلام سات آسمانوں کے سفر پر گئے تھے۔ لیکن حرم شریف کی تاریخ سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے نہایت مقدس اس جگہ کا معاملہ بڑا حساس اور پیچیدہ ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پر سن دو ہزار میں اسرائیلیوں اور فلسطینوں کے درمیان تکرار نے دوسری انتفادہ کو جنم دیا۔ابھی پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران بھی اس مقام پر اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ لیکن اب پاکستان میں بھی ایک تحریک چلنی جائےاوراسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے تقدس کو پامال کرنے کی مذمت ہونی چاہیے اور اسرائیلی فورسز کی مسلمانوں کے قبلہ اوّل میں جارحانہ کارروائیوں پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جانا چائے۔ اگر اسرائیل کی غیر قانونی جارحیت کے نتیجے میں صورت حال بگڑتی ہے اور اس سے انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ ملے گا۔پاکستان کو بھی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے مسجد الاقصیٰ میں اقدامات کو طے شدہ اصولوں اور بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دینا چاہے۔اس نے مسجد الاقصیٰ اور وہاں عبادت کے لیے وقت کو مسلمانوں اور یہود کے درمیان تقسیم کرنے کی پالیسی کو مسترد دینا چاہے۔اور کہتاہوں کہ اس طرح کی پالیسیوں سے کشیدگی ہی بڑھے گی اور اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔ اور میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتاہو کہ وہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل کی بارڈر پولیس کے حملوں کو رکوانے کے لیے دباؤ ڈالے۔ وزیراعظم پاکستان اورپاک فوج مسجد الاقصیٰ کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔ اسرائیلی پولیس فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مسجد کے اندر داخل ہوگئی تھی اور اس نے اس مقدس مقام کی بے حرمتی کے علاوہ وہاں پڑی اشیاء کو نقصان پہنچایا تھا۔میں مسلمانوں کے قبلۂ اوّل کے تقدس کو پامال کرنے کی مذمت کی ہے اور اس تشویش کا اظہار کرتا ہوں کہ مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی میں اضافے سے صورت حال کنٹرول سے باہر ہوسکتی ہے۔

اورمیری اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کے احوال كىاصلاح فرمادے انہيں دين كى سمجھ عطا فرما دے اور ہميں اور ان کو حق پر کاربند اور ثابت قدم رہناعطا فرمائے، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ مسلمانوں کی عزت وبلندی کوواپس لاۓ ، اور مسجد اقصی کوپاک صاف کردے، اللہ تعالی اپنے امرپرغالب ہے لیکن یہ بات اکثر لوگوں کے علم میں نہیں ۔
Attique Aslam Rana
About the Author: Attique Aslam Rana Read More Articles by Attique Aslam Rana: 13 Articles with 21898 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.