آریا لوگ کہاں سے آئے اور کب آئے؟ اس بارے
میں کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ خیال ہے کہ ان کا آبائی وطن شاید کہیں
وسطی ایشیا میں ہوگا۔ جہاں سے یہ پانی اور بہتر موسم کی تلاش میں برصغیر
میں دریائے سندھ تک پہنچے، سندھ کے کنارے کنارے رہنے والے یہاں کے پرانے
باسی چونکہ رنگت میں کالے تھے اس لئے انہیں ہندوکہا گیا۔ ہندو کے لغوی معنی
کالے کے ہیں جب کہ ہندو مذہب بنیادی طور پر کوئی مذہب نہیں بلکہ بہت سے
مذاہب کا مجموعہ ہے، جسے ہندو مت کا نام دیا جاتا ہے۔ آریاؤں نے جب سندھ
عبور کیا تو یہاں کے آباد پرانے باشندوں نے نئے آنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ
کیا۔ آریاؤں کے آنے سے پہلے یہاں چھوٹی چھوٹی آزاد ریاستیں تھیں اور مضبوط
قلعے بھی تھے۔ اس دور کی تاریخ کا پتہ ہندوؤں کی مشہور مقدس کتاب رگ وید سے
چلتا ہے۔ آریاؤں کا اصل پیشہ کھیتی باڑی تھا۔ وہ تیر کمان اور نیزے بازی
میں مہارت رکھتے تھے۔
کئی سو سال آریاؤں اور برصغیر کے پرانے مکینوں کے درمیان لڑائی ہوتی رہی۔
رگ وید میں یہاں کے مقامی باشندوں کو شور مچانے والے بربری کہا گیا اور
انہیں ظالم اور وحشی قرار دیا گیاہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آریا حملہ آوروں نے
مقامی لوگوں کو پوری طرح زیر کر لیا، مگر مقامی لوگوں نے گوریلہ جنگوں کی
ابتدا کر دی۔ وہ راستوں میں آریائی مسافروں کو لوٹ لیتے۔راتوں کو ان کی
بستیوں پر حملہ آور ہو کر مال مویشی اٹھا کر لے جاتے۔ لیکن بالآخر آریائی
فتح یاب ہوئے اور زیادہ تر مقامی باشندوں کو جنوب کی طرف دھکیل دیا گیا۔
کچھ غلام بنا لئے گئے، کچھ نے چپکے سے پہاڑوں اور جنگلوں میں پناہ لے لی۔
یہاں کے امن پسند اصلی مقامی باشندے جنہوں نے آسانی سے آریاؤں کی اطاعت
قبول کر لی وہ یہیں رہے اور ہزاروں سال گزرنے کے باوجود ان کی اولاد یہاں
موجود ہے۔رگ وید کے مطابق یہاں کے مقامی باشندوں کو شکست دینے کے بعد
آریاؤں نے یہاں اپنی نو آبادیاں بسائیں، کھیتی باڑی شروع کی، آب پاشی کے
لئے کنوئیں کھودے، وہ گھوڑوں سے ہل چلانے کا کام لیتے تھے۔ انہیں کپڑا
بُننے میں مہارت حاصل تھی۔ دھاتوں سے ہتھیار اور زیور بنانا خوب جانتے تھے۔
رگ وید آریائی دنیا کی سب سے پرانی کتاب ہے جس کی زبان انتہائی سادہ اور
مؤثر ہے۔ اس کتاب میں 1028 گیت اور دس ہزار سے زیادہ اشعار ہیں۔ کھیتی باڑی،
جنگ و جدل اور جذبوں سے بھرپور رگ وید کے منتر صدیوں تک سینہ بہ سینہ منتقل
ہوتے رہے اور پھر آریاؤں نے اپنے زمانہ شجاعت میں انہیں باقاعدہ لکھ لیا۔
آریاؤں کی آمد سے لے کر اس وقت تک کا زمانہ کہ جب آہستہ آہستہ آریاؤں نے
سندھ اور اس کے معاون دریاؤں سے سیراب ہونے والی زمینوں پر قبضہ کیا ویدک
زمانہ کہلاتا ہے۔ پھر اس کے بعد آریائی لوگ خود کئی حصوں میں بٹ گئے اور
انہوں نے وادیٔ گنگا کا رخ کیا اور بہت جلد اس زرخیز وادی پر بھی قبضہ کر
لیا۔ یہاں پر آریاؤں کی بہت سی ریاستیں وجود میں آئیں اور پھر اُن کے
درمیان بھی ایک کشمکش شروع ہو گئی۔ یہ دور آریاؤں کا زمانہ شجاعت کہلاتا ہے۔
چونکہ آریائی کہیں وسطی ایشیا سے چلے تھے، چنانچہ کچھ لوگ برصغیر میں آئے
اور یقینی طور پر کچھ لوگ مغرب کی طرف بھی ہو ں گئے۔ یہ لوگ جہاں پہنچے
اپنے ساتھ اپنی تہذیب، اپنا تمدن، اپنا طرز زندگی اور اپنا مذہب بھی لے کر
گئے۔ شاید اس لئے رگ وید کے دیوتاؤں کے نام تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ یونان
اور روم میں بھی موجود نظر آتے ہیں۔ یورپ کی بہت سی زبانوں اور آریاؤں کی
زبان میں بہت سے الفاظ کی مماثلت سی نظر آتی ہے۔
یہ تاریخی حقیقتیں اپنی جگہ، مگر دنیا میں ایک قوم ایسی ہے جو بڑے فخر سے
اعلان کرتی ہے کہ وہ خالصتاً آریا ہیں، جب کہ دنیا بھر کے باقی آریا لوگ
مخلوط نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ آریا جب گھروں سے چلے تو ان کے ساتھ عورتوں
کی بہت قلیل تعداد ہوتی تھی۔ مقامی آبادیوں پر قابو پانے کے بعد مردوں کو
قتل کر دیا جاتا تھا اور ضرورت کے مطابق وہاں کی عورتوں سے شادی کر لی جاتی
تھی۔ اس لئے اس قوم کے خیال میں وہ خالص آریا باشندے ہیں، جب کہ سب مخلوط
نسل ہے اور وہ قوم ہے جرمن قوم۔ جرمن خود کو خالصتاً آریا کہتے اور سمجھتے
ہیں۔ اس حوالے سے اگرجرمنوں کی بات صحیح مان لی جائے تو ہمارے اجداد میں
کوئی نہ کوئی شخص کبھی جرمنی کا باشندہ ہوگا جس کی اولاد ہم ہیں اور جرمنی
میں کچھ رشتہ دار بھی ہوں گے۔ ویسے باقیوں کے بارے میں کچھ کہنا تو شاید
مشکل ہو، مگر مجھے یقین ہے ہمارے وزیر اطلاعات جناب پرویز رشید کی رشتہ
داری ہٹلر کے وزیر اطلاعات جناب گوئبلز کے ساتھ ضرور ہے، کیونکہ عادات اور
خصلتوں میں دونوں میں بہت یکسانیت نظر آتی ہے۔
کہتے ہیں میدان حشر میں رب العزت کے مقرر کردہ فرشتے اطلاعات کے مختلف
ممالک کے وزرا سے حساب لے رہے تھے۔بعد حساب ایک کو رب العزت کی طرف سے
میدان حشر کا ایک چکر لگانے کا حکم ہوا کہ اس نے ایک بہت بڑا جھوٹ بولا
تھا۔اسی طرح کسی کو دو چکر، کسی کو چار چکر، کسی کو دس چکر کہ جھوٹ اُسی
قدر بولے تھے۔گوئبلز کی باری آئی تو غائب تھا۔ فرشتوں نے ڈھونڈا تو ایک
پٹرول پمپ پر موٹر سائیکل میں پٹرول بھروا رہا تھا۔ پوچھا کیوں بھاگے؟ کہنے
لگا کوئی دو چار چکروں کی بات ہوتی تو ٹھیک، میرے جھوٹ تو اتنے لاتعداد ہیں
کہ بھاگ کر گزارا نہیں ہو سکتا، سوچا جلدی سے موٹر سائیکل میں پٹرول بھروا
لوں، کچھ آسانی ہو جائے گی۔ ویسے شنید ہے کہ جناب میاں نواز شریف نے پرویز
رشید سے وعدہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ ایک نئی ہائی برڈ کار میدان حشر میں
بھاگ دوڑ کے لئے قبر میں اتار دی جائے گی، تا کہ انہیں مزید مشکل پیش نہ
آئے۔ شاید اس لئے وہ خوش ہیں اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔ |