محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری کی مالیگاؤں آمد
(Ghulam Mustafa Rizvi, India)
11مئی کو جامعہ حنفیہ سنیہ کے سالانہ
اجلاس میں خصوصی شرکت
برصغیر میں خدمتِ دینِ متین کے لیے چند ایک خانوادے مشہور ہیں، جن میں ولی
اللّٰہی، خیرآبادی، فرنگی محلی اور اعلیٰ محدث بریلوی خانوادے کے بعد سب سے
زیادہ شہرہ خانوادۂ صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی کا ہواہے۔ اسلامی علوم
وفنون کی تدریس، درس گاہوں کے قیام،مدارس کے قیام کی ترغیب، خدمتِ علم دین
میں یہ خانوادہ بڑا جلیل القدر رہاہے۔ ابوالعلیٰ صدرالشریعہ علامہ محمد
امجد علی اعظمی (مصنف بہارِ شریعت؛ تلمیذ محدث صورتی؛ خلیفۂ اعلیٰ حضرت) کی
خدمات بڑی عظیم ہیں۔ اس خاندان میں ایک سے بڑھ کرایک علما، فقہا اور مفتیانِ
شرع تیار ہوئے۔ صدرالشریعہ کے فرزندوں میں سب سے نمایاں نام محدثِ کبیر
علامہ ضیاء المصطفیٰ اعظمی کا ہے۔ جن کے تقویٰ، استقامت، استحضارِ علم،
فکروفراست،فہم وتدبر کا ایک زمانہ معترف ہے۔
محدثِ کبیر کی جلالتِ علمی کا یہ عالَم ہے کہ اس وقت عالمِ اسلام میں پھیلے
ہوئے علما کی بہت بڑی تعداد آپ کے شاگردوں پر مشتمل ہے، یا تلامذہ کے
تلامذہ کی۔ مسندِ درس وتدریس سے جو خدمات آپ نے انجام دی ہیں وہ بڑی عظیم و
لائق قدر ہے۔ اسی طرح آپ کے شاگردوں میں سیکڑوں ایسے ہیں جنھوں نے اسلامی
علوم کی درس گاہوں کاقیام عمل میں لایا اور علم دین کی روشنی دور دورتک
پہنچی۔
محدثِ کبیر کا علم حدیث میں استحضار، درک اور فنونِ حدیث میں مہارت
وتعمق،گہرائی وگیرائی کا یہ عالَم ہے کہ اس وقت عالمِ اسلام کے عظیم محدث
مانے جاتے ہیں، عرب وعجم میں آپ کی حدیث دانی کا شہرہ ہے، یہی وجہ ہے کہ
مسلم دنیا کا سروے کرنے والا عالمی ادارہ The Royal Islamic Strategic
Studies Centre Jordanنے تازہ سروے رپورٹ برائے 2014-15بعنوان The Muslims
500 [The World's 500 Most Influential Muslims] میں 500نمایاں وپُر
اثرافراد کی فہرست میں خدمتِ علمِ حدیث نیز علم وفنِ حدیث میں مہارت تامہ
کی بنیاد پر آپ کا ذکر کیا ہے۔ فہرست میں محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ
اعظمی کا ذکر محدثِ جلیل کے بطور ہے۔ آپ کی محدثانہ عظمت کے اعتراف میں
سروے میں لکھا گیا ہے کہ ’’40برس سے زیادہ مدت سے درسِ حدیث دے رہے ہیں،
روایت و اصول کے ساتھ 60000حدیثیں ازبر ہیں۔آپ کے ہزاروں عظیم و قابل شاگرد
موجود ہیں۔آپ مفتی محمد مصطفی رضاخان کے خلیفہ ہیں۔‘‘
آپ کا اسلوبِ خطابت بڑا دل نشیں ودل پذیر و سنجیدہ ہے۔ باتوں سے پھول جھڑتے
ہیں۔ کم لفظوں میں وسیع مفہوم کی ترسیل ہوتی ہے۔ جامع گفتگو ہوتی ہے۔صداقت
وسچائی وطیرہ ہے۔ حدیثِ پاک سناتے ہیں تو روح کا ہر تار ہم نوا ہوجاتا ہے،
پوری گفتگو صرف حدیث کے گرد گردش کرتی ہے۔ موضوع سے متعلق درجنوں احادیث
بیان کردیتے ہیں، شرح میں وہ علمی نکات ذکر کرتے ہیں کہ علم جِلا پاتا ہے
اور زبان بے ساختہ سبحان اﷲ کہتی ہے۔ وہ مقررین جو لطائف اور غیر ضروری
گفتگو سے تضییع اوقات کرتے ہیں انھیں بارگاہِ محدثِ کبیر سے درس لینا چاہیے
اور خطابت کا سلیقہ سیکھنا چاہیے۔ وقت ختم ہوجاتا ہے، لیکن مضامین کے انبار
باقی رہتے ہیں اور الفاظ صف بستہ۔ ایسے عظیم محدث جن کی زیارت کے علما
مشتاق رہتے ہیں۔ان کی ہمارے اپنے شہر میں جامعہ حنفیہ سنیہ کے
ذریعے21.22مئی کو آمد ہورہی ہے۔ ہم آپ کی تشریف آوری کو اس شہر کے لیے باعثِ
برکت وسعادت تصور کرتے ہیں۔ اﷲ کریم ہمیں آپ کے مواعظِ حسنہ کے ذریعے علم
دین سیکھنے کا جذبۂ صادق عطا فرمائے اور ایسے عظیم علما کے سایۂ مبارک کو
ہم پر تادیر قائم ودائم رکھے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم۔
ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
٭٭٭ |
|