ہمارے نوجوان ہمارا مستقبل

نوجوان كسی بھی ملك كے مستقبل كے معمار ہوتے ہیں.نوجوانوں كےہی ہاتھوں میں آنے والے وقت كی باگ دوڑ ہوتی ہے.اگر ہمیں اپنا مستقبل شاندار بنانا ہے تونئ نسل اور نوجوانوں كو بہتر آج دینا ہوگا.ان كی تعلیم و تربیت بہترین خطوط پر كرنی ہوگی.قائداعظم نے بہی انہیں مستقبل كا معمار كہا ہے.بلاشبہ ہمارے نوجوان بہت با صلا حیت ہیں بس ضرورت ہے انہیں ایك موقع فرہم كرنے كی.بقول اقبال
ع عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے انہیں اپنی منزل آسمانوں میں

مگر كتنے افسوس كا مقام ہےكہ ہمارے ملك میں نوجوان ہی سب سے زیادہ فرسٹریشن,ذہنی انتشار,بے سكونی اور ناامیدی كا شكار ہیں.ان سب باتوں كی وجہ جاننا اور ان مسائل كی روك تہام كرنا نہایت ضروری ہے.وہ كیا عوامل ہیں جو ان كو ناامیدی كے غار میں دہكیل رہے ہیں.ملك میں بڑہتی ہوئی لا قانونیت.بےروزگاری.حقدار كو اس كا حق نہ ملنا.خوف كا راج یہ وہ عوامل ہیں جو ان كی صلاحیتوں كو كچل رہے ہیں.

تعلیم كسی بہی ملك كی ترقی میں سنگِ میل كی حیثیت ركہتی ہے مگر پاكستان كی بدنصیبی كے اس كی شرح خواندگی40فیصد ہے.اس كی بنیادی وجہ غربت ہے ورلڈ بینك كی 2013ءكی سروے رپورٹ كے مطابق پاكستان میں 60فیصد لوگ غربت كی سطح سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں.ایك عام آدمی كی زندگی محدود وسائل اور لا تعداد مسائل كی جیتی جاگتی تصویر ہے.ایسے میں بہت سے نوجوان تعلیم حاصل نہیں كر پاتے تعلیم ہمارے یہاں كاروبار بن چكی ہےاور عام آدمی كی پہنچ سے بہت دور ہوتی جا رہی ہے.ایسے مں اگر تعلیم حاصل كر بہی لیں تو سفارش اور رشوت میرٹ كی دہجیاں اڑا دیتے ہیں.پہر معاشرے میں بے روزگاری بڑہتی ہے.

اور اس بے روزگاری كی پیداوار ہےلا قانونیت,ڈاكہ,لوٹ مار,رہزنی.ذہنی انتشار كا شكار نوجوان مایوس ہو كر ہتہیار اٹھا لیتا ہے اور جو حق ان كوسیدہے طریقے سے نہیں ملتا وہ اسے چہین لینا چہتا ہے.كیونكہ پیٹ كا ایندہن صرف روٹی سے بہرتا ہے اور بہوك اچہائی برائی كی تمیز ختم كر دیتی ہے بوڑہے ماں باپ اور روتے بلكتے معصوم بچوں كی بنیادع ضرورتوں كے حصول كا خیال جذبہ حب الوطنی كو مار ڈالتا ہے.ایسے میں وہ یا تو ہتہیار اٹہا لیتے ہیں یا بہیك مانگنے لگتے ہیں.

وہ نوجوان جو ایساا نہیں كرسكتے وہ دوسرا داستہ اختیار كرتے ہیں اور وہ ہے بیرونِملك نوكری كا حصول.وزارتِ بیرونِ ملك مقیم پاكستانی كی ایك سروے رپورٹ كے مطابق پچہلے 5سالوں میں 60لاكھ سے زائد پاكستانی بیرونِ ملك جا چكے ہیں.(غیر قانونی طریقوں سے سرحد پار كرنے والے اس سروے میں شامل نہیں)-جن میں بڑی تعداد ڈاكٹروں كی ہےاور اس كی بڑی وجہ گذشتہ چندسالوں میں ڈاكٹروں كی ٹارگٹ كلنگ ہے.اور ہمارا المیہ یہ ہے كہ اپنےپڑہے لكہے ہنر مند اور باصلاحیت نوجوانوں سےجو فائدہ ہمیں اٹھانا چہیئے وہ دوسرے ممالك اٹھا رہے ہیں.

یہ نوجوان بہی مجبور ہیں كیونكہ جان ہے تو جہان ہے اور ہمارے ملك میں تو اساتذہ اور معصوم بچوں كو بہی نہیں بخشا جاتا.اس كی تازہ ترین مثال باچا خان یونیورسٹی پہ حملہ اور سانحئہ پشاور ہیں.جس میں ان كلیوں كو بہی نوچ كر مسل ڈالا جو ایك دن كہلنے كی آس میں تہے.جن كی خوشبو سے فضا كو معطّر ہونا تہا جن كے خوشنما رنگوں سے چمن كو رنگین ہونا تہا مگر
ع حسرت ان غنچوں پر جو بن كہلے مرجہا گئے

زرا سوچیں اس ملك كا مستقبل كیا ہوگاجہاں اسكول اور كالجوں میں سیكیورٹی كے نام پراسلحہ بردار لوگ تعینات كیئے جائیں,جہاں آئے دن اسكولوں كالجوں میں دہمكی بہرے فون آتے ہوں.مائیں كس دل سے بچوں كو پڑہنے بہیجیں. اساتذہ خوف كےعالم میں كیاتعلیم دے سكیں گے.ایسے میں بچّے اپنی صلاحیتوں كو كیسے اجاگر كریں گے.ننّہے معصوم بچّوں كے دل و دماغ میں خوف كا راج ہو گیا ہے.كیا ایسے میں ہم ڈاكٹر عبدالقدیر خان,ڈاكٹر ثمر مبارك,ادیب رضوی,پروین شاكر,انور مقصود,اشفاق احمد جیسے لوگ پیدا كر سكیں گے.

غرضیكہ حال بہت بُرا ہے مگر امید ابہی بہی قائم ہے.ہم اپنے آنے والے كل كو بہتر بنا سكتے ہیں كیونكہ ہمارے نوجوان بہت با صلاحیت ہیں بس ضرورت ہے ان كو موقع فرہم كرنے كی كیونكہ بقول شاعر
ع زرا نم ہو یہ مٹّی تو بڑی زرخیز ہے ساقی

اس كے لیئے حكومت اور حكومتی اداروں كو بہم مل كر پاكستان كی بہلائی كے لیئے اقدامات كرنے ہوں گے.ملك سے دہشتگردی كا خاتمہ كرنا ہوگا.اندرونی خانہ جنگی پر دہیان دینا ہوگا.ملك دچمن عناصر چہے وہ اندرونی ہوں یا بیرونی ان كا خاتمہ كرنا ہوگا.تعلیم كو عام آدمی كی دسترس میں لائیں اور اپنے مستقبل كے سنگِ میل كو مضبوط بنائیں.میرٹ كو عام كریں اس طرح بے روزگاری كا خاتمہ ہوگا اور تعلیم اور روزگار ملك سےانتشار,لا قانونیت اور ڈاكہ زنی,رہزنی اور لوٹ مار كا خاتمہ كرے گی.

نوجوان اور نئ نسل كو بہتر آج دیں تاكہ وہ ہمارے آنے والے كومحفوظ اور مضبوط كل دے سكیں.كیونكہ یہ نوجوان ہی ہماراآنے والا كل اور ہماری طاقت ہیں.ان پر بہروسہ كركے تو دیكہیں ان كو كہل كر جینے كا موقع تو دیں.یہ ہمیں ترقّی یافتہ ممالك كی قطار میں لا كہڑا كریں گے.

ہر اندہیری رات كے بعد ایك روشن صبح ہوتی ہےایك دن وہ سورج طلوع ہوگاجو ہماری نسل كومایوسی اور نا امیدی كے غار سےنكالے گااور انہیں ایك نئ اور روشن مستقبل كی رہ دكہائے گا.اس امید كے ساتھ كہ
ع وقت اچّھا بہی آئے گا ناصر
غم نہ كر زندگی پڑی ہے ابہی
Shumaila Shafaq
About the Author: Shumaila Shafaq Read More Articles by Shumaila Shafaq: 10 Articles with 8259 views Columnist / Creative writer
MA – Mass Communication
ALSO
Creative, resourceful teacher with proven ability to enhance students’ performance, pos
.. View More