مدرز ڈے---ماں اور آج كی عورت

 مدّت سے میری ماں سوئی نہیں تابش
میں نے ایك بار كہا تہا مجہے ڈر لگتا ہے
یہ شعر ماں كی شخصیت كی مكمل عكاسی كرتا ہے.ماں كا لفظ محبت شفقت اور پاكیزگی لئیے ہوا ہے.ماں سراپہ محبت ہےایسی محبت كے خود خالقِ كائنات نے اپنی محبت كو ماں كی محبت سے تشبیہ دی ہے.ارشادِ نبویؐ ہے.
ﷲاپنے بنروں سے ستّر ماوں سے بہی زیادہ محبت كرتا ہے

عورت اسی دن ماں بن جاتی ہے جب اس كے جسم میں اك ننّھا سا وجود اپنے ہونے كااحساس دلاتا ہے.اس كا اٹھنا بیٹھنا كہانا پینا سونا جاگنا سب اس اك ننّہے وجود كے لیئے ہوتا ہے..اپنی سانسیں اور خونِ جگر دے كر اس كو اپنے اندر پروان چڑہاتی ہے.

عورت كو ماں بنا كر ﷲنے اس كے اوپر جو زمّہ داری ڈالی ہے وہ كوئی معمولی نہیں ہے.دورانِ حمل سے لے كر پیدائش تك اور اس كے بعد بہی ماں كا مقام اولیاء اور صوفیاء جیسا ہی ہے.دورانِ پیدائش اگر موت آجائے تو شہادت اور جنم دینے كے بعد جنّت اس كے قدموں تلے آجاتی ہے.
قرآن نے ماں كے پیار كی اس طرح مثال دی
جنّت اٹہا كے ماں كے قدموں میں ڈال دی

اور پہر جب عورت كی گود میں بچّہ آتا ہے و اس پرایك بڑی زمّہ داری عائد ہو جاتی ہے.ماں كا فرض تمام فرائض سے ہم ہے.ایسا فرض جس میں زرا سی كوتہی اور غفلت كا خمیازہ پوری انسانیت اور معاشرے كو بہگتنا پڑتا ہے.جب ایك انسان (ماں)كو دوسرے انسان (بچّے)كی تربییت كے لیئے منتخب كیا جاتا ہے تو گویاپوری انسانیت كی لگامیں اس كے ہاتہ میں دے دی جاتی ہیں چہو تو ابلیس بنا معاشرے كے لیئے وبال بنا دو چہو تو وہ بندہ بشر بنا دو كہ جس كے اندازو اطوار پر فرشتے كا گمان ہو.

قابلِ فكر مقام یہ ہے كہ اتنے اونچے مقام پر ﷲ نےعورت كو كیوں فائزكیا ہے.كیونكہ ﷲعورت(ماں) سے اچّہا انسان اور با عمل مسلمان چہتی ہے.جو انسانیت كا بہلا كرے اور دینِ محمدؐكو فروغ دے.

اب سوال یہ ہے كہ كیا آج كی ماں اپنے فرائض ادا كر رہی ہے جو زمّہ داری اس كو ﷲ نے دی ہے كیا وہ اس كو احسن طور پہ نبہا رہی ہے.كہیں بدلتی ہوئی معاشرتی اقدار نے ماں كے كردار كو تو نہیں بدل دیا.آج كی ماں صرف پیدا كرنا ہی اپنا فرض سمجہتی ہے.وہ حصولِ معاش اور معاشرے میں بہتر مقام اور ظہری جسمانی نشونما كے لیئے مرد كے شانہ بشانہ گہر سے نكل گئی ہے.وہ یہ بہول گئی ہے كہ جسمانی پرورش كی زمّہ داری باپ كی اور تربیت اور روح كی پرورش ماں كی زمّہ داری ہے .یہ ہی قانونِ فطرت ہے.اور اسی پر عمل كرنا چہیئے.

بہترین سے بہترین اسكول بہی بچّوں كی وہ تربیت نہیں كر سكتا جو ایك ماں كر سكتی ہے.كوئی بہی آیا بچّے كو وہ كچھ نہیں سكہا سكتی جو ایك ماں سكہا سكتی ہے.
ماں كی گودبچّے كی پہلی ردس گہ ہے

بچّوں میں اچّہی عادات واطوار پیدا كرنا,اپنے مزہب كا رجحان پیدا كرنا ماں كا فرض اور اس كی زمّہ داری ہے.خدارا اپنے فرض كو پہچانیں مردوں كے فرائض,عورتوں كے حقوق كی لڑائی میں ماں كے فرض كو نہ بہولیں.اپنے بچّوں كو نوكروں اور آیاوں كے حوالے نہ كریں. لمحہ لمحہ بدلتی اس اقدار میں ماں كے كردار كو نہ بدلیں.

بچّے كورا كاغذ ہیں ان پر پركشش عبارت تحریر كریں,كچّی مٹّی ہیں ان كو خوبصورت شكل دیں.ماں چہے تو بچّے كو بہترہن انسان بہی بنا سكتی ہے اور چہے تو مثلِ شیطان بہی.كیونكہ ﷲنے ماں كو یہ صلاحیت دی ہے صرف ماں كو ہی یہ صلاحیت دی ہے.

آج ہمارے معاشرے كو ہمارے ملك كو پہر سےمحمد بن قاسم,محمد علی جناح,راشد منہاس اور ٹیپو سلطان جیسے لوگوں كی ضرورت ہے.آج ہمیں اچّہے انسانوں اور با عمل مسلمانوں كی ضرورت ہے .آج كی ماں كو اپنا فرض اور زمّہ داری پہلے سے زیادہ بہتر طریقے سے نبہانی ہوگی.اپنا مقام اور رتبہ پہچانیں اور اس مقام كی لاج نبہائیں
رب نے ماں كو یہ عظمت كمال دی
اس كی دعا سے آئی مصیبت بہی ٹال دی
Shumaila Shafaq
About the Author: Shumaila Shafaq Read More Articles by Shumaila Shafaq: 10 Articles with 9093 views Columnist / Creative writer
MA – Mass Communication
ALSO
Creative, resourceful teacher with proven ability to enhance students’ performance, pos
.. View More