آیئے رمضان المبارک کی برکات سمیٹیں!

رمضان المبارک کا مہینہ ان عظیم نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جو اللہ رب العزت نے امتِ مسلمہ کو عطا کیا ہے۔ رمضان نیکیوں کا موسمِ بہار ہے۔ بس یہ سمجھیے کہ سیل لگی ہوئی ہے، جتنی چاہے نیکی کرو اور بدلے میں کئی گنا اجر کماؤ۔ کیا بات ہے اس سوہنے رب دی۔

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا؛ جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ اور شیاطین باندھ دیے جاتے ہیں۔ (متفق علیہ)
اور رمضان کی ان با برکت ساعتوں سے فائدہ اٹھانے کے یے شعبان سے ہی تیاری شروع کردینی چاہیے کیوں کہ یہ ہی ہمیں اسوۂ رسول ﷺ سے بھی پتہ چلتا ہے۔

حضرت سلمان فارسیؓ روایت کرتے ہیں رسول ؐ نے شعبان کی آخری تاریخ کو خطبہ دیا اور فرمایا ؛ اے لوگوں ! تمہارے اوپر ایک بڑا بزرگ مہینہ سایہ فگن ہوا ہے۔ یہ بڑی برکت والا مہینہ ہے ، یہ وہ مہینہ ہے، جس کی ایک رات ہزار مہینوں سے زیادہ افضل ہے۔۔۔ اور رمضان صبر کا مہینہ ہے۔ اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ اور یہ ایک دوسرے سے ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے۔ اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔ (بیہقی)

گویا کہ نبی ﷺ شعبان سے ہی اس مبارک مہینے کی تیاری شروع کردیا کرتے ۔ یہ مہینہ اس لئے بھی با برکت ہے کیوں کہ اس ماہ میں نبی مہربان ؐ کو امت کی رہنمائی کا فریضہ سونپا گیا۔ اس ماہ مقدس میں قرآن پاک جیسی عظیم المرتبت کتاب نازل کی گئی جو رہتی دنیا تک کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے، جو رحمت ہے ، جو نور ہے، جو دلوں کی بیماریوں کے لیے شفاء ہے۔

اس ماہ کے دامن میں وہ رات بھی ہے جس کی خیر و برکت ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے؛ جس میں کی گئی نیکیاں اپنے مرتبے میں اعلیٰ درجے پر فائز ہوں گی۔ اس ماہ کی ہر گھڑی با سعادت ہے۔ اس ماہ کی عظمت بلاشبہ بہت زیادہ لیکن کیا یہ عظمت ہر ایک کو مل جائے گی۔ کیا اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کا نصیبہ ہونگی۔۔۔؟ کیوں کہ جب بارش برستی ہے تو اس سے فیض صرف وہی زمین اٹھاتی ہے جو زرخیز ہو، ورنہ بنجر زمین اور چٹیل میدان تو سیراب ہوئے بغیر رہ جاتے ہیں۔یہ ہی حال انسانی دل کا بھی ہے۔ اگر زرخیززمین کی طرح ہمارے دل کی کھیتی بھی نرم و گداز ہوگی ، آنکھیں نم ہوں گی، دل میں اللہ کا خوف ہوگا تو یقیناًیہ رمضان ہماری زندگیوں کے لئے نوید انقلاب ہوگا۔

لیکن اس کے لئے شرط کوشش کی ہے کہ ہم اس کے لئے کتنی کوشش کرتے ہیں؛ کتنی محنتیں اور کتنی ریاضتیں کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ توفیق الہیٰ کے بغیر کچھ نہیں ملتا لیکن یہ توفیق بھی انہی کو ملتی ہے جو اس کے لئے محنت کرتے ہیں۔

روزے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے نبی مہربان ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ قیامت کے دن روزہ سفارش کرے گا اور کہے گا؛ پروردگار ! میں نے اس شخص کو دن میں کھانے ، پینے اور دوسری لزتوں سے روکے رکھا، خدایا تُو اس شخص کے حق میں میری سفارش قبول فرما اور اللہ تعالیٰ اس کی سفارش کو قبول فرمالے گا۔‘‘ (مشکوٰۃ)

روزے کی اس قدر اہمیت کی بناء پر یہ ضروری محسوس ہوتا ہے کہ ہم پہلے سے وقت کی منصوبہ بندی کرلیں تاکہ ان بابرکت ساعتوں سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں۔ رسول اللہ ؐ فرماتے ہیں: ’’ہر شخص صبح اٹھتا ہے اور اپنے نفس کا سودا کرتا ہے ( یعنی اپنے نفس کو داؤ پر لگا دیتا ہے ) پس یا اسے آزاد کر لیتا ہے یا اسے ہلاک کرتا ہے ۔ ‘‘ (ترمذی)

یہ حدیث ہمیں وقت اور کام کی منصوبہ بندی کی دعوت دیتی ہے۔ چنانچہ اس مضمون کے ذریعے سے کچھ منصوبہ بندی آپ کے سامنے رکھ رہی ہوں؛ یہ آؤٹ لائن ہے؛ اس میں رنگ آپ نے اپنے حساب سے بھرنے ہوں گے ۔’’پھر ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لئے کیا سامان کی ہے ۔ ‘‘ ( سورُۃ حشر)

رمضان سے قبل کی منصوبہ بندی!

۔۔۔ عید کے کپڑے اور عید کے تحفے ، ان کی خریداری رمضان سے قبل ہی کرلیں۔ رمضان کا ایک لمحہ بھی اس میں ضائع نہ کریں کہ عید کے روز کیا پہننا ہے۔ رمضان سے قبل ہی جاکر شاپنگ کرلیں اور تمام تحفے تحائف کی خریداری کرلیں اور ان کی پیکنگ بھی ابھی کرلیں۔

۔۔۔ مینو پلاننگ !
رمضان کے لیے مینو کی بھی پہلے سے منصوبہ بندی کرلیں۔ تمام خشک سامان کی خریداری ابھی کرلیں۔ اس سے آپ کا وقت بچے گا، قوت اور پیسے بھی ۔رمضان سے ہفتہ قبل پیٹیز اور رولز وغیرہ بنا کر محفوظ کرلیں۔ کچھ چٹنیاں اور ساسیز بھی پہلے سے تیار کئے جاسکتے ہیں ۔کچھ دنوں کا سالن بھی تیار کرکے رکھا جا سکتا ہے۔اس کیساتھ ہی جن احباب اور رشتہ داروں کو افطار پر بلانا ہے ان کی فہرست بھی بنالیں ۔ لیکن یہ بات ضرور ذہن میں رکھیں کہ رمضان نفس کشی کا نام ہے ۔یہ مہینہ قرآن سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کا مہینہ ہے ۔

۔۔۔ اپنے اوقاتِ کار اور اپناتجزیہ کریں
اپنی روز مرہ روٹین کا جائزہ لیں۔ ان اوقات کا جائزہ لیں کہ جب آپ کی توانائی سب سے زیادہ یا کم ہو ، اور ان اوقات کا کہ جب آپ کو کچھ کام کرنا ہو، مثلاََاپنے شوہر کی تیاری میں مدد، یا جب آپ کے بچوں کو آپ کی ضرورت ہو ۔اپنے اوقات کے کا تجزیہ کر کے وہ کام کریں جن میں ذہنی مشقت ہو جیسا کہ قرآن پڑھنے کے لیے ( جو کہ عام طور پر فجر کے بعد کا ہوتا ہے ) ۔ فجر کے بعد ابھی سے جاگنا شروع کردیں تاکہ رمضان میں آپ کو جاگنے میں مشکل نہ ہو۔اس کے علاوہ دیگر اور کام بھی اس حوالے سے سوچے جا سکتے ہیں۔زیادہ اہم کاموں اور کم اہم کاموں کی فہرست بنالیں ۔ جو کام موخر ہوسکتے ہو ، ان کو رمضان کے بعد کے لئے اٹھا رکھیں ۔ گھر اور دیگر صفائیاں رمضان سے ایک ہفتہ قبل ہی کرلیں ۔ اپنی کام کرنے والی ماسیوں کا بھی خیال رکھیں ،ان سے ہلکا کام لیں ۔

۔۔۔ اپنی دعاؤں کی لسٹ کو بھی ترتیب دے دیں !
تمام دعاؤں کو جمع کرلیں جو کہ آپ کرنا چاہتی ہیں۔ اس حوالے سے آپ کو بہت ساری کتابیں مل جائینگی ۔ حسن البناء شہید کی ماثورات، خرم مراد کی نالۂ نیم شب، جامعات المحصنات کی تیار کردہ دعاؤں کی کتابیں؛ اس حوالے سے اچھی کتب ہیں۔ اور ان دعاؤں پر نشان لگالیں جو کہ آپ نے ہر نماز کے بعدکرنی ہویا تہجد میں اور افطار کے بعد۔ اس کے علاوہ مختلف دعاؤں کو یاد کرنے کا بھی اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ ان لوگوں کی فہرست بنائی جا سکتی ہے جن کے لئے آپ دعا کرنا چاہتے ہیں؛ ان افراد کی فہرست جن سے عرصہ دراز سے ملاقات نہیں ہوئی ، رشتہ دار دوست احباب۔ دعاؤں کی اس فہرست کو آپ اپنی نماز کی جگہ کے قریب رکھیں تاکہ کوئی بھی نام نظروں سے اوجھل نہ ہو سکے؛ یا تھکن کا شکار نہ ہو جائے۔جب رمضان کا مہینہ آتا تو نبی کریم ﷺکا رنگ بدل جاتا اور نماز میں اضافہ ہوجاتا تھا اور دعاؤ ں میں عاجزی آجاتی ۔

۔۔۔ قوت برداشت کو بڑھائیں !
یہ کیسے ممکن ۔۔۔رمضان میں تو ویسے ہی بھوک کی وجہ سے مزاج مین برہمی آجاتی ہے اور اس بار تو گرمی بھی خوب ہوگی ۔۔تو اس کے لئے ابھی سے کم کھانا شروع کردیں ۔ اپنے آپ کو اس بات کا عادی کریں کہ معمول سے کم کھانا کھائیں۔ اس سے آپ کے قوت برداشت میں اضافہ ہوگا۔ کیونکہ گرمیوں کے لمبے دنوں کے روز ے توانائی میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ جوکہ مزاج کی چڑ چڑاہٹ کا باعث بھی ہونگے۔

۔۔۔ اہداف کی فہرست !
اپنے ساتھ کچھ متعین اہداف رکھیں جو کہ آپ اس رمضان میں حاصل کرنا چاہتی ہیں؛ مثلاََ روزانہ آپ کتنا قرآن پڑھیں گی۔ کتنا حفظ کریں گی۔ اگر روزانہ ایک سپارہ پڑھناہے تو اس کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے اپنی سہولت کے لئے۔ اسی طرح مختلف کاموں کے دوران اذکار کیے جا سکتے ہیں۔کون کون سی کتب کا مطالعہ کرنا ہے اس کی فہرست پہلے ہی بنالیں ۔

۔۔۔ صدقات !
حضور نبی مہربان کی فیاضی گو سدا بہار تھی ، مگر رمضان میں وہ تیز ہواؤں سے بھی زیادہ تیز ہوتی تھی (بخاری)چناچہ اس بات کو یاد رکھیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ دوسروں کو کھلانے کا مہینہ ہے ۔ صدقہ و خیرات کا اللہ تعالی بڑھا چڑھا کر اجر دیگا ۔اس لئے اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔کیوں کہ نماز کے بعد سب سے بڑی عبادت اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے ۔انفاق فی سبیل اللہ متقین کی لازمی صفت ہے پس آپ رمضان میں مٹھی کھول دیں ۔یہ اپنے جیسے بھائیوں کے ساتھ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے ۔بھوکوں کو کھانا کھلانا ، روزوافطار کرانا محتاجوں اور فقیروں کی حاجت روائی غرض یہ کہ جس بھی دروازے سے جنت کا داخلہ مل جائے اس کے لئے کوششیں ہو ۔

یاد رکھیں کہ رمضان المبارک کی یہ بیش بہا عظمتیں اور برکتیں اس وجہ سے ہیں کہ اللہ نے اس ماہ میں قرآن نازل کیا جو انسانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہیں اور اگر اس قرآن سے ہمارا ایسا تعلق نہ بن سکا جو کہ اللہ کو مطلوب ہے تو ہماری ہی ساری مشقتیں بیکا ر جائیں گی ۔ ہمیں اس بات کا پورا احساس ہونا چاہیے رمضان کے دن اور رات کا ایک ایک لمحہ اتنا قیتی ہے کہ اس کی ایک رات ہزار سال کے برابر ہے ۔۔۔صرف ایک رات ۔ نیکیوں کا موسم بہار ایک بار پھر ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے ۔ ہم اس کے استقبال کی بھر پور تیاری کرنے والے ہوں کیوں کہ اسی میں ہماری دنیا و آخرت کی نجات اور فلاح و کامیابی کا راز پوشیدہ ہے ۔
saima afroz
About the Author: saima afroz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.